طلبا اپنا مستقبل محفوظ بنائیں
ڈگری حاصل کرتے ہوئے اپنی فیلڈ میں مستقبل کے امکانات کا بھی جائزہ لیتے رہیے
LONDON:
اگر آپ بی ایس، ایف ایس سی یا میٹرک کر رہے ہیں تو اپنی زندگی کے بہترین مقام پر ہیں۔ مستقبل میں اسکالرشپ لینا چاہتے ہیں یا ہارورڈ اور ایم آئی ٹی جیسے دنیا کے بہترین اداروں سے ڈگری لینا چاہتے ہیں؟ اس اسٹیج پر تھوڑی سی سمجھداری سے آپ خود کو اس قابل بناسکتے ہیں کہ نہ صرف آپ کے خواب پورے ہوں بلکہ دنیا کی قیادت بھی کرسکیں۔ مگر کیسے؟
مجھے اب پی ایچ ڈی کرنے کے بعد اندازہ ہوا ہے کہ جتنا وقت طالب علم کے پاس سیکھنے کےلیے میٹرک، ایف ایس سی یا بی ایس میں ہوتا ہے، اتنا وقت زندگی میں اس کے بعد کبھی نہیں ملتا۔ سب سے پہلی چیز تو جو کورس آپ کر رہے ہیں کوشش کیجئے اس میں ٹاپ 5 فیصد میں رہیں، یعنی ہر حال میں ٹاپ پر، نمبروں میں بھی آگے اور مضمون کی سمجھ بوجھ میں بھی آگے۔ نمبر لینا آپ کو استاد سکھا ہی دیں گے لیکن سمجھنے کےلیے اپنا دائرہ بڑا کیجئے۔
یاد رہے کہ آگے بڑھنے کےلیے دونوں چیزیں ہی بہت ضروری ہیں، اچھے نمبر اور اچھی سمجھ بوجھ۔ آن لائن کورسز اور یوٹیوب سے مدد لیجئے۔ ایک ہی موضوع پر دو تین ٹیچرز سے لیکچر سنیے۔ فرض کیجئے اگر آپ بائیو ٹیکنالوجی کررہے ہیں تو کوشش کریں کہ coursera وغیرہ پر بائیو ٹیکنالوجی کا کورس دنیا کی کسی بہترین یونیورسٹی سے بھی کرلیں۔ آپ کو اندازہ ہوگا باقی دنیا میں کیا پڑھایا جارہا ہے۔ پھر آپ ان لوگوں کے مقابلے کے قابل بھی ہوسکیں گے۔
لیکن اس سے بھی پہلے کوشش کیجئے کہ اپنی انگلش لکھنے بولنے پڑھنے کی صلاحیت بہتر بنائیں۔ چاہے آپ ڈگری حاصل کریں یا نہ کریں لیکن یہ کام لازمی کیجئے۔ ایک مرتبہ پھر آن لائن کورسز کا سہارا لیں، تلفظ ٹھیک ہو نہ ہو، گرامر آئے نہ آئے، بس بولنا سیکھ جائیں۔ پھر آہستہ آہستہ اپنی خامیاں بہتر کیجئے۔ اکثر ایسا شخص نہیں ملتا جس سے ہم انگلش بول سکیں۔ اس کا حل یہ ہے کہ کوئی بھی TED Talk لگائیں اور ہیڈ فون لگا کر اس کے ساتھ ساتھ جیسے وہ بولتا ہے ایسے بولتے رہیں۔ تھوڑے وقت میں آپ انگلش الفاظ بولنے میں بھی ماہر ہوجائیں گے۔ لکھنا سیکھنے کےلیے ڈائری لکھنے کی عادت ڈالیے۔ فیس بک پر چھوٹی چھوٹی پوسٹیں لکھیں۔
