ٹیکس کیا ہے دوسرا اور آخری حصہ

جن ممالک کامیں ذکرکررہاہوں وہاں آدمی ہر طرح سے محفوظ رہتاہے نہ اسے صحت کے لیے کوئی فکر کرنا پڑتی ہے۔

barq@email.com

ISLAMABAD:
جن ممالک میں عوام اور حکومت کے درمیان حقوق وفرائض کاتوازن برقراررہتاہے وہاں عوام یہ سوچ کرٹیکس دیتے ہیں یااپنا فرض پوراکرتے ہیں کہ یہ ہم اپنے ہی لیے حکومت کے محفوظ اوردیانت دار ہاتھوں میں ''جمع'' کررہے ہیں اورحکومت اپنایہ حق وصول کرکے اپنے اوپرعوام کے چارحقوق فرض کرلیتی ہے ۔

الف۔عوام کی جان مال اورعزت کی حفاظت

ب۔عوام کی صحت کی حفاظت

ت۔عوام کے بچوں کے مستقبل کی حفاظت یعنی تعلیم

د۔عوام کے روزگاراورکمائی کی حفاظت

عوام بڑھ چڑھ کرٹیکس اس لیے نہیں دیتے کہ حکومت کے اراکین اس کی بندربانٹ کریں،اللے تللے کریں اور ذاتی مال سمجھ کر ہڑپ کر لیں۔

جن ممالک کامیں ذکرکررہاہوں وہاں آدمی ہر طرح سے محفوظ رہتاہے نہ اسے صحت کے لیے کوئی فکر کرنا پڑتی ہے نہ معذوری اوربے روزگاری کی کوئی چنتا ہوتی ہے کیوں کہ معذوریابے روزگارہوتے ہی اسے الاؤنس ملنے لگتاہے اور وہی ٹیکس جووہ برسرروزگار ہونے کی صورت میں دے چکاہوتاہے یادے گا اسی کو ملنا شروع ہوجاتاہے اورجب انسان ہرلحاظ سے ''محفوظ''ہو، محافظ حکومت اسے ہرقسم کاتحفظ فراہم کر رہی ہوتوکیاوہ پاگل ہے جوچوری چکاری کرے،جرائم کاارتکاب کرے یا بدعنوانی کاسوچے یاحکومتی املاک کو نقصان کاسوچے۔


اس کے برعکس جن جن ممالک، نظاموں اورمعاشرے میںانسان ہرطرح سے خود کو ''غیرمحفوظ''سمجھتاہووہاں''عدم تحفظ''کااحساس اوربے یارومددگارہونے کااحساس اس سے جرائم بھی کرواتاہے،کرپشن بھی کرواتاہے اوریہاں وہاں جہاں سے کچھ ملے اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کرتاہے، اس نفسیاتی احساس کے ساتھ کہ کل اگرمیں بیمار پڑوں، معذورہوجاؤں یا بے روزگاری کاسامنا ہوتوکون میری مدد کرے گا۔ اس لیے وہ زیادہ سے زیادہ جائزو ناجائز پیسہ کھینچ کرخود کواوراپنے بال بچوں کو محفوظ بنانے کے لیے تگ ودوکرتارہتاہے اور معاشرے میں غیرہموار رجحانات پیدا کرتا ہے ۔

اگرہم تمام جرائم ،بدعنوانیوں ،بے قاعدگیوں اور ناہمواریوں کی وجہ ایک لفظ میں بیان کرناچاہیں تووہ ایک ہے ''عدم تحفظ کا احساس'' اورجن جن ممالک میں یہ عدم تحفظ کااحساس شدیدترین ہے ان میں ہمارا ملک پہلے نمبرپرآتاہے کیوں کہ یہاں حکومت کو معلوم ہی نہیں ہے کہ اس کے فرائض کیاہیں؟

