بھارت میں سکھوں کے خلاف نفرت پر مبنی مہم جاری

سوشل میڈیا پر سکھوں کیخلاف نفرت آمیز مہم اور انہیں 1984ء جیسے سانحے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں

سوشل میڈیا پر سکھوں کیخلاف نفرت آمیز مہم اور انہیں 1984ء جیسے سانحے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں - فوٹو:فائل

بھارت میں کسانوں کے احتجاج کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو روکے جانے کے واقعہ کو لے کر سوشل میڈیا پر سکھوں کے خلاف نفرت آمیز مہم چلائی جا رہی ہے اور سکھوں کو 1984ء جیسے سانحے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

سکھوں کے سپریم لیڈر اورشری اکال تخت صاحب کے جتھے دار گیانی ہرپریت سنگھ نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سے مطالبہ کیا ہے کہ سکھ قوم کے خلاف سوشل میڈیا پر پھیلائی جانیوالی نفرت کی مہم کوروکا جائے اور ایسے عناصر کیخلاف کارروائی کی جائے۔


شری اکال تخت کے ایک سینئر رہنمانے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گیانی ہرپریت سنگھ نے مرکزی حکومت پر واضع کیا ہے کہ نریندرمودی کے قافلے کو روکے جانے کے واقعہ کو سکھوں سے نہ جوڑا جائے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا وہ اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن یہ واقعہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں اورقانون نافذ کرنیوالے ادراوں کی کوآرڈنیشن نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ اس کا سکھ قوم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی صرف یہ نہیں کہ کسی بیگناہ کو گولیوں یا بموں سے اڑا دیا جائے کسی مخصوص قوم اورمذہب کیخلاف نفرت پھیلانا، اس کی توہین اور اس قوم اور مذہب کے ماننے والوں کو دھمکیاں دینا بھی دہشت گردی ہے، یہ ہیٹ ٹیررازم ہے اسے روکنا ہوگا۔

واضع رہے کہ تین روز قبل بھارتی وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کردیا تھا،مظاہرے کے باعث بھارتی وزیر اعظم کے قافلے کو روک دیا گیا اورانہیں واپس جاناپڑا تھا۔
Load Next Story