ہر الزام پر قانونی کارروائی کرتی رہوں گی تو اپنی زندگی پر توجہ نہیں دے سکوں گی میشا شفیع
کیا آپ ثابت کر سکتی ہیں کہ آپ کے مینجر نے آپ کے ساتھ دھوکا کیا، وکیل کا میشا شفیع سے اسفتسار
گلوکارہ میشا شفیع کا کہنا ہے کہ اگر میں ہر الزام پر قانونی کاروائی کرتی رہوں گی تو اپنی زندگی کام اور بچوں پر توجہ نہیں دے سکوں گی میرے پاس ہر الزام پر جواب دینے کا وقت نہیں ہے۔
لاہور کی سیشن عدالت میں گلوکار علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف سو کروڑ روپے کے دعوی پر ایڈیشنل سیشن جج خان محمود نے سماعت کی۔
گلوکار علی ظفر کی جانب سے علی رضا کاظم سنیئر ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ جرح کی۔ میشا شفیع عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ وکلا نے جرح کا آغاز کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ آپ نے رہائش کے لئے کینیڈا کا ہی کیوں انتخاب کیا۔
میشا شفیع نے بتایا کہ یہ میرا اور میری فیملی کا مشترکہ فیصلہ تھا۔ وکیل نے سوال کیا کہ آپ کے سابق مینجر کا نام کیا تھا،میشا شفیع نے جواب دیا کہ میرے سابق مینجر کا نام فہد الرحمن تھا،وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ کیا آپ نے اپنے مینجر کے خلاف اپنے پیسے لینے کے لیے کیس کیا۔
میشا شفیع نے بتایا کہ ہم نے اس سے پیسے نکلوا لئے تھے،وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ آپ کے سابق مینجر نے آپ کے خلاف بلیک میل کرنے ک الزام لگایا تھا، جس پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ جی بالکل ایسا ہے ،وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ اس بات کو مانتی ہیں آپ نے اپنے سابق مینجر کو بلیک میل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت معاملہ؛ اس کیس سے کیریئر متاثر ہوا، میشا شفیع
میشا شفیع نے وکیل علی ظفر کو جواب دیا کہ بالکل بھی نہیں میں نے ایسا ہرگز نہیں کیا، وکیل نے میشا شفیع سے جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ ثابت کر سکتی ہیں کہ آپ کے مینجر نے آپ کے ساتھ دھوکا کیا اور پیسے لیکر فرار ہو گیا۔ میشا شفیع نے موقف اختیار کیا کہ اس بات کے گواہ موقع پر موجود لوگ ہیں اور میں نے اپنے پیسے لینے کے لئے اس سے رابطہ کیا جو کہ ہرگز بلیک میل نہیں ہے ۔
وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ کیا آپ کو پتہ کے آپ کے مینجر کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ آپ اس کو بلیک میل کرتی تھی، میشا شفیع نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اس پر میں کوئی جواب نہیں دینا چاہوں گی مجھے نہیں معلوم اس کے پاس کیا ہے اور کیا نہیں۔ وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے اپنے مینجر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی۔ میشا شفیع نے عدالت کو بتایا کہ نہیں میں نے اپنے مینجر کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: میرے کیس کی غلط رپورٹنگ کی گئی، میشا شفیع
وکیل نے پھر سوال کیا آپ کے مینجر نے پوسٹ کیا کہ آپ نے ان کو شو شروع ہونے سے پانچ منٹ پہلے اسٹیج پر جانے سے منع کردیا، میشا شفیع نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بالکل بھی ایسا نہیں ہوا۔ شو اپنے مقرر کردہ وقت پر منعقد ہوا تھا اور میری پرفامنس بہت شاندار تھی۔ وکیل نے پوچھا کہ آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے ،جس پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ جی بالکل جب شو اپنے مقررہ وقت پر ہوا اور وہاں پر ہزاروں کی تعداد میں شائقین موجود تھے۔