ڈگری حاصل کرتے ہوئے اپنی فیلڈ میں پیدا ہونے والے مستقبل کے امکانات کا بھی جائزہ لیتے رہیے۔ کس ڈائریکشن میں نوکریاں بڑھ رہیں، کہاں کم ہورہی ہیں۔ اور پھر اس حوالے سے دیکھیے کہ آپ کو کن کن اسکلز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ انہیں سیکھنے کی کوشش کرتے رہیے۔ مثال کے طور پر اگر بی ایس کے بعد ایم ایس میں ریسرچ کرنا چاہتے ہیں تو کوشش کیجئے کہ بی ایس میں ریسرچ کا تجربہ ہوجائے۔ ریسرچ میں جو جو ٹولز استعمال ہوتے ہیں وہ سیکھیے۔ اسی طرح کوئی نوکری کرنی ہے تو دیکھیے اس نوکری کےلیے آپ میں کیا کیا ہونا چاہیے۔ جو خامیاں ہیں انہیں دور کرنے کی کوشش کیجئے۔
اگر کہیں بھی اسکالرشپ پر اپلائی کرنے کا خیال ہو تو بی ایس میں ہی منصوبہ بندی کرلیجئے۔ کون سی اسکالرشپ پر اپلائی کرنا ہے؟ اس کےلیے کون سے ڈاکیومنٹس ضروری ہیں، کون سے ٹیسٹ پاس کرنے ہیں؟ جس ملک میں جانے کا سوچ رہے ہیں وہاں طالب علم کو کس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور زندگی کیسی ہے؟ ان سارے سوالوں کے جواب تلاش کیجئے اور پھر اپنے آپ کو تیار کیجئے۔ جو لوگ پہلے ہی ان اسکالرشپس کو جیت چکے ہوں ان سے بات کیجئے تاکہ آپ کو اندازہ ہوسکے وہاں کس طرح کے حالات سے سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ایف ایس سی اور بی ایس کے دوران بہت سارے ایکسچینج پروگرام آج کل چل رہے ہیں، جن کی وجہ سے آپ کچھ ہفتوں کےلیے کسی دوسرے ملک جا سکتے ہیں۔ ایسے پروگرامز کی خبر رکھیے اور پھر ان کےلیے تیاری کیجئے۔ بہت سارے فورمز اب آن لائن ہورہے ہیں۔ ان کی بھی خبر رکھیے اور ان میں شرکت کیجئے۔ اس سے نہ صرف آپ کا سی وی بہترین بنے گا بلکہ آپ کو یہ بھی اندازہ ہوگا کہ ترقی یافتہ ملکوں کے نوجوان کیا سوچتے ہیں، کس رخ پر کام کر رہے ہیں۔ آپ کا سمجھ بوجھ کا دائرہ تھوڑا بڑا ہوجائے گا۔
حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے۔ شاید کبھی ایسا وقت آجائے کہ آپ کو خود سے کما کر پڑھنا ہو تو؟ پھر ایسی کوئی اسکل بھی لازمی سیکھنے کی کوشش کیجئے جسے وقت آنے پر آپ پارٹ ٹائم ہی سہی اپنی روزی روٹی کا ذریعہ بناسکیں۔ آج کل آن لائن فری لانسنگ میں بہت سے آپشن دستیاب ہیں اور پیسے بھی اچھے خاصے مل سکتے ہیں۔ فری لانسنگ میں اپنی پسند کی اسکل آپ تھوڑا سا وقت لگا کر آن لائن بالکل مفت سیکھ سکتے ہیں۔
اب شاید ہی کوئی ایسی فیلڈ باقی ہو جس میں کمپیوٹر کا استعمال نہ ہو۔ مثال کے طور پر مشین لرننگ صرف کمپیوٹر سے متعلقہ لوگوں کا ہی کام نہیں رہا بلکہ کیمسٹری والے بھی مشین لرننگ کا استعمال کر رہے ہیں۔ فزکس والے صرف تجربے ہی نہیں کرتے بلکہ تھیوری میں بہت سارے کمپیوٹر ماڈلز استعمال ہوتے ہیں۔ اسی طرح پروگرامنگ کا موسمیات اور فلکیات میں بہت زیادہ استمال ہوتا ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس بات کا لازمی معلوم کیجئے کہ مستقبل میں آپ جس فیلڈ میں جانا چاہتے ہیں وہاں کون کون سے سافٹ ویئرز استعمال ہوتے ہیں۔ وہ سافٹ ویئرز تھوڑا تھوڑا کرکے لازمی سیکھتے رہیے۔ کچھ ایسے سافٹ ویئرز ہیں جو ہر فیلڈ والوں کو لازمی آنا چاہئیں جیسے کہ آرٹیکلز میں ریفرنس ڈالنے کےلیے end note یا پھر mendley۔ اسی طرح تھوڑی بہت گرافکس ڈیزائننگ تو ہر فیلڈ سے وابستہ فرد کو آنی چاہیے۔
اور آخری بات یہ ہے کہ اپنے اردگرد ایسے دوست رکھیں جو نہ صرف خود سیکھنے سے رغبت رکھنے والے ہوں بلکہ آگے بڑھنے کی جستجو ہو۔ ایسے لوگ خود بھی ترقی کرتے ہیں اور اپنے ساتھ چلنے والوں کو بھی آگے بڑھنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں۔ اسی طرح اپنی فیلڈ میں کسی بڑے کا ہاتھ پکڑ لیں جس نے کچھ نہ کچھ حاصل کیا ہو۔ اس سے پوچھتے رہیے کہ کیا کیا سیکھنا آپ کےلیے فائدہ مند ہے؟ کیسے آگے بڑھنا چاہیے؟
یہ ساری وہ باتیں ہیں جو آہستہ آہستہ کرکے ایف ایس سی اور بی ایس کے دوران سیکھی جاسکتی ہیں۔ جتنا آپ سیکھیں گے اتنا آپ کی زندگی آسان ہوتی جائے گی اور اتنا ہی آسانی سے آپ مستقبل میں کوئی پوزیشن حاصل کرسکتے ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بی ایس، ایف ایس سی یا میٹرک کر رہے ہیں تو اپنی زندگی کے بہترین مقام پر ہیں۔ مستقبل میں اسکالرشپ لینا چاہتے ہیں یا ہارورڈ اور ایم آئی ٹی جیسے دنیا کے بہترین اداروں سے ڈگری لینا چاہتے ہیں؟ اس اسٹیج پر تھوڑی سی سمجھداری سے آپ خود کو اس قابل بناسکتے ہیں کہ نہ صرف آپ کے خواب پورے ہوں بلکہ دنیا کی قیادت بھی کرسکیں۔ مگر کیسے؟
مجھے اب پی ایچ ڈی کرنے کے بعد اندازہ ہوا ہے کہ جتنا وقت طالب علم کے پاس سیکھنے کےلیے میٹرک، ایف ایس سی یا بی ایس میں ہوتا ہے، اتنا وقت زندگی میں اس کے بعد کبھی نہیں ملتا۔ سب سے پہلی چیز تو جو کورس آپ کر رہے ہیں کوشش کیجئے اس میں ٹاپ 5 فیصد میں رہیں، یعنی ہر حال میں ٹاپ پر، نمبروں میں بھی آگے اور مضمون کی سمجھ بوجھ میں بھی آگے۔ نمبر لینا آپ کو استاد سکھا ہی دیں گے لیکن سمجھنے کےلیے اپنا دائرہ بڑا کیجئے۔
یاد رہے کہ آگے بڑھنے کےلیے دونوں چیزیں ہی بہت ضروری ہیں، اچھے نمبر اور اچھی سمجھ بوجھ۔ آن لائن کورسز اور یوٹیوب سے مدد لیجئے۔ ایک ہی موضوع پر دو تین ٹیچرز سے لیکچر سنیے۔ فرض کیجئے اگر آپ بائیو ٹیکنالوجی کررہے ہیں تو کوشش کریں کہ coursera وغیرہ پر بائیو ٹیکنالوجی کا کورس دنیا کی کسی بہترین یونیورسٹی سے بھی کرلیں۔ آپ کو اندازہ ہوگا باقی دنیا میں کیا پڑھایا جارہا ہے۔ پھر آپ ان لوگوں کے مقابلے کے قابل بھی ہوسکیں گے۔