یہ بات ہم نے محض محاورتاً کہی ہے ورنہ اسے سب کچھ معلوم ہے لیکن پھربھی انجان بنی ہوئی ہے اور اس کی بھی اپنی ایک وجہ ہے اوروہ وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں جونظام رائج ہے اوراسے نہایت بے شرمی اور ڈھٹائی سے ''جمہوریت''کہا ہے اس میں باقی سب کچھ ہے لیکن جمہوریت کا عشرعشیر بھی نہیں۔ بظاہراس میں اسلام بھی ہے، سوشلزم بھی ہے جمہوریت بھی بادشاہت بھی ہے آمریت بھی ہے لیکن حقیقت میں یہ ایک گینگ وارہے جس میں مختلف گینگ باری باری آتے ہیں،ملک اورجمہوریت کا بلکہ شرافت کا بھی گینگ ریپ کرتے ہیں اورپھر دوسراگینگ آکر اسے ہٹادیتاہے اوروہی خودکرنے لگتاہے جسے براکہہ کرآیاہوتاہے۔

چنانچہ یہاں جوٹیکس یاجرمانے بلکہ صحیح معنوں میں بھتہ وصول کیاجاتاہے وہ یاتوہاتھوں ہاتھ تقسیم کر دیا جاتاہے یاآیندہ ووٹ خریدنے کے لیے انکم سپورٹ اوردوسرے بھکاری نمااداروں میں ڈال دیاجاتاہے اوریااس سے سفید ہاتھی پالے جاتے ہیں اگربات صرف سفید ہاتھیوں کے پالنے تک ہوتی تب بھی غنیمت ہوتالیکن یہاں توہاتھی لادے بھی جاتے ہیں۔ برائے نام قسم کے جوادارے ان لاچارعوام کے حقوق کی حفاظت کے لیے رکھے گئے ہیں سب سے زیادہ وہی عوام کے حقوق غصب کرتے بلکہ لوٹتے ہیں۔ اگرکسی میں طاقت ہے اوروہ اپنی جان عزت اورمال کی حفاظت خودکرسکے توٹھیک ہے اوراگرنہ کرسکے توان اداروں اورمحکموں کے پاس جاناخودکواورلٹواناہے۔

پولیس تھانے سے لے کردادرسی کے اعلیٰ اداروں تک قدم قدم پرخودکولٹواکرہی انصاف ورنہ حکومت کی طرف سے کوئی بھی تحفظ نہیں۔صحت کی بات ہوتودوائیاں اوردوسری سہولیات توایک طرف صرف طبی مشورہ حاصل کرنا بھی کسی عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔ سرکار کی طرح برائے نام محکمہ صحت بھی ہے،اسپتال بھی ہیں اورسارے ڈاکٹرکوعوام کی ہی کمائی سے بڑی بڑی تنخواہیں بھی ملتی ہیں لیکن چلاتے وہ پرائیویٹ کلینک ہیں،سرکاری اسپتال صرف ایک ڈاکخانہ ہے جہاں سے مریض کولوٹنے کے بعد پرائیویٹ کلینک روانہ کیاجاتاہے۔

تعلیم کے سلسلے میں تووہ پرائیویٹ درسگاہیں بجائے خود ایک بڑا ثبوت ہیں جوگلی گلی میں محکمہ تعلیم ہی کے سابق یالاحق لوگ دکانوں کی طرح چلارہے ہیں۔ جہاں تک روزگارکاتعلق ہے تویہاں کاخانہ بھی خالی ہے آپ اگرعمر بھر بے کارپھرتے ہیں توکوئی پوچھ نہیں جیسے ہی آپ اپنی محنت سے یا ''خرید کر''کوئی جاب حاصل کرتے ہیں توانکم ٹیکس والے آپ سے پہلے پہنچ چکے ہوں گے اوراگرآپ کاروزگارچھن جائے تو وہ ٹیکس وصول کرنے والے گدھے کے سینگ ہوجاتے ہیں۔

میرا دعویٰ ہے اوراس پر میں ''سر'' کی شرط لگانے کوتیارہوں کہ آج حکومت اپنے فرائض اداکرناشروع کردے توعوام اسی دن دیانت دارہوجائیں گے جرائم خود بخود ختم ہوجائیں گے اورکرپشن کانام ونشان تک باقی نہیں رہے گاکہ یہ سب کچھ ''عدم تحفظ'' کا کیا دھرا ہے اوراگر آپ صحیح معنوں میں محافظ بن کرعوام کوتحفظ دیں گے توعوام خود بخود سدھر جائیں گے۔
Load Next Story