جامعہ کراچی کے داخلہ ٹیسٹ میں 90 فیصد سے زائد مارکس کیساتھ انٹر کرنیوالے طلبہ بھی فیل
فیل ہونے میں لاڑکانہ سر فہرست رہا، 90 فیصد سے زائد مارکس والے 3 فیصد طلبہ پاس ہوسکے
جامعہ کراچی کے تحت سال 2022 کے داخلوں کے لیے منعقدہ ایڈمیشن ٹیسٹ کے حیران کن نتائج سامنے گئے۔
ملک کے کئی تعلیمی بورڈز کے طلبہ انٹرمیڈیٹ میں 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ اے ون گریڈ لینے کے باوجود داخلہ ٹیسٹ میں فیل ہوگئے اور لاڑکانہ بورڈ ملک کے ایسے تعلیمی بورڈ کے طور پر سامنے آیا جس کے طلبہ انٹر میں 90 فیصد سے زائد مارکس حاصل کرنے کے باوجود جامعہ کراچی کے داخلہ ٹیسٹ میں فیل ہوئے۔
لاڑکانہ بورڈ سے انٹر میں90 فیصد سے زائد مارکس لینے والے صرف 2.9 فیصد طلبہ نے یہ ٹیسٹ پاس کیا جبکہ باقی 97.1 طلبہ فیل ہوگئے۔ اس بورڈ کے کل 235 ایسے طلبہ ٹیسٹ میں شریک تھے جنھوں نے اے ون گریڈ 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ کیا ان میں 7 نے ٹیسٹ پاس کیا دیگر گریڈز لے کر ٹیسٹ میں فیل ہونے والے لاڑکانہ بورڈ کے طلبہ اس کے علاوہ ہیں۔ ٹیسٹ میں اس بورڈ کا مجموعی رزلٹ 5 فیصد ہے۔
ادھر کیمبرج کے تحت اے لیول میں 80 فیصد سے 90 فیصد مارکس مارکس کے ساتھ اے ون گریڈ والے 33 طلبہ تھے جس میں سے 29 پاس ہیں جبکہ 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ اے ون لینے والے کیمبرج کے 2 طلبہ ٹیسٹ میں شریک ہوئے تھے اور دونوں نے ٹیسٹ پاس کیا۔ کیمبرج کا مجموعی نتیجہ 70 فیصد ہے۔
مزید براں آغا خان بورڈ کے تحت 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ انٹر کرکے ٹیسٹ میں 15 طلبہ شریک اور 14 پاس ہوئے اور 90 فیصد سے زائد مارکس لینے والے ان طلبہ کا نتیجہ 93 فیصد ہے۔ آغاخان بورڈ کا مجموعی نتیجہ 48 فیصد ہے۔
علاوہ ازیں کراچی بورڈ سے انٹر میں 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ ٹیسٹ میں شریک 75 فیصد طلبہ پاس ہوئے ہیں پاس ہونے والے ان طلبہ کی تعداد 810 تھی جبکہ 90 فیصد سے زائد مارکس لینے والے 1080 طلبہ ٹیسٹ میں شریک تھے کراچی بورڈ کے طلبہ کا مزید جائزہ لیا جائے تو 80 فیصد سے 90 فیصد کے مابین مارکس لے کر اے ون گریڈ سے انٹر کرنے والے 2579 طلبہ ٹیسٹ میں شریک اور 1099 پاس ہوئے یہ نتیجہ 42 فیصد رہا اور ایسے 58 فیصد طلبہ فیل ہوئے کراچی بورڈ کا مجموعی نتیجہ 23 فیصد ہے تاہم کراچی بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس لے کر ٹیسٹ میں شریک طلبہ کا نتیجہ فیڈرل بورڈ سے بہتر رہا۔
فیڈرل بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ ٹیسٹ میں شریک 24 میں سے 15 طلبہ پاس ہوئے یہ نتیجہ 62 فیصد رہا فیڈرل بورڈ کا مجموعی نتیجہ 24 فیصد ہے۔
مزید براں سندھ کے دیگر بورڈز کا جائزہ لیا جائے میر پور خاص بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ پاس ہوکر ٹیسٹ میں شریک 46 میں سے 10طلبہ پاس ہوئے اس کیٹگری کا نتیجہ 21 فیصد ہے میر پور خاص کا مجموعی نتیجہ 15 فیصد رہا حیدرآباد بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ ٹیسٹ میں شریک 57 میں سے 12 پاس ہوئے اس کیٹگری کا نتیجہ بھی 21 فیصد ہے حیدرآباد کا مجموعی نتیجہ 17 فیصد یے۔
ادھر کے پی کے میں مالاکنڈ، ڈی آئی خان اور بنوں ایسے تعلیمی بورڈ ہیں جن کے کسی بھی گریڈ کے طالب علم نے ٹیسٹ پاس نہیں کیا اور نتیجہ صفر فیصد رہا لاہور بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس لے کر 5 طلبہ شریک اور 2 پاس ہیں لاہور کا مجموعی نتیجہ 15 فیصد ہے۔
