الٹی میٹم ختم ایم کیوایم کا لاپتا کارکنوں کیلئے ملک گیر احتجاج کا فیصلہ
ملک گیر احتجاج کا آغاز کل سینیٹ میں احتجاج سے کیا جائے گا، ایم کیو ایم اعلامیہ
ایم کیو ایم نے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کو روکنے اور لاپتا کارکنان کی بازیابی کے لئے دیئے گیا 24 گھنٹے کا الٹی میٹم ختم ہونے کے بعد ملک بھر میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاپتا کارکنان کے ماورائے عدالت قتل اور لاپتا 45 کارکنان کی بازیابی کے لئے رابطہ کمیٹی کی جانب سے گزشتہ روز دیئے گئے 24 گھنٹے کے الٹی میٹم کے ختم ہونے کے بعد ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کا مشترکہ اجلاس ہوا جس کے اعلامیے کے مطابق کارکنان کی بازیابی کے لئے مرحلہ وار ملک گیر احتجاج کیا جائے گا اور اس سلسلے میں جمعرات کو پہلے مرحلے میں سینیٹ میں احتجاج کیا جائے گا۔ رابطہ کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کارکنان کی بازیابی کے لئے تمام آئینی وجمہوری راستے اختیار کئے جائیں گے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ کو ٹیلی فون کرکے ایم کیو ایم کارکنان کے لاپتا ہونے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور صدر و وزیر اعظم، چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے ان واقعات کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
وزیر اعظم نواز شریف نے فہد عزیز پر تشدد کو نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی تھی جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو ٹیلی فون کرکے آپریشن کے حوالے سے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت امن وامان کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں کراچی آپریشن بغیر کسی دباؤ کے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ اس کے کارکن سلمان کو قانون نافذ کرنے والے ادارے اٹھا کر لے گئے تھے جس کے بعد اس کی لاش شاہ لطیف ٹاؤن سے ملی تھی جبکہ فہد عزیز کو اس کی شادی والے دن دلہا بنے ہی کی حالت میں پولیس والے اٹھا کر لے گئے تھے، فہد عزیز کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی حالت غیر ہونے پر اسپتال منتقل کردیا جبکہ نارتھ کراچی سے عادل کو بھی رینجرز اہلکاروں نے اٹھا کر اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی موت واقع ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاپتا کارکنان کے ماورائے عدالت قتل اور لاپتا 45 کارکنان کی بازیابی کے لئے رابطہ کمیٹی کی جانب سے گزشتہ روز دیئے گئے 24 گھنٹے کے الٹی میٹم کے ختم ہونے کے بعد ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کا مشترکہ اجلاس ہوا جس کے اعلامیے کے مطابق کارکنان کی بازیابی کے لئے مرحلہ وار ملک گیر احتجاج کیا جائے گا اور اس سلسلے میں جمعرات کو پہلے مرحلے میں سینیٹ میں احتجاج کیا جائے گا۔ رابطہ کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کارکنان کی بازیابی کے لئے تمام آئینی وجمہوری راستے اختیار کئے جائیں گے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ کو ٹیلی فون کرکے ایم کیو ایم کارکنان کے لاپتا ہونے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور صدر و وزیر اعظم، چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے ان واقعات کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
وزیر اعظم نواز شریف نے فہد عزیز پر تشدد کو نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی تھی جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو ٹیلی فون کرکے آپریشن کے حوالے سے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت امن وامان کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں کراچی آپریشن بغیر کسی دباؤ کے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ اس کے کارکن سلمان کو قانون نافذ کرنے والے ادارے اٹھا کر لے گئے تھے جس کے بعد اس کی لاش شاہ لطیف ٹاؤن سے ملی تھی جبکہ فہد عزیز کو اس کی شادی والے دن دلہا بنے ہی کی حالت میں پولیس والے اٹھا کر لے گئے تھے، فہد عزیز کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی حالت غیر ہونے پر اسپتال منتقل کردیا جبکہ نارتھ کراچی سے عادل کو بھی رینجرز اہلکاروں نے اٹھا کر اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی موت واقع ہوگئی۔