مشرف نے اعتراف جرم نہیں کیا وکیل سزا کا کہہ رہے ہیں خصوصی عدالت

یہ میرے لیے باعث افتخار ہوگا، جیل کی ہوا کھانا چاہتا ہوں،رانااعجاز‘آپ عدالتی اختیارنہیں مانتےاورسزابھی چاہتےہیں،عدالت

یہ میرے لیے باعث افتخار ہوگا، جیل کی ہوا کھانا چاہتا ہوں،رانااعجاز‘آپ عدالتی اختیارنہیں مانتےاورسزابھی چاہتےہیں،عدالت۔ فوٹو: فائل

خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی سماعت 18فروری تک ملتوی کردی، پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے دلائل مکمل کر لیے جبکہ خالد رانجھا نے جواب الجواب کیلیے مہلت کی استدعا کی جو عدالت نے منظورکرلی۔


گزشتہ روز سماعت شروع ہوئی تو احمد رضا قصوری نے استدعا کی کہ عدالتی اختیار اور پراسیکیوٹر کے خلاف ہماری درخواست پر فیصلے تک اکرم شیخ کو نہ سنا جائے تاہم عدالت نے درخواست مستردکردی، اس دوران پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز روسٹرم پرآگئے اور کہاکہ وہ استغاثہ کیخلاف ہراساں کرنے کی درخواست واپس لے رہے ہیں، مشرف اسپتال میں ہیں، ان کی جگہ مجھے سزا سنادی جائے، میں بھگتنے کیلیے تیار ہوں، مشرف دور میں پنجاب کا وزیر قانون رہا ہوں اس لیے ان کی جگہ خود کوسزاکیلیے پیش کرتا ہوں، یہ سزا باعث افتخارہوگی، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف آپ عدالتی اختیارکو تسلیم نہیں کرتے، دوسری طرف سزا کی خواہش بھی رکھتے ہیں، اے پی پی کے مطابق جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ملزم نے ابھی اعتراف جرم بھی نہیں کیا اور ان کے وکیل سزا سنانے کاکہہ رہے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق رانا اعجاز نے کہا کہ دوستی کا تقاضا ہے کہ پرویز مشرف کی جگہ اْنھیںپھانسی یا پھر عمر قیدکی سزا دی جائے اور ویسے بھی وہ جیل کی ہواکھانا چاہتے ہیں۔

جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ ابھی تو ملزم نے اعتراف جْرم بھی نہیں کیا توپھر کس طرح اْنھیں ملزم کی جگہ پر پھانسی یا عمر قید کی سزا دی جائے۔ عدالت کا دائرہ اختیار بہت محدود ہے اور اس مقدمے میں پرویز مشرف واحد ملزم ہیں، قانون میں ایسی کوئی گْنجائش نہیں ہے کہ جْرم کی سزا ملزم کی بجائے کسی اور کو دی جائے۔ اْن کے موکل نے عدالت کے دائرہ سماعت اور ججوں کے متعصب ہونے کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں تو ایسی صورت میں جب ان درخواستوں کا فیصلہ بھی نہیں ہوا تو اْن کی خواہش کو حقیقت میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سنگین غداری کا مقدمہ کسی ادارے کیخلاف نہیں، آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا کیونکہ عدالت حکومت کویہ ہدایت کرسکتی ہے کہ وہ پرویزمشرف کودوبارہ اپنے عہدے پربحال کرے اورنہ ہی یہ ممکن ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کی درخواست پہلے ہی مستردکرچکی ہے، آرمی ایکٹ میں غداری کو سنگین جرم قرار دینے کا ذکر نہیں، مزیدسماعت18 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
Load Next Story