ڈرون حملوں کیخلاف آواز اٹھانے والے لاپتہ صحافی کو پیش کرنیکا حکم

ہائیکورٹ کے وزارت داخلہ و دیگر حکام کو نوٹس، کریم خان کو نامعلوم افراد نے اٹھایا، اہلکار

ہائیکورٹ کے وزارت داخلہ و دیگر حکام کو نوٹس، کریم خان کو نامعلوم افراد نے اٹھایا، اہلکار۔ فوٹو: فائل

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس ملک شہزاد گھیبہ نے ڈرون حملوں کیخلاف آواز اٹھانے والے لاپتہ صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن کریم خان کو 20 فروری کو عدالت میں پیش کرنیکا حکم دیا ہے۔


کریم خان کو5فروری کو 20 نامعلوم افراد نے ان کے گھر سے اغوا کیا تھا۔ اہلخانہ کے مطابق بعض افراد نے پولیس یونیفارم پہنی ہوئی تھی۔ شہزاد اکبر نے شک ظاہر کیاکہ کریم خان کو خفیہ ایجنسیوں نے اٹھایا ہے۔ کریم خان ڈرون حملوں کے خلاف 15 فروری کو برطانوی، جرمن اور ولندیزی ارکان پارلیمان سے بات کرنے یورپ جا رہے تھے۔ دسمبر 2009 میں کریم خان کے ایک بیٹے اور بھائی شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

کریم خان نے حکومت پاکستان کیخلاف بھی قانونی کارروائی شروع کی تھی۔ بی بی سی کے مطابق عدالت نے وزارت داخلہ کے ذریعے خفیہ ایجنسیوں کو حکم دیا کہ کریم خان کو پیش کیا جائے۔ نمائندہ ایکسپریس کے مطابق کریم خان کے برادر نسبتی دلبر خان کی طرف سے شہزاد اکبر ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ انھیں کینٹ سے پولیس اور ایجنسیوں کی مشترکہ ٹیم نے اغوا کیا۔ عدالت نے سیکریٹری داخلہ، سی پی او، آر پی او راولپنڈی اور ایس ایچ او تھانہ نصیر آباد کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔ ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کریم خان کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ڈر ہے کہ کریم خان کو ڈرون حملوں کے خلاف بیرونِ ملک گواہی دینے سے روکنے کیلیے لاپتہ کیا گیا ہے۔
Load Next Story