بھارت میں امام مسجد اور نمازیوں کے خلاف مقدمہ درج

مقدمے میں امام مسجد اور مسلم رکن اسمبلی کو بھی نامزد کیا گیا ہے

مقامی ہندو تنظیم کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا ہے (فائل فوٹو)

بھارتی دارالحکومت کی پولیس نے مقامی ہندو تنظیم کی درخواست پر امام مسجد اور نمازیوں سمیت سابق رکن اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی ہندو تنظیم کی جانب سے کھلے مقام پر نماز پڑھنے کے خلاف دائر درخواست پر پولیس نے سابق رکن اسمبلی محمد ادیب، امام مسجد اور نمازیوں کے خلاف زمین پر قبضہ کرنے اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔

ایف آئی آر میں مسجد کے امام مفتی سلیم کاشمی اور کمیٹی ممبر عبدالحسیب سمیت 34 نمازیوں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ہندو تنظیم نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق رکن اسمبلی محمد ادیب نے قبرستان کے لیے مختص جگہ پر قبضہ کر کے مسجد تعمیر کی، جس کے بعد اب وہاں باجماعت نماز ادا کی جارہی ہے۔


سابق رکن اسمبلی محمد ادیب نے اپنے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس حوالے سے سُنا ضرور ہے مگر سرکاری عہدیدار یا پولیس نے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: انتہا پسند ہندوؤں نے کھلے میدان میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا

انہوں نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مذہب اسلام امن ، محبت اور بھائی چارگی کا درس دیتا ہے تو ہم کیسے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں۔

پولیس آفیسر کلدیپ سنگھ نے بتایا کہ نئی دہلی میں قائم سیکٹر 40 پولیس اسٹیشن میں دفعہ 153 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد ہم حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائیں گے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق رکن اسمبلی نے گزشتہ برس دسمبر میں نماز ادائیگی روکنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے ہریانہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور چیف سیکریٹری سے جواب طلب کیا اور مطمئن نہ کرنے پر دونوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا حکم دیا تھا۔
Load Next Story