تھر بھی اسلام آباد کراچی کے برابر عوام کو آئینی حقوق دئیے جائیں چیف جسٹس
حقوق نہ دینا جرم،یہاں کے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں، صدر بار مسائل پر پٹیشن سپریم کورٹ لائیں، خطاب
ISLAMABAD:
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد 2 روزہ دورے پر تھرپارکر پہنچے جہاں پر انھوں نے گڈی بھٹ، مٹھی، تھر کول، اسلام کوٹ کا فیملی کے ہمراہ دورہ کیا۔
چیف جسٹس نے مٹھی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے حکام سے خصوصی اجلاس کے بعد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن تھرپارکر کی جانب سے بنائی گئی ڈیجیٹل لائبریری کا افتتاح کیا۔
تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھرپارکر کے عوام کو تمام آئینی حقوق دیے جائیں، آئینی حقوق دینا کوئی سرکار کی کرم نوازی نہیں ، تھر بھی اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے برابر ہے،تمام افسران تھر کے لیے کام کریں،حقوق نہ دینا آئینی جرم اور بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، تھر کے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا تھرپارکر بار کے صدر سے کہتا ہوں جو بھی مسائل ہیں ان پر پٹیشن بنا کر سپریم کورٹ میں لے آئیں، میں اپنے عہدے تک اس پر کام کروں گا اور باقی کام سپریم کورٹ کے ججز ضرور کریں گے اور تھر کو اپنا حق ضرور ملے گا، تھر بہت خوبصورت علاقہ ہے، ساون میں یہ علاقہ جنت لگتا ہے،پورے ملک کا دورہ کیا ہے مگر میرا دل تھر میں لگتا ہے۔
انھوں نے ڈپٹی کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھر کے مسائل حل کریں، تھر سے نکلنے والی معدنیات کا تھر کو فائدہ ہو، فنی تربیت کے ادارے بنائے جائیں، سکولوں کے حالات ابتر ہیں،ان پر توجہ دیں، پانی و صحت کی سہولیات کو بہتر کیا جائے، سیاحت کو فروغ دیا جائے، تھر کے ججز سے التجا کرتا ہوں وہ دل سے کام کریں اور عوام کو جلد انصاف دیں۔
تقریب میں چیف جسٹس کے ہمراہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس مبین لاکھو، ڈسٹرکٹ سیشن جج تھرپارکر، منور فقیر، شوکت راہموں موجود تھے۔ چیف جسٹس کو خاتون سماجی کارکن تلسی بالانی نے تھر کی رلی کا تحفہ دیا، وکلا برادری نے پگڑی پہنائی اور شال کا تحفہ دیا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد 2 روزہ دورے پر تھرپارکر پہنچے جہاں پر انھوں نے گڈی بھٹ، مٹھی، تھر کول، اسلام کوٹ کا فیملی کے ہمراہ دورہ کیا۔
چیف جسٹس نے مٹھی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے حکام سے خصوصی اجلاس کے بعد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن تھرپارکر کی جانب سے بنائی گئی ڈیجیٹل لائبریری کا افتتاح کیا۔
تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھرپارکر کے عوام کو تمام آئینی حقوق دیے جائیں، آئینی حقوق دینا کوئی سرکار کی کرم نوازی نہیں ، تھر بھی اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے برابر ہے،تمام افسران تھر کے لیے کام کریں،حقوق نہ دینا آئینی جرم اور بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، تھر کے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا تھرپارکر بار کے صدر سے کہتا ہوں جو بھی مسائل ہیں ان پر پٹیشن بنا کر سپریم کورٹ میں لے آئیں، میں اپنے عہدے تک اس پر کام کروں گا اور باقی کام سپریم کورٹ کے ججز ضرور کریں گے اور تھر کو اپنا حق ضرور ملے گا، تھر بہت خوبصورت علاقہ ہے، ساون میں یہ علاقہ جنت لگتا ہے،پورے ملک کا دورہ کیا ہے مگر میرا دل تھر میں لگتا ہے۔
انھوں نے ڈپٹی کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھر کے مسائل حل کریں، تھر سے نکلنے والی معدنیات کا تھر کو فائدہ ہو، فنی تربیت کے ادارے بنائے جائیں، سکولوں کے حالات ابتر ہیں،ان پر توجہ دیں، پانی و صحت کی سہولیات کو بہتر کیا جائے، سیاحت کو فروغ دیا جائے، تھر کے ججز سے التجا کرتا ہوں وہ دل سے کام کریں اور عوام کو جلد انصاف دیں۔
تقریب میں چیف جسٹس کے ہمراہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس مبین لاکھو، ڈسٹرکٹ سیشن جج تھرپارکر، منور فقیر، شوکت راہموں موجود تھے۔ چیف جسٹس کو خاتون سماجی کارکن تلسی بالانی نے تھر کی رلی کا تحفہ دیا، وکلا برادری نے پگڑی پہنائی اور شال کا تحفہ دیا۔