علی ظفر کے وکلا کی جانب سے جرح کی گئی کہ کیا آپ نے اپنے مینجر کی پوسٹ کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کیا اس پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میں نے ضروری نہیں سمجھا کہ میں خود سے بنائے گئے کسی بھی الزام کا جواب دوں۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کی میشا شفیع کے پاکستان آنے کے اخراجات اٹھانے کی پیشکش
وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ کیا آپ نے تالیہ ایس مرزا کے بارے سنا ہے، میشا شفیع نے جواب دیا کہ جی میں سنا ہے اور میں نے تقریبا دو دہائیوں کے بعد اس کے بارے میں سنا ہے ، وکیل علی ظفر کا کہنا تھا کہ کیا آپ جانتی ہیں انہوں نے آپ پر کیا الزام لگایا تھا،میشا شفیع نے بتایا کہ جی مجھے پتہ ہے پر میں نے وہ پوسٹ خود سے نہیں پڑھیں ہے، جس پر وکیل علی ظفر کا پوچھنا تھا کہ تالیہ مرزانے الزام لگایا کہ آپ کا مختلف ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے ساتھ غیر مناسب تعلق ہے، جس پر میشا شفیع نے کہا کہ یہ بالکل درست نہیں ہے میں اس کے الزام کو نہیں مانتی۔
وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے اس پوسٹ کو لوگوں میں آکر ماننے سے انکار کیا، میشا شفیع نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج تک یہ پوسٹ نہیں پڑھی، بس لوگوں سے سناہے، وکیل نے پوچھا کہ آپ نے تالیہ ایس مرزا کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں کی۔ جس پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ اگر میں ہر الزام پر قانونی کارروائی کرتی رہوں گی تو اپنی زندگی کام اور بچوں پر توجہ نہیں دے سکوں گی ،میرے پاس ہر الزام پر جواب دینے کا وقت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع کو جیل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے
وکیل علی ظفر کا پوچھنا تھا کہ کیا یہ درست ہے کہ بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر دوسرے لوگوں پر غلط الزامات لگاتے ہیں اور لوگوں کو تنگ کرتے ہیں، میشا شفیع نے جواب دیا کہ جی ایسا ہوسکتا ہے. وکیل علی ظفر نے سوال کیا کہ کیا آپ کو یاد ہے حمنا زبیر صحافی نے کب آپ کے ٹویٹ پر آرٹیکل لکھا تھا۔
میشا شفیع نے جواب دیا میرے خیال سے میرے ٹویٹ کے فوراً بعد انہوں اس پر آرٹیکل لکھا تھا ، وکیل نے پوچھا کیا آپ کو یاد ہے آپ ان سے کب اور کہاں ملی تھیں؟ میشا شفیع نے بتایا کہ میں حمنا زبیر سے آج تک نہیں ملی ان سے بات ہوئی تھی کوئی دو یا تین بار ۔ وکیل نے پوچھا کیا آپ نے حمنا زبیر سے اپنا ٹویٹ شئیر کیا تھا ،حمنا نے آپ کے ٹویٹ کے کچھ دیر بعد ہی اس پر آرٹیکل لکھ دیا تھا، میشا شفیع نے بتایا کہ حمنا نے زبیر نے میرے ٹویٹ کا اسکرین شاٹ لیا تھا میں نے اپنا ٹویٹ شئیر نہیں کیا تھا اس حادثے کے بارے میں ضرور بات کی تھی، وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ نے اپنا ٹویٹ شئیر کرنے سے پہلے اس کا ڈرافٹ کسی سے شئیر کیا تھا؟ میشا شفیع نے کہا کہ مجھے یاد نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کی درخواست پرمیشاشفیع سمیت 9 افراد کےخلاف مقدمہ درج
وکیل نے پوچھا کہ کیا اس ٹویٹ کو کرنے میں آپ کو کسی کی معاونت حاصل تھی، میشا شفیع نے صاف جواب دیا کہ مجھے لوگوں کی اخلاقی مدد حاصل تھی مگر اس ٹویٹ کو کرنے میں کسی نے کوئی معاونت نہیں کی۔
وکیل نے پوچھا کہ لوگوں کی اخلاقی مدد سے کیا مراد ہے، میشا شفیع نے بتایا کہ میں کافی ڈر گئی تھی اور کنفیوژ تھی مگر میرے دوستوں نے میری ہمت بندھائی، وکیل نے پوچھا آپ کی ٹویٹ کے بعد لوگوں نے آپ سے ہمدردی کا بھی اظہار کیا ہوگا،میشا شفیع نے بتایا کہ میری ٹویٹ کے کچھ منٹوں کے بعد کئی لوگوں نے مجھ سے رابطہ کرنا شروع کر دیا۔ وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ نیحا سیلگل کو جانتی ہیں؟ میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میں نے نیحا سیلگل کو صرف اس کیس کے بعد سنا ہے مجھے نہیں پتہ میں نے پہلی بار اس کا نام کب سنا۔ وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ نیحا سیلگل کو ٹویٹر پر فالو کرتی ہیں میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے میں نہیں کرتی۔
