پشاور دہشت گردوں کا حملہ 3 پولیس اہلکاروں سمیت 9 جاں بحق
25 دہشت گردوں نے امن لشکر کے رہنما اور مقتول پولیس اہلکار کے گھروں پر گرینیڈ پھینکے
نواحی علاقے بڈھ بیر میں دہشتگردوں نے حملہ کرکے 3 پولیس اہلکاروں اور امن لشکر کے رکن سمیت 9 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کے مضافاتی علاقہ بڈھ بیرکے گائوں ماشو خیل میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب 20 سے 25 دہشت گردوں نے امن لشکر کے رہنما پیر اسرار اور سپیشل پولیس فورس کے مقتول اہلکار ظفر اور ان کے عزیزوں کے گھروں پر حملہ کیا، حملہ کے دوران مسلح افراد نے پہلے راکٹ اور دستی بم مارکر عمارت کو بری طرح نقصان پہنچایا اور اس کے بعد مکان میں گھس کر پہلے خواتین اور بچوں کو ایک کمرے میں بند کردیا اور پھر سارے مردوں کو گھر سے نکال کر حجرے میں قطار میں کھڑا کرکے ان پر اندھادھند فائرنگ کردی جس سے تمام افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے، حملہ آور واردات کی ویڈیو بھی بناتے رہے جبکہ ایک 14 سالہ بچے حیدر کو چشم دید گواہ کے طور پر زندہ چھوڑ دیا۔ ہلاک ہونیوالوں میں اسرار، محمد حاجی، سید ولی، صداقت شاہ، یاسر، صابر، اختر علی، صدام علی اور رحمت شامل ہیں۔ حملہ آور جاتے ہوئے حجرے کو بھی دھماکا خیز مواد سے تباہ کرگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزموں نے ویڈیو ریکارڈنگ میں یہ بھی کہا ہے کہ ان افراد کو یکم فروری کو اپنے ساتھی کے قتل کا بدلہ لینے کیلیے قتل کیا گیا۔ پولیس تھانہ بڈھ بیر نے نعشوں کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے خیبر میڈیکل کالج منتقل کردیا اور واقعہ کا مقدمہ انسپکٹر فرمان خان کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ہلاک ہونیوالوں میں امن لشکر کا سربراہ پیر اسرار، اس کے 2 بیٹے، بھائی اور 5 قریبی رشتے داروں شامل ہیں، 3 افراد پولیس اہلکار تھے۔ اہل علاقہ نے واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انڈس ہائی وے کو کئی گھنٹے بند رکھا۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے حملے کی پرزور مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہید پیکج کے تحت جاں بحق ہر فرد کے ورثاء کیلئے 5، 5 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن بات چیت شروع ہونے کے بعد اب ملک دشمن عناصر بے نقاب ہونا شروع ہوگئے ہیں، اگرچہ وہ اپنی ناکامی دیکھ کر اور عوام میں بددلی پیدا کرنے کیلئے طریقے بدل بدل کر دہشت گردی کررہے ہیں مگر جلد وہ اپنے انجام تک پہنچنے والے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کے مضافاتی علاقہ بڈھ بیرکے گائوں ماشو خیل میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب 20 سے 25 دہشت گردوں نے امن لشکر کے رہنما پیر اسرار اور سپیشل پولیس فورس کے مقتول اہلکار ظفر اور ان کے عزیزوں کے گھروں پر حملہ کیا، حملہ کے دوران مسلح افراد نے پہلے راکٹ اور دستی بم مارکر عمارت کو بری طرح نقصان پہنچایا اور اس کے بعد مکان میں گھس کر پہلے خواتین اور بچوں کو ایک کمرے میں بند کردیا اور پھر سارے مردوں کو گھر سے نکال کر حجرے میں قطار میں کھڑا کرکے ان پر اندھادھند فائرنگ کردی جس سے تمام افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے، حملہ آور واردات کی ویڈیو بھی بناتے رہے جبکہ ایک 14 سالہ بچے حیدر کو چشم دید گواہ کے طور پر زندہ چھوڑ دیا۔ ہلاک ہونیوالوں میں اسرار، محمد حاجی، سید ولی، صداقت شاہ، یاسر، صابر، اختر علی، صدام علی اور رحمت شامل ہیں۔ حملہ آور جاتے ہوئے حجرے کو بھی دھماکا خیز مواد سے تباہ کرگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزموں نے ویڈیو ریکارڈنگ میں یہ بھی کہا ہے کہ ان افراد کو یکم فروری کو اپنے ساتھی کے قتل کا بدلہ لینے کیلیے قتل کیا گیا۔ پولیس تھانہ بڈھ بیر نے نعشوں کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے خیبر میڈیکل کالج منتقل کردیا اور واقعہ کا مقدمہ انسپکٹر فرمان خان کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ہلاک ہونیوالوں میں امن لشکر کا سربراہ پیر اسرار، اس کے 2 بیٹے، بھائی اور 5 قریبی رشتے داروں شامل ہیں، 3 افراد پولیس اہلکار تھے۔ اہل علاقہ نے واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انڈس ہائی وے کو کئی گھنٹے بند رکھا۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے حملے کی پرزور مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہید پیکج کے تحت جاں بحق ہر فرد کے ورثاء کیلئے 5، 5 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن بات چیت شروع ہونے کے بعد اب ملک دشمن عناصر بے نقاب ہونا شروع ہوگئے ہیں، اگرچہ وہ اپنی ناکامی دیکھ کر اور عوام میں بددلی پیدا کرنے کیلئے طریقے بدل بدل کر دہشت گردی کررہے ہیں مگر جلد وہ اپنے انجام تک پہنچنے والے ہیں۔