ملک میں سالانہ 80 ٹن سونا اسمگلنگ کے ذریعے درآمد ہونے کا انکشاف
ملک میں سونے کی مارکیٹ تقریباً 2.2 ٹریلین روپے ہے اور صرف 29 ارب روپے گولڈ مارکیٹ ڈکلئیرڈ ہے، ایف بی آر
KABUL:
ایف بی آر نے ملک میں سالانہ 80 ٹن سونا اسمگلنگ کے ذریعے درآمد ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کوشش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، آئی ایم ایف ہر دو سال بعد آکر ہمیں ڈکٹیٹ کرتا ہے کہ ٹیکس نظام کو ٹھیک کریں، یکم جولائی سے ٹیکسوں کا ایک فعال نظام شروع ہوجائے گا، ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ریاست کے پاس وسائل نہیں ہیں، ریاست اپنے پاوں پر کھڑی نہیں ہوسکتی، اراکین پارلیمنٹ ریاست کی آمدن بڑھانے کے لیے تجاویز دیں۔
سینیٹر فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ ریاست اور عوام کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حکومت براہ راست ٹیکس وصولیاں نہیں بڑھا رہی، حکومت بلواسطہ ٹیکسوں کے ذریعے عام آدمی پر ڈال بوجھ ڈال رہی ہے، کاروباری برادری سے فکسڈ ٹیکس لینے کے بارے میں نہیں سوچا جاتا، حکومت کے اخراجات کو کنٹرول نہیں کیا جاتا ہے، ملکی برآمدات کم ہیں اور درآمدات زیادہ ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں کمیٹی نے ماچس پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز اور سونا، ڈائمنڈ اور جیولری پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز مستردمسترد کردی۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ ملک میں سالانہ 80 ٹن سونا اسمگلنگ کے ذریعے درآمد ہوتا ہے، ممبر ایف بی آر نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان میں سالانہ 160 ٹن سونا استعمال میں آتا ہے، 80 ٹن سونا مختلف ممالک سے سمگلنگ کے ذریعے آ رہا ہے، پاکستان میں سونا کی مارکیٹ تقریباً 2.2 ٹریلین روپے کی ہے، ایف بی آر میں صرف 29 ارب روپے گولڈ مارکیٹ ڈکلئیرڈ ہے۔
جب کہ گولڈ ایسوسی ایشن کے حکام کا کہنا تھا کہ صرف سونا ہی نہیں ڈائمنڈ بھی اسمگلنگ کے ذریعے آ رہا ہے، پاکستان میں سونا درآمد کرنے کی کوئی پالیسی اور ٹیکس نظام نہیں، 36 ہزار سونے کا کام کرنے والوں میں صرف 54 گولڈسمتھ ٹیکس دیتے ہیں۔
حکام وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ سونا کمرشل بنیادوں پر درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے، سونا درآمد کرنے کے لیے ڈالرز کا بندوست خود کرنا پڑتا ہے۔ جس پر کمیٹی کا کہنا تھا کہ سونے کی اسمگلنگ کو روکنے کے اقدامات کیے جائیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں وزیر خزانہ کی غیر حاضری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے منی بجٹ مسترد کرنے کی دھمکی دے دی۔ سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ بتائیں کہ کمیٹی کی تجاویز کو مانا جاتا ہے یا نہیں، کمیٹی کے 14 اراکین موجود ہیں ، وزیر خزانہ غائب ہیں۔
ایف بی آر نے ملک میں سالانہ 80 ٹن سونا اسمگلنگ کے ذریعے درآمد ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کوشش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، آئی ایم ایف ہر دو سال بعد آکر ہمیں ڈکٹیٹ کرتا ہے کہ ٹیکس نظام کو ٹھیک کریں، یکم جولائی سے ٹیکسوں کا ایک فعال نظام شروع ہوجائے گا، ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ریاست کے پاس وسائل نہیں ہیں، ریاست اپنے پاوں پر کھڑی نہیں ہوسکتی، اراکین پارلیمنٹ ریاست کی آمدن بڑھانے کے لیے تجاویز دیں۔
سینیٹر فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ ریاست اور عوام کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حکومت براہ راست ٹیکس وصولیاں نہیں بڑھا رہی، حکومت بلواسطہ ٹیکسوں کے ذریعے عام آدمی پر ڈال بوجھ ڈال رہی ہے، کاروباری برادری سے فکسڈ ٹیکس لینے کے بارے میں نہیں سوچا جاتا، حکومت کے اخراجات کو کنٹرول نہیں کیا جاتا ہے، ملکی برآمدات کم ہیں اور درآمدات زیادہ ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں کمیٹی نے ماچس پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز اور سونا، ڈائمنڈ اور جیولری پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز مستردمسترد کردی۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ ملک میں سالانہ 80 ٹن سونا اسمگلنگ کے ذریعے درآمد ہوتا ہے، ممبر ایف بی آر نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان میں سالانہ 160 ٹن سونا استعمال میں آتا ہے، 80 ٹن سونا مختلف ممالک سے سمگلنگ کے ذریعے آ رہا ہے، پاکستان میں سونا کی مارکیٹ تقریباً 2.2 ٹریلین روپے کی ہے، ایف بی آر میں صرف 29 ارب روپے گولڈ مارکیٹ ڈکلئیرڈ ہے۔
جب کہ گولڈ ایسوسی ایشن کے حکام کا کہنا تھا کہ صرف سونا ہی نہیں ڈائمنڈ بھی اسمگلنگ کے ذریعے آ رہا ہے، پاکستان میں سونا درآمد کرنے کی کوئی پالیسی اور ٹیکس نظام نہیں، 36 ہزار سونے کا کام کرنے والوں میں صرف 54 گولڈسمتھ ٹیکس دیتے ہیں۔
حکام وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ سونا کمرشل بنیادوں پر درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے، سونا درآمد کرنے کے لیے ڈالرز کا بندوست خود کرنا پڑتا ہے۔ جس پر کمیٹی کا کہنا تھا کہ سونے کی اسمگلنگ کو روکنے کے اقدامات کیے جائیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں وزیر خزانہ کی غیر حاضری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے منی بجٹ مسترد کرنے کی دھمکی دے دی۔ سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ بتائیں کہ کمیٹی کی تجاویز کو مانا جاتا ہے یا نہیں، کمیٹی کے 14 اراکین موجود ہیں ، وزیر خزانہ غائب ہیں۔