جمہوریہ وسطی افریقہ میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والوں کیخلاف جنگ کا اعلان
ایمنسٹی انٹر نیشنل نے جمہوریہ وسطی افریقہ میں تشدد کو مسلمانوں کا ’نسلی صفایا’ قرار دیا ہے۔
جمہوریہ وسطی افریقہ کی صدر کیتھرین سانبا پانزا نے مسلمانوں کا قتل عام کرنے والوں کے خلاف اعلان جنگ کرتے قاتلوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
کیتھرین سانبا کا اپنے ایک بیان میں کا کہنا تھا کہ 'اینٹی بالاکا' نامی ملیشیا اپنے اصل مقاصد سے ہٹ کرقاتل ملیشیا بن گئی ہے، یہ لوگ ملک میں لوٹ مار اور جو پر تشدد کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں مسلمانوں کا قتل عام نسل کشی نہیں بلکہ ملک کی مخدوش سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اینٹی بلاکا' سمجھتے ہیں کہ میں عورت ہوں اس لیے کمزور ہوں لیکن اب مسلمانوں کو قتل کرنے والے خود شکار ہوں گے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹر نیشنل نے جمہوریہ وسطی افریقہ کی موجودہ صورت حال کو'نسلی صفایا' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریہ میں فوجی کیمپوں کے قریب بڑی تعداد میں مسلمانوں کی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں، تشدد کے باعث لاکھوں مسلمان ہمسایہ ریاستوں کیمرون اور چاڈ کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ ہزاروں مسلمان ملک کے اندر ہی خمیہ بستیوں میں مقیم ہیں۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں جمہوریہ وسطی افریقہ سے لاکھوں افراد کی نقل مقانی کو 'مسلمانوں کا تاریخی انخلا' قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں پر تشدد واقعات کے باعث خوارک کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، ایک اندازے کے مطابق جمہوریہ کی 90 فیصد آبادی دن میں صرف ایک وقت کا کھانا کھا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ جمہوریہ میں فوج کی نگرانی کے بغیر سڑک کے راستے خوراک کی ترسیل بہت خطرناک ہو چکی ہے، متاثرین کو براستہ کیمرون طیاروں کے ذریعے خوراک فراہم کی جا رہی ہے جو کہ خاصا مہنگا طریقہ ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی جمہوریہ وسطی افریقہ کی موجودہ صورت حال کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریہ میں پر تشدد کارروائیوں کی وجہ سے ملک مذہبی بنیادوں پر تقسیم کی جانب بڑھ رہا ہے۔
واضح رہے کہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری پر تشدد واقعات میں اب تک ہزاروں افراد کو قتل جبکہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
کیتھرین سانبا کا اپنے ایک بیان میں کا کہنا تھا کہ 'اینٹی بالاکا' نامی ملیشیا اپنے اصل مقاصد سے ہٹ کرقاتل ملیشیا بن گئی ہے، یہ لوگ ملک میں لوٹ مار اور جو پر تشدد کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں مسلمانوں کا قتل عام نسل کشی نہیں بلکہ ملک کی مخدوش سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اینٹی بلاکا' سمجھتے ہیں کہ میں عورت ہوں اس لیے کمزور ہوں لیکن اب مسلمانوں کو قتل کرنے والے خود شکار ہوں گے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹر نیشنل نے جمہوریہ وسطی افریقہ کی موجودہ صورت حال کو'نسلی صفایا' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریہ میں فوجی کیمپوں کے قریب بڑی تعداد میں مسلمانوں کی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں، تشدد کے باعث لاکھوں مسلمان ہمسایہ ریاستوں کیمرون اور چاڈ کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ ہزاروں مسلمان ملک کے اندر ہی خمیہ بستیوں میں مقیم ہیں۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں جمہوریہ وسطی افریقہ سے لاکھوں افراد کی نقل مقانی کو 'مسلمانوں کا تاریخی انخلا' قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں پر تشدد واقعات کے باعث خوارک کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، ایک اندازے کے مطابق جمہوریہ کی 90 فیصد آبادی دن میں صرف ایک وقت کا کھانا کھا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ جمہوریہ میں فوج کی نگرانی کے بغیر سڑک کے راستے خوراک کی ترسیل بہت خطرناک ہو چکی ہے، متاثرین کو براستہ کیمرون طیاروں کے ذریعے خوراک فراہم کی جا رہی ہے جو کہ خاصا مہنگا طریقہ ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی جمہوریہ وسطی افریقہ کی موجودہ صورت حال کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریہ میں پر تشدد کارروائیوں کی وجہ سے ملک مذہبی بنیادوں پر تقسیم کی جانب بڑھ رہا ہے۔
واضح رہے کہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری پر تشدد واقعات میں اب تک ہزاروں افراد کو قتل جبکہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