سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم

حکومت پنجاب کا سانحہ مری میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان

لواحقین کے لئے 17 کروڑ 60 لاکھ روپے منظور کرلئے گئے، ذرائع ۔ فوٹو: فائل

LONDON:
حکومت پنجاب نے سانحہ مری میں جاں بحق افراد کو فی کس 8 لاکھ روپے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ سانحے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی بھی قائم کردی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اہم اجلاس میں ہوا، جس میں صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت، ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور، چیف سیکرٹری پنجاب، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب ، سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو، کمشنر راولپنڈی اور آئی جی پنجاب نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کی مالی معاونت کی جائے گی۔

اجلاس میں مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے 17 کروڑ 60 لاکھ روپے منظور کیے گئے جس کے تحت سانحے میں جاں بحق ہونے والے تمام 22 افراد کو فی کس 8 لاکھ روپے دیئے جائیں گے جب کہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلئے فوری مالی معاونت 1 کروڑ 76 لاکھ روپے کا اعلان کردیا گیا۔

گزشتہ روز کی بارشوں میں جان کی بازی ہارنے والے افراد کیلئے بھی مجموعی طور پر 3 کروڑ 35 لاکھ روپے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

اجلاس میں مری کا انتظامی ڈھانچہ فی لفور اپ گریڈ کرنے اور مری کو ضلع کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ مری میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کو فوری تعینات کرنے اور ٹریفک جام کی وجوہات بننے والی سڑکوں کے چھوٹے لنکس فی لفور تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔


اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کیا جائے۔ بعدازاں اجلاس سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے چيف سیکریٹری پنجاب کامران علی افضل نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ظفر نصر اللہ کی سربراہی میں چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی 7 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

کمیٹی کے کنونئیر ایڈیشنل چیف سیکریٹری ظفر نصرالله ہوں گے، باقی ممبران ميں صوبائی سيکریٹری علی سرفراز، صوبائی سیکریٹری اسد گیلانی اور ايڈشنل آئی جی فاروق مظہر شامل ہیں۔

تحقیقاتی کمیٹی 8 ٹی او آرز کی تحقیقات کرے گی، سب سے پہلے میٹ ڈيپارٹمنٹ کی موسمیاتی وارننگ کے باوجود جوائنٹ ایکشن پلان کیوں نہیں تیار کیا گیا؟ کیا تمام سیاحوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی گئی تھی یا کوئی وارننگ دی گئی تھی؟

مری کی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ کیا گاڑيوں کی تعداد کو گنا گیا اور جب گاڑیاں بڑھ گئیں تو ان کو روکا کیوں نہیں گیا؟ کیا کرائسس کے لیے پلان ترتیب دیا گیا تھا؟ کیا کوئی کنٹرول روم بنایا گیا تھا؟ کیا لوکل ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کے ساتھ ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے رابطہ قائم کيا گیا؟

ريسکيو آپریشن کتنی حد تک کامیاب رہا ؟ کتنی گاڑیوں کو نکالا گیا؟ اس سارے کرائسس میں کیا کمی اور کوتاہیاں کن کن افسران کی تھیں؟ کمیٹی 7 روز میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وزیراعلی کو پیش کرے گی۔

 
Load Next Story