جماعت اسلامی کا نئے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا
دھرنے میں شہر بھر سے عوام اور کارکنان نے شرکت کی۔
TEHRAN:
جماعت اسلامی کے تحت پیپلزپارٹی کے غاصبانہ بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں دھرنا دیا گیا جس میں شہر بھر سے عوام اور کارکنان نے قافلوں کی شکل میں شرکت کی۔
مسجد خضرا(صدر)سے امیرجماعت اسلامی کراچی کی زیر قیادت جلوس کی شکل میں لوگ سندھ اسمبلی پر پہنچے جہاں عوام نے ان کا بھرپور نعروں کے ساتھ استقبال کیا۔ شرکاء نے سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون،شہری حقوق غصب کرنے کے خلاف بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے ابتدائی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈھلتا سورج اس بات کی علامت ہے کہ نیا سورج وڈیروں اور جاگیرداروں سے آزادی کا دن ہوگا۔ہم نے تاریخ ساز دھرنے کا آغاز کردیا ہے۔ تین کروڑ سے زائد شہریوں کی نمائندگی کرنے والوں کو خراج تحسین اور مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہماری جدوجہد فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے سندھ حکومت کو یہ قانون واپس لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سندھ اسمبلی کے سامنے پیپلزپارٹی کے کالے بلدیاتی قانون کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں براہ راست مئیر کا انتخاب کیا جائے۔ بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے۔ وزیر اعلی سندھ اور حکومت سندھ سے کہنا چاہتے ہیں کہ کراچی کے شہریوں کو ان کے حق سے محروم کیا جارہا ہے۔
دھرنے کے شرکاء نے سخت سرد موسم کے باوجود نظم و ضبط کا مظاہر ہ کیاجس کی وجہ سے بد مزگی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔شرکاء نے نعرہ تکبیر اللہ اکبر،جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا، تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو، اپنے گھر سے نکلنا ہوگا،دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا،کالا قانون نامنظور،جاگیرداری نامنظور، وڈیرہ شاہی نامنظور لسانیت نامنظور کے نعرے لگائے۔
جماعت اسلامی کے تحت پیپلزپارٹی کے غاصبانہ بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں دھرنا دیا گیا جس میں شہر بھر سے عوام اور کارکنان نے قافلوں کی شکل میں شرکت کی۔
مسجد خضرا(صدر)سے امیرجماعت اسلامی کراچی کی زیر قیادت جلوس کی شکل میں لوگ سندھ اسمبلی پر پہنچے جہاں عوام نے ان کا بھرپور نعروں کے ساتھ استقبال کیا۔ شرکاء نے سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون،شہری حقوق غصب کرنے کے خلاف بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے ابتدائی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈھلتا سورج اس بات کی علامت ہے کہ نیا سورج وڈیروں اور جاگیرداروں سے آزادی کا دن ہوگا۔ہم نے تاریخ ساز دھرنے کا آغاز کردیا ہے۔ تین کروڑ سے زائد شہریوں کی نمائندگی کرنے والوں کو خراج تحسین اور مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہماری جدوجہد فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے سندھ حکومت کو یہ قانون واپس لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سندھ اسمبلی کے سامنے پیپلزپارٹی کے کالے بلدیاتی قانون کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں براہ راست مئیر کا انتخاب کیا جائے۔ بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے۔ وزیر اعلی سندھ اور حکومت سندھ سے کہنا چاہتے ہیں کہ کراچی کے شہریوں کو ان کے حق سے محروم کیا جارہا ہے۔
دھرنے کے شرکاء نے سخت سرد موسم کے باوجود نظم و ضبط کا مظاہر ہ کیاجس کی وجہ سے بد مزگی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔شرکاء نے نعرہ تکبیر اللہ اکبر،جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا، تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو، اپنے گھر سے نکلنا ہوگا،دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا،کالا قانون نامنظور،جاگیرداری نامنظور، وڈیرہ شاہی نامنظور لسانیت نامنظور کے نعرے لگائے۔