وکیل نے میشا شفیع کو آفر کی کہ میرے ثبوت پیش کرنے سے پہلی کیاآپ اپنا ٹویٹر چیک کر سکتی ہیں، میشا کا کہنا تھا میں عدالتی وفقے میں چیک کر کےبتا سکتی ہوں، علی ظفر کے وکیل نے پوچھا کہ آپ نے مس سالینہ کو 3اپریل 2018 بتایا کہ کئی اور بھی خواتین ہیں جو اس طرح حادثے سے گزری ہیں اور اس بارے میں بات کرنا چاہتی ہیں، اور مس سالینہ 19 اپریل کو سب سے پہلے آپ کے ٹویٹ پر آپ سے رابطہ کرتیں ہیں ، میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میں بہت سی ایسی خواتین کو جانتی ہوں جو اس طرح کی بد ترین صورتحال سے گزری ہیں اور بات کرنا چاہتی ہیں اور ان میں سے زیادہ کا تعلق لاہور سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میرے دشمن بھی میرے گانے چُھپ چُھپ کے گاڑی میں بجاتے ہیں، میشا شفیع
وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے نجی کمپنی کو مجبور کیا کہ علی ظفر کو شو سے نکا لے، اس سوال پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میرے مطابق اس بارے میں بات کرنے کے لئے بہت ہمت کی ضرورت ہے جو اس معاشرے میں بہت سی لڑکیوں کو ایسے حادثات کے بعد ہوتی ہے، مجھے پٹاری میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعے پر لکھے گئے آرٹیکل سے ہمت ملی اور یہ آرٹیکل میری زندگی میں بہت نمایاں فرق لایا اور لوگوں میں آکر یہ بات کرسکی۔
اس پر وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ پھر یہ بھی درست ہے کہ تالیہ ایس مرزاکا الزام اور اس کے ساتھ ہوا حادثہ درست ہو سکتا ہے، میشا شفیع نے کہا کہ تالیہ نے مجھ سے ایسا کوئی واقعہ شئیر نہیں کیا۔ مجھ سے جن خواتین نے یہ بات شئیر کی انہوں سامنے آکر بات بھی کی، وکیل علی ظفر نے پوچھا تو پھر کیا آپ کا بیان بھی بے بنیاد ہے جن خواتین کے بارے میں آپ نے ذکر کیا کیس کی سماعت عدالتی وقفے کے بعد ہوگی۔
لاہور کی سیشن عدالت میں گلوکار علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف سو کروڑ روپے کے دعوی پر ایڈیشنل سیشن جج خان محمود نے سماعت کی۔
گلوکار علی ظفر کی جانب سے علی رضا کاظم سنیئر ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ جرح کی۔ میشا شفیع عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ وکلا نے جرح کا آغاز کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ آپ نے رہائش کے لئے کینیڈا کا ہی کیوں انتخاب کیا۔
میشا شفیع نے بتایا کہ یہ میرا اور میری فیملی کا مشترکہ فیصلہ تھا۔ وکیل نے سوال کیا کہ آپ کے سابق مینجر کا نام کیا تھا،میشا شفیع نے جواب دیا کہ میرے سابق مینجر کا نام فہد الرحمن تھا،وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ کیا آپ نے اپنے مینجر کے خلاف اپنے پیسے لینے کے لیے کیس کیا۔
میشا شفیع نے بتایا کہ ہم نے اس سے پیسے نکلوا لئے تھے،وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ آپ کے سابق مینجر نے آپ کے خلاف بلیک میل کرنے ک الزام لگایا تھا، جس پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ جی بالکل ایسا ہے ،وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ اس بات کو مانتی ہیں آپ نے اپنے سابق مینجر کو بلیک میل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت معاملہ؛ اس کیس سے کیریئر متاثر ہوا، میشا شفیع
میشا شفیع نے وکیل علی ظفر کو جواب دیا کہ بالکل بھی نہیں میں نے ایسا ہرگز نہیں کیا، وکیل نے میشا شفیع سے جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ ثابت کر سکتی ہیں کہ آپ کے مینجر نے آپ کے ساتھ دھوکا کیا اور پیسے لیکر فرار ہو گیا۔ میشا شفیع نے موقف اختیار کیا کہ اس بات کے گواہ موقع پر موجود لوگ ہیں اور میں نے اپنے پیسے لینے کے لئے اس سے رابطہ کیا جو کہ ہرگز بلیک میل نہیں ہے ۔
وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ کیا آپ کو پتہ کے آپ کے مینجر کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ آپ اس کو بلیک میل کرتی تھی، میشا شفیع نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اس پر میں کوئی جواب نہیں دینا چاہوں گی مجھے نہیں معلوم اس کے پاس کیا ہے اور کیا نہیں۔ وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے اپنے مینجر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی۔ میشا شفیع نے عدالت کو بتایا کہ نہیں میں نے اپنے مینجر کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: میرے کیس کی غلط رپورٹنگ کی گئی، میشا شفیع
وکیل نے پھر سوال کیا آپ کے مینجر نے پوسٹ کیا کہ آپ نے ان کو شو شروع ہونے سے پانچ منٹ پہلے اسٹیج پر جانے سے منع کردیا، میشا شفیع نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بالکل بھی ایسا نہیں ہوا۔ شو اپنے مقرر کردہ وقت پر منعقد ہوا تھا اور میری پرفامنس بہت شاندار تھی۔ وکیل نے پوچھا کہ آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے ،جس پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ جی بالکل جب شو اپنے مقررہ وقت پر ہوا اور وہاں پر ہزاروں کی تعداد میں شائقین موجود تھے۔
علی ظفر کے وکلا کی جانب سے جرح کی گئی کہ کیا آپ نے اپنے مینجر کی پوسٹ کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کیا اس پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میں نے ضروری نہیں سمجھا کہ میں خود سے بنائے گئے کسی بھی الزام کا جواب دوں۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کی میشا شفیع کے پاکستان آنے کے اخراجات اٹھانے کی پیشکش
وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ کیا آپ نے تالیہ ایس مرزا کے بارے سنا ہے، میشا شفیع نے جواب دیا کہ جی میں سنا ہے اور میں نے تقریبا دو دہائیوں کے بعد اس کے بارے میں سنا ہے ، وکیل علی ظفر کا کہنا تھا کہ کیا آپ جانتی ہیں انہوں نے آپ پر کیا الزام لگایا تھا،میشا شفیع نے بتایا کہ جی مجھے پتہ ہے پر میں نے وہ پوسٹ خود سے نہیں پڑھیں ہے، جس پر وکیل علی ظفر کا پوچھنا تھا کہ تالیہ مرزانے الزام لگایا کہ آپ کا مختلف ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے ساتھ غیر مناسب تعلق ہے، جس پر میشا شفیع نے کہا کہ یہ بالکل درست نہیں ہے میں اس کے الزام کو نہیں مانتی۔
وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے اس پوسٹ کو لوگوں میں آکر ماننے سے انکار کیا، میشا شفیع نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج تک یہ پوسٹ نہیں پڑھی، بس لوگوں سے سناہے، وکیل نے پوچھا کہ آپ نے تالیہ ایس مرزا کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں کی۔ جس پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ اگر میں ہر الزام پر قانونی کارروائی کرتی رہوں گی تو اپنی زندگی کام اور بچوں پر توجہ نہیں دے سکوں گی ،میرے پاس ہر الزام پر جواب دینے کا وقت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع کو جیل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے
وکیل علی ظفر کا پوچھنا تھا کہ کیا یہ درست ہے کہ بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر دوسرے لوگوں پر غلط الزامات لگاتے ہیں اور لوگوں کو تنگ کرتے ہیں، میشا شفیع نے جواب دیا کہ جی ایسا ہوسکتا ہے. وکیل علی ظفر نے سوال کیا کہ کیا آپ کو یاد ہے حمنا زبیر صحافی نے کب آپ کے ٹویٹ پر آرٹیکل لکھا تھا۔
