نور مقدم قتل کیس ملزم کی ذہنی صحت سے متعلق میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست مسترد
عدالت نے کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی ہے
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ذہنی مریض ہونے کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست مسترد کردی۔
نور مقد م قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کی۔ عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ذہنی مریض ہونے کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر دلائل پر پہلے فیصلہ محفوظ کیا جو بعدازاں سناتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ کیس کی سماعت پر ملزمان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت ملزمان کے وکلا کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ خصوصاً ٹویٹر پر وکلا کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے جس میں وکلا کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
مدعی شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے عدالت کے سامنے یقینی دہانی کروائی کہ ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیے، تمام وکلا اپنی پروفیشنل ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔
سماعت پر کمپیوٹر آپریٹر محمد مدثر پر جرح کے دوران ملزمان کے وکیل اکرم قریشی نے جائے وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج عدالت میں چلانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سمیت عدالت میں موجود تمام دیگر افراد کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کی جائے جس پر جج عطا ربانی نے صحافیوں اور دیگر وکلا کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کمرہ عدالت کو بند کرا دیا۔ کچھ دیر کمرہ عدالت بند رہنے کے بعد صحافیوں کو واپس بلایا لیا گیا۔
پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے دلائل میں کہا کہ ظاہر جعفر کی جانب سے دائر درخواست پر نہ تو ملزم کے دستخط ہیں نہ کوئی پاور آف اٹارنی ہے، یہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں، وکیل سکندر زولقرنین اسٹیٹ کونسل ہیں وہ ملزم کا دفاع کر سکتے ہیں، نئی درخواست دینے کا اختیار نہیں رکھتے، ظاہر جعفر اپنی کمپنی کے چیف برینڈ اسٹریٹیجسٹ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
انہوں نے عدالت میں مختلف تصاویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر جعفر ایک نجی اسکول میں بطور ٹرینر ٹریننگ سیشنز میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں جبکہ جائے وقوعہ کو کمپنی نے سب آفس ڈیکلئیر کیا ہوا، کیا کسی سب آفس میں ذہنی ان فٹ شخص کو اکیلے چھوڑا جا سکتا ہے؟
ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذولقرنین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی جانب سے اس عدالت میں جو رویہ رکھا گیا وہ سب کے سامنے ہیں۔
انہوں نے ملزم ظاہر جعفر پر تھانہ مارگلہ میں درج کی گئی ایف آئی آر کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے اس عدالت میں رویے کی وجہ سے ان پر ایک مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے اور اسی وجہ سے میڈیکل پینل تشکیل دینے کی درخواست کی گئی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔
مدعی کے وکیل شاہ خاور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نور مقدم قتل کیس کو اوپن ٹرائل ہی رہنے دیں، نور مقدم قتل کیس بلکل ٹھیک سمت میں چل رہا ہے۔
نور مقد م قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کی۔ عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ذہنی مریض ہونے کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر دلائل پر پہلے فیصلہ محفوظ کیا جو بعدازاں سناتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ کیس کی سماعت پر ملزمان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت ملزمان کے وکلا کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ خصوصاً ٹویٹر پر وکلا کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے جس میں وکلا کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
مدعی شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے عدالت کے سامنے یقینی دہانی کروائی کہ ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیے، تمام وکلا اپنی پروفیشنل ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔
سماعت پر کمپیوٹر آپریٹر محمد مدثر پر جرح کے دوران ملزمان کے وکیل اکرم قریشی نے جائے وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج عدالت میں چلانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سمیت عدالت میں موجود تمام دیگر افراد کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کی جائے جس پر جج عطا ربانی نے صحافیوں اور دیگر وکلا کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کمرہ عدالت کو بند کرا دیا۔ کچھ دیر کمرہ عدالت بند رہنے کے بعد صحافیوں کو واپس بلایا لیا گیا۔
پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے دلائل میں کہا کہ ظاہر جعفر کی جانب سے دائر درخواست پر نہ تو ملزم کے دستخط ہیں نہ کوئی پاور آف اٹارنی ہے، یہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں، وکیل سکندر زولقرنین اسٹیٹ کونسل ہیں وہ ملزم کا دفاع کر سکتے ہیں، نئی درخواست دینے کا اختیار نہیں رکھتے، ظاہر جعفر اپنی کمپنی کے چیف برینڈ اسٹریٹیجسٹ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
انہوں نے عدالت میں مختلف تصاویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر جعفر ایک نجی اسکول میں بطور ٹرینر ٹریننگ سیشنز میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں جبکہ جائے وقوعہ کو کمپنی نے سب آفس ڈیکلئیر کیا ہوا، کیا کسی سب آفس میں ذہنی ان فٹ شخص کو اکیلے چھوڑا جا سکتا ہے؟
ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذولقرنین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی جانب سے اس عدالت میں جو رویہ رکھا گیا وہ سب کے سامنے ہیں۔
انہوں نے ملزم ظاہر جعفر پر تھانہ مارگلہ میں درج کی گئی ایف آئی آر کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے اس عدالت میں رویے کی وجہ سے ان پر ایک مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے اور اسی وجہ سے میڈیکل پینل تشکیل دینے کی درخواست کی گئی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔
مدعی کے وکیل شاہ خاور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نور مقدم قتل کیس کو اوپن ٹرائل ہی رہنے دیں، نور مقدم قتل کیس بلکل ٹھیک سمت میں چل رہا ہے۔