مری سانحے میں راولپنڈی کا پورا گھرانہ ہی موت کی وادی میں چلا گیا
مرنے والوں میں شہزاد اس کی اہلیہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں
مری سانحے میں ایک گھر کے 6 افراد موت کے منہ میں چلے گئے جن کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، میتیں اٹھنے پر علاقے میں کہرام مچ گیا ہر آنکھ اشک بار نظر آئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز مری میں دردناک سانحہ پیش آیا، جہاں شدید برفباری اور ٹریفک جام کے باعث سردی میں ٹھٹھر کر 22 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ مرنے والوں میں اکثر کی موت گاڑیوں میں بیٹھے ہوئے ہی ہوئی، سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑیوں میں سوار تمام ہی افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
یہ پڑھیں: جاں بحق ہونے والوں میں تھانہ کوہسار کے اے ایس آئی اوران کے اہل خانہ بھی شامل
سانحہ مری میں راولپنڈی کے علاقے کری روڈ سے تعلق رکھنے والے شہزاد اسماعیل و چار معصوم بچوں سمیت 6 رکنی پورا خاندان بھی جان کی بازی ہار گیا، ہنستا بستا بسا بسایا گھر اجڑنے اور ایک ساتھ ایک ہی گھر سے 6 جنازے اٹھنے پر علاقے کی فضا سوگوار ہوگئی اور ہر آنکھ اشک بار رہی، نماز جنازہ راول پارک میں ادا کی گئی۔
مری میں برف باری دیکھنے کی بچوں کی ضد پر اہلیہ اور 10 سے لے کر 5 سالہ چار بچوں کے ساتھ مری جانے والے کری روڈ کے رہائشی ورکشاپ مالک 46 سالہ شہزاد اسماعیل کا پورا کنبہ ہی چل بسا۔
ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی میتیں گھر پہنچنے اور ایک ساتھ 6 جنازے اٹھنے پر پورے علاقے کی فضا سوگوار رہی۔ معصوم بچوں کی افسوس ناک اموات نے ہر آنکھ اشک بار کردی، لواحقین غمزدہ رہے اور سانحہ کو الله کریم کی رضا قرار دیتے رہے۔
شہزاد اسماعیل کے بھائی کا کہنا تھا کہ چھوٹے بھائی کو ایک سال کی عمر سے بچوں کی طرح پالا، خراد (لیتھ) کی ورکشاپ کرتا تھا اکثر بچوں کو تفریح کے لیے لے جاتا تھا، جمعہ کو بھی گیا لیکن بھائی سمیت پورے کنبے کی میتیں ہی واپس پہنچیں شاید الله کو یہی منظور تھا ہم اس کی رضا پر راضی ہیں۔
متوفی کے خالو کا کہنا تھا کہ شہزاد اسماعیل نہایت ملنسار اور پیارا انسان تھا، تفریح کے لیے اہل خانہ کے ہمراہ مری گیا تو بھی مسلسل رابطے میں رہا، آخری کال کے بعد رابطہ ہوا پھر کال کی تو کسی آرمی پرسن نے افسوس ناک خبر سنائی، بے چارے کھلے آسمان تلے پڑے رہے کوئی بھی ان کی مدد کو نہیں پہنچا۔
تمام چھ افراد کی نماز جنازہ راول پارک میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں پارلیمانی سیکریٹری برائے انسداد منشیات شیخ راشد شفیق ، ایم پی اے حاجی امجد سمیت سابق ممبر قومی و صوبائی اسمبلی حنیف عباسی، راجہ حنیف سمیت سیاسی و سماجی شخصیات و اہلیان علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر کری روڈ کے کاروباری مراکز و دکانیں مکمل بند رہیں۔ تدفین اسلام آباد کے نواحی علاقے ہمک اور آبائی علاقوں میں کرنے کے لیے میتیں روانہ کردی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: مری میں برفباری میں پھنس کر 22 سیاح جاں بحق