واضح رہے کہ حکومتی پالیسی کے سبب اس بار انٹر کی سطح پر صرف مارکس اسکورنگ اختیاری مضامین کے پرچے لے کر ان کے نتائج دیگر مضامین میں reflect کیے گئے تھے۔
ملک کے کئی تعلیمی بورڈز کے طلبہ انٹرمیڈیٹ میں 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ اے ون گریڈ لینے کے باوجود داخلہ ٹیسٹ میں فیل ہوگئے اور لاڑکانہ بورڈ ملک کے ایسے تعلیمی بورڈ کے طور پر سامنے آیا جس کے طلبہ انٹر میں 90 فیصد سے زائد مارکس حاصل کرنے کے باوجود جامعہ کراچی کے داخلہ ٹیسٹ میں فیل ہوئے۔
لاڑکانہ بورڈ سے انٹر میں90 فیصد سے زائد مارکس لینے والے صرف 2.9 فیصد طلبہ نے یہ ٹیسٹ پاس کیا جبکہ باقی 97.1 طلبہ فیل ہوگئے۔ اس بورڈ کے کل 235 ایسے طلبہ ٹیسٹ میں شریک تھے جنھوں نے اے ون گریڈ 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ کیا ان میں 7 نے ٹیسٹ پاس کیا دیگر گریڈز لے کر ٹیسٹ میں فیل ہونے والے لاڑکانہ بورڈ کے طلبہ اس کے علاوہ ہیں۔ ٹیسٹ میں اس بورڈ کا مجموعی رزلٹ 5 فیصد ہے۔
ادھر کیمبرج کے تحت اے لیول میں 80 فیصد سے 90 فیصد مارکس مارکس کے ساتھ اے ون گریڈ والے 33 طلبہ تھے جس میں سے 29 پاس ہیں جبکہ 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ اے ون لینے والے کیمبرج کے 2 طلبہ ٹیسٹ میں شریک ہوئے تھے اور دونوں نے ٹیسٹ پاس کیا۔ کیمبرج کا مجموعی نتیجہ 70 فیصد ہے۔
مزید براں آغا خان بورڈ کے تحت 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ انٹر کرکے ٹیسٹ میں 15 طلبہ شریک اور 14 پاس ہوئے اور 90 فیصد سے زائد مارکس لینے والے ان طلبہ کا نتیجہ 93 فیصد ہے۔ آغاخان بورڈ کا مجموعی نتیجہ 48 فیصد ہے۔
علاوہ ازیں کراچی بورڈ سے انٹر میں 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ ٹیسٹ میں شریک 75 فیصد طلبہ پاس ہوئے ہیں پاس ہونے والے ان طلبہ کی تعداد 810 تھی جبکہ 90 فیصد سے زائد مارکس لینے والے 1080 طلبہ ٹیسٹ میں شریک تھے کراچی بورڈ کے طلبہ کا مزید جائزہ لیا جائے تو 80 فیصد سے 90 فیصد کے مابین مارکس لے کر اے ون گریڈ سے انٹر کرنے والے 2579 طلبہ ٹیسٹ میں شریک اور 1099 پاس ہوئے یہ نتیجہ 42 فیصد رہا اور ایسے 58 فیصد طلبہ فیل ہوئے کراچی بورڈ کا مجموعی نتیجہ 23 فیصد ہے تاہم کراچی بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس لے کر ٹیسٹ میں شریک طلبہ کا نتیجہ فیڈرل بورڈ سے بہتر رہا۔
فیڈرل بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ ٹیسٹ میں شریک 24 میں سے 15 طلبہ پاس ہوئے یہ نتیجہ 62 فیصد رہا فیڈرل بورڈ کا مجموعی نتیجہ 24 فیصد ہے۔
مزید براں سندھ کے دیگر بورڈز کا جائزہ لیا جائے میر پور خاص بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ پاس ہوکر ٹیسٹ میں شریک 46 میں سے 10طلبہ پاس ہوئے اس کیٹگری کا نتیجہ 21 فیصد ہے میر پور خاص کا مجموعی نتیجہ 15 فیصد رہا حیدرآباد بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ ٹیسٹ میں شریک 57 میں سے 12 پاس ہوئے اس کیٹگری کا نتیجہ بھی 21 فیصد ہے حیدرآباد کا مجموعی نتیجہ 17 فیصد یے۔
ادھر کے پی کے میں مالاکنڈ، ڈی آئی خان اور بنوں ایسے تعلیمی بورڈ ہیں جن کے کسی بھی گریڈ کے طالب علم نے ٹیسٹ پاس نہیں کیا اور نتیجہ صفر فیصد رہا لاہور بورڈ سے 90 فیصد سے زائد مارکس لے کر 5 طلبہ شریک اور 2 پاس ہیں لاہور کا مجموعی نتیجہ 15 فیصد ہے۔
واضح رہے کہ حکومتی پالیسی کے سبب اس بار انٹر کی سطح پر صرف مارکس اسکورنگ اختیاری مضامین کے پرچے لے کر ان کے نتائج دیگر مضامین میں reflect کیے گئے تھے۔