میشا شفیع نے جواب دیا میرے خیال سے میرے ٹویٹ کے فوراً بعد انہوں اس پر آرٹیکل لکھا تھا ، وکیل نے پوچھا کیا آپ کو یاد ہے آپ ان سے کب اور کہاں ملی تھیں؟ میشا شفیع نے بتایا کہ میں حمنا زبیر سے آج تک نہیں ملی ان سے بات ہوئی تھی کوئی دو یا تین بار ۔ وکیل نے پوچھا کیا آپ نے حمنا زبیر سے اپنا ٹویٹ شئیر کیا تھا ،حمنا نے آپ کے ٹویٹ کے کچھ دیر بعد ہی اس پر آرٹیکل لکھ دیا تھا، میشا شفیع نے بتایا کہ حمنا نے زبیر نے میرے ٹویٹ کا اسکرین شاٹ لیا تھا میں نے اپنا ٹویٹ شئیر نہیں کیا تھا اس حادثے کے بارے میں ضرور بات کی تھی، وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ نے اپنا ٹویٹ شئیر کرنے سے پہلے اس کا ڈرافٹ کسی سے شئیر کیا تھا؟ میشا شفیع نے کہا کہ مجھے یاد نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کی درخواست پرمیشاشفیع سمیت 9 افراد کےخلاف مقدمہ درج
وکیل نے پوچھا کہ کیا اس ٹویٹ کو کرنے میں آپ کو کسی کی معاونت حاصل تھی، میشا شفیع نے صاف جواب دیا کہ مجھے لوگوں کی اخلاقی مدد حاصل تھی مگر اس ٹویٹ کو کرنے میں کسی نے کوئی معاونت نہیں کی۔
وکیل نے پوچھا کہ لوگوں کی اخلاقی مدد سے کیا مراد ہے، میشا شفیع نے بتایا کہ میں کافی ڈر گئی تھی اور کنفیوژ تھی مگر میرے دوستوں نے میری ہمت بندھائی، وکیل نے پوچھا آپ کی ٹویٹ کے بعد لوگوں نے آپ سے ہمدردی کا بھی اظہار کیا ہوگا،میشا شفیع نے بتایا کہ میری ٹویٹ کے کچھ منٹوں کے بعد کئی لوگوں نے مجھ سے رابطہ کرنا شروع کر دیا۔ وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ نیحا سیلگل کو جانتی ہیں؟ میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میں نے نیحا سیلگل کو صرف اس کیس کے بعد سنا ہے مجھے نہیں پتہ میں نے پہلی بار اس کا نام کب سنا۔ وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ نیحا سیلگل کو ٹویٹر پر فالو کرتی ہیں میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے میں نہیں کرتی۔
وکیل نے میشا شفیع کو آفر کی کہ میرے ثبوت پیش کرنے سے پہلی کیاآپ اپنا ٹویٹر چیک کر سکتی ہیں، میشا کا کہنا تھا میں عدالتی وفقے میں چیک کر کےبتا سکتی ہوں، علی ظفر کے وکیل نے پوچھا کہ آپ نے مس سالینہ کو 3اپریل 2018 بتایا کہ کئی اور بھی خواتین ہیں جو اس طرح حادثے سے گزری ہیں اور اس بارے میں بات کرنا چاہتی ہیں، اور مس سالینہ 19 اپریل کو سب سے پہلے آپ کے ٹویٹ پر آپ سے رابطہ کرتیں ہیں ، میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میں بہت سی ایسی خواتین کو جانتی ہوں جو اس طرح کی بد ترین صورتحال سے گزری ہیں اور بات کرنا چاہتی ہیں اور ان میں سے زیادہ کا تعلق لاہور سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میرے دشمن بھی میرے گانے چُھپ چُھپ کے گاڑی میں بجاتے ہیں، میشا شفیع
وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے نجی کمپنی کو مجبور کیا کہ علی ظفر کو شو سے نکا لے، اس سوال پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ میرے مطابق اس بارے میں بات کرنے کے لئے بہت ہمت کی ضرورت ہے جو اس معاشرے میں بہت سی لڑکیوں کو ایسے حادثات کے بعد ہوتی ہے، مجھے پٹاری میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعے پر لکھے گئے آرٹیکل سے ہمت ملی اور یہ آرٹیکل میری زندگی میں بہت نمایاں فرق لایا اور لوگوں میں آکر یہ بات کرسکی۔
اس پر وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ پھر یہ بھی درست ہے کہ تالیہ ایس مرزاکا الزام اور اس کے ساتھ ہوا حادثہ درست ہو سکتا ہے، میشا شفیع نے کہا کہ تالیہ نے مجھ سے ایسا کوئی واقعہ شئیر نہیں کیا۔ مجھ سے جن خواتین نے یہ بات شئیر کی انہوں سامنے آکر بات بھی کی، وکیل علی ظفر نے پوچھا تو پھر کیا آپ کا بیان بھی بے بنیاد ہے جن خواتین کے بارے میں آپ نے ذکر کیا کیس کی سماعت عدالتی وقفے کے بعد ہوگی۔