لیکن اس سے بھی پہلے کوشش کیجئے کہ اپنی انگلش لکھنے بولنے پڑھنے کی صلاحیت بہتر بنائیں۔ چاہے آپ ڈگری حاصل کریں یا نہ کریں لیکن یہ کام لازمی کیجئے۔ ایک مرتبہ پھر آن لائن کورسز کا سہارا لیں، تلفظ ٹھیک ہو نہ ہو، گرامر آئے نہ آئے، بس بولنا سیکھ جائیں۔ پھر آہستہ آہستہ اپنی خامیاں بہتر کیجئے۔ اکثر ایسا شخص نہیں ملتا جس سے ہم انگلش بول سکیں۔ اس کا حل یہ ہے کہ کوئی بھی TED Talk لگائیں اور ہیڈ فون لگا کر اس کے ساتھ ساتھ جیسے وہ بولتا ہے ایسے بولتے رہیں۔ تھوڑے وقت میں آپ انگلش الفاظ بولنے میں بھی ماہر ہوجائیں گے۔ لکھنا سیکھنے کےلیے ڈائری لکھنے کی عادت ڈالیے۔ فیس بک پر چھوٹی چھوٹی پوسٹیں لکھیں۔
ڈگری حاصل کرتے ہوئے اپنی فیلڈ میں پیدا ہونے والے مستقبل کے امکانات کا بھی جائزہ لیتے رہیے۔ کس ڈائریکشن میں نوکریاں بڑھ رہیں، کہاں کم ہورہی ہیں۔ اور پھر اس حوالے سے دیکھیے کہ آپ کو کن کن اسکلز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ انہیں سیکھنے کی کوشش کرتے رہیے۔ مثال کے طور پر اگر بی ایس کے بعد ایم ایس میں ریسرچ کرنا چاہتے ہیں تو کوشش کیجئے کہ بی ایس میں ریسرچ کا تجربہ ہوجائے۔ ریسرچ میں جو جو ٹولز استعمال ہوتے ہیں وہ سیکھیے۔ اسی طرح کوئی نوکری کرنی ہے تو دیکھیے اس نوکری کےلیے آپ میں کیا کیا ہونا چاہیے۔ جو خامیاں ہیں انہیں دور کرنے کی کوشش کیجئے۔
اگر کہیں بھی اسکالرشپ پر اپلائی کرنے کا خیال ہو تو بی ایس میں ہی منصوبہ بندی کرلیجئے۔ کون سی اسکالرشپ پر اپلائی کرنا ہے؟ اس کےلیے کون سے ڈاکیومنٹس ضروری ہیں، کون سے ٹیسٹ پاس کرنے ہیں؟ جس ملک میں جانے کا سوچ رہے ہیں وہاں طالب علم کو کس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور زندگی کیسی ہے؟ ان سارے سوالوں کے جواب تلاش کیجئے اور پھر اپنے آپ کو تیار کیجئے۔ جو لوگ پہلے ہی ان اسکالرشپس کو جیت چکے ہوں ان سے بات کیجئے تاکہ آپ کو اندازہ ہوسکے وہاں کس طرح کے حالات سے سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ایف ایس سی اور بی ایس کے دوران بہت سارے ایکسچینج پروگرام آج کل چل رہے ہیں، جن کی وجہ سے آپ کچھ ہفتوں کےلیے کسی دوسرے ملک جا سکتے ہیں۔ ایسے پروگرامز کی خبر رکھیے اور پھر ان کےلیے تیاری کیجئے۔ بہت سارے فورمز اب آن لائن ہورہے ہیں۔ ان کی بھی خبر رکھیے اور ان میں شرکت کیجئے۔ اس سے نہ صرف آپ کا سی وی بہترین بنے گا بلکہ آپ کو یہ بھی اندازہ ہوگا کہ ترقی یافتہ ملکوں کے نوجوان کیا سوچتے ہیں، کس رخ پر کام کر رہے ہیں۔ آپ کا سمجھ بوجھ کا دائرہ تھوڑا بڑا ہوجائے گا۔
حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے۔ شاید کبھی ایسا وقت آجائے کہ آپ کو خود سے کما کر پڑھنا ہو تو؟ پھر ایسی کوئی اسکل بھی لازمی سیکھنے کی کوشش کیجئے جسے وقت آنے پر آپ پارٹ ٹائم ہی سہی اپنی روزی روٹی کا ذریعہ بناسکیں۔ آج کل آن لائن فری لانسنگ میں بہت سے آپشن دستیاب ہیں اور پیسے بھی اچھے خاصے مل سکتے ہیں۔ فری لانسنگ میں اپنی پسند کی اسکل آپ تھوڑا سا وقت لگا کر آن لائن بالکل مفت سیکھ سکتے ہیں۔
اب شاید ہی کوئی ایسی فیلڈ باقی ہو جس میں کمپیوٹر کا استعمال نہ ہو۔ مثال کے طور پر مشین لرننگ صرف کمپیوٹر سے متعلقہ لوگوں کا ہی کام نہیں رہا بلکہ کیمسٹری والے بھی مشین لرننگ کا استعمال کر رہے ہیں۔ فزکس والے صرف تجربے ہی نہیں کرتے بلکہ تھیوری میں بہت سارے کمپیوٹر ماڈلز استعمال ہوتے ہیں۔ اسی طرح پروگرامنگ کا موسمیات اور فلکیات میں بہت زیادہ استمال ہوتا ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس بات کا لازمی معلوم کیجئے کہ مستقبل میں آپ جس فیلڈ میں جانا چاہتے ہیں وہاں کون کون سے سافٹ ویئرز استعمال ہوتے ہیں۔ وہ سافٹ ویئرز تھوڑا تھوڑا کرکے لازمی سیکھتے رہیے۔ کچھ ایسے سافٹ ویئرز ہیں جو ہر فیلڈ والوں کو لازمی آنا چاہئیں جیسے کہ آرٹیکلز میں ریفرنس ڈالنے کےلیے end note یا پھر mendley۔ اسی طرح تھوڑی بہت گرافکس ڈیزائننگ تو ہر فیلڈ سے وابستہ فرد کو آنی چاہیے۔
اور آخری بات یہ ہے کہ اپنے اردگرد ایسے دوست رکھیں جو نہ صرف خود سیکھنے سے رغبت رکھنے والے ہوں بلکہ آگے بڑھنے کی جستجو ہو۔ ایسے لوگ خود بھی ترقی کرتے ہیں اور اپنے ساتھ چلنے والوں کو بھی آگے بڑھنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں۔ اسی طرح اپنی فیلڈ میں کسی بڑے کا ہاتھ پکڑ لیں جس نے کچھ نہ کچھ حاصل کیا ہو۔ اس سے پوچھتے رہیے کہ کیا کیا سیکھنا آپ کےلیے فائدہ مند ہے؟ کیسے آگے بڑھنا چاہیے؟
یہ ساری وہ باتیں ہیں جو آہستہ آہستہ کرکے ایف ایس سی اور بی ایس کے دوران سیکھی جاسکتی ہیں۔ جتنا آپ سیکھیں گے اتنا آپ کی زندگی آسان ہوتی جائے گی اور اتنا ہی آسانی سے آپ مستقبل میں کوئی پوزیشن حاصل کرسکتے ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