واضح رہے کہ مری سانحے میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کے اے ایس آئی نوید اقبال بھی اپنے اہل خانہ سمیت جان کی بازی ہار گئے تھے، واقعے میں اے ایس آئی نوید ان کی 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا جاں بحق ہوئے، جب کہ اے ایس آئی سمیت فیملی کے جاں بحق پانچ افراد کا تعلق تلہ گنگ سے ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز مری میں دردناک سانحہ پیش آیا، جہاں شدید برفباری اور ٹریفک جام کے باعث سردی میں ٹھٹھر کر 22 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ مرنے والوں میں اکثر کی موت گاڑیوں میں بیٹھے ہوئے ہی ہوئی، سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑیوں میں سوار تمام ہی افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
یہ پڑھیں: جاں بحق ہونے والوں میں تھانہ کوہسار کے اے ایس آئی اوران کے اہل خانہ بھی شامل
سانحہ مری میں راولپنڈی کے علاقے کری روڈ سے تعلق رکھنے والے شہزاد اسماعیل و چار معصوم بچوں سمیت 6 رکنی پورا خاندان بھی جان کی بازی ہار گیا، ہنستا بستا بسا بسایا گھر اجڑنے اور ایک ساتھ ایک ہی گھر سے 6 جنازے اٹھنے پر علاقے کی فضا سوگوار ہوگئی اور ہر آنکھ اشک بار رہی، نماز جنازہ راول پارک میں ادا کی گئی۔
مری میں برف باری دیکھنے کی بچوں کی ضد پر اہلیہ اور 10 سے لے کر 5 سالہ چار بچوں کے ساتھ مری جانے والے کری روڈ کے رہائشی ورکشاپ مالک 46 سالہ شہزاد اسماعیل کا پورا کنبہ ہی چل بسا۔
ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی میتیں گھر پہنچنے اور ایک ساتھ 6 جنازے اٹھنے پر پورے علاقے کی فضا سوگوار رہی۔ معصوم بچوں کی افسوس ناک اموات نے ہر آنکھ اشک بار کردی، لواحقین غمزدہ رہے اور سانحہ کو الله کریم کی رضا قرار دیتے رہے۔
شہزاد اسماعیل کے بھائی کا کہنا تھا کہ چھوٹے بھائی کو ایک سال کی عمر سے بچوں کی طرح پالا، خراد (لیتھ) کی ورکشاپ کرتا تھا اکثر بچوں کو تفریح کے لیے لے جاتا تھا، جمعہ کو بھی گیا لیکن بھائی سمیت پورے کنبے کی میتیں ہی واپس پہنچیں شاید الله کو یہی منظور تھا ہم اس کی رضا پر راضی ہیں۔
متوفی کے خالو کا کہنا تھا کہ شہزاد اسماعیل نہایت ملنسار اور پیارا انسان تھا، تفریح کے لیے اہل خانہ کے ہمراہ مری گیا تو بھی مسلسل رابطے میں رہا، آخری کال کے بعد رابطہ ہوا پھر کال کی تو کسی آرمی پرسن نے افسوس ناک خبر سنائی، بے چارے کھلے آسمان تلے پڑے رہے کوئی بھی ان کی مدد کو نہیں پہنچا۔
تمام چھ افراد کی نماز جنازہ راول پارک میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں پارلیمانی سیکریٹری برائے انسداد منشیات شیخ راشد شفیق ، ایم پی اے حاجی امجد سمیت سابق ممبر قومی و صوبائی اسمبلی حنیف عباسی، راجہ حنیف سمیت سیاسی و سماجی شخصیات و اہلیان علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر کری روڈ کے کاروباری مراکز و دکانیں مکمل بند رہیں۔ تدفین اسلام آباد کے نواحی علاقے ہمک اور آبائی علاقوں میں کرنے کے لیے میتیں روانہ کردی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: مری میں برفباری میں پھنس کر 22 سیاح جاں بحق
واضح رہے کہ مری سانحے میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کے اے ایس آئی نوید اقبال بھی اپنے اہل خانہ سمیت جان کی بازی ہار گئے تھے، واقعے میں اے ایس آئی نوید ان کی 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا جاں بحق ہوئے، جب کہ اے ایس آئی سمیت فیملی کے جاں بحق پانچ افراد کا تعلق تلہ گنگ سے ہے۔