اسلام آباد زیادتی کیس میں لڑکی بیان سے منحرف ملزمان کو پہچاننے سے انکار
متاثرہ لڑکی نے آئندہ پیشی پر طلب نہ کرنے کی استدعا بھی کی
LONDON:
سیکٹر ای الیون میں لڑکے لڑکی کو برہنہ کرکے بلیک میل اور تشدد کرنے کے واقعے میں متاثرہ لڑکی اپنے بیان سے مکر گئی اور ملزمان کو پہچاننے سے ہی انکار کرتے ہوئے کیس کی مزید پیروی سے معذرت کرلی۔
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سیشن جج عطا ربانی نے ای الیون میں لڑکی اور لڑکے کو برینہ کر کے تشدد کرنے کے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جرح کے دوران کمرہ عدالت میں متاثرہ لڑکی اور لڑکا اپنے بیان سے منحرف ہوئے اور بیانِ حلفی (اسٹامپ پیپر) جمع کرادیا، جس میں سارا ملبہ پولیس پر ڈالا اور متاثرین نے کیس کی مزید پیروی سے معذرت کی ہے۔
بیانِ حلفی میں لڑکی نے مؤقف اختیار کیا کہ 'میں نے کسی پرچے پر دستخظ کیے البتہ پولیس نے مختلف اوقات میں سادہ کاغذ پر انگوٹھے لگوائے، ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے زیادتی کی کوشش کی اور نہ ہی میں انہیں پہچانتی ہوں'۔
یہ بھی پڑھیں: لڑکا لڑکی برہنہ کیس؛عثمان مرزا سمیت سات ملزمان پر فرد جرم عائد
عدالتی استفسار پر متاثرہ لڑکی نے کہا کہ میں کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتی، میں نے کسی ملزم کو کبھی شناخت نہیں کیا اور نہ کسی کو تاوان کی رقم ادا کی۔
لڑکی اور لڑکے کے بیان سے مکر جانے کے بعد ملزمان کے وکیل ظفر وڑائچ نے کہا اب کیس میں مزید جرح کی ضرورت نہیں ہے۔ جج نے جب لڑکی اور لڑکے کے وکیل کو طلب کیا تو آج اُن کی طرف سے ایڈوکیٹ حسن جاوید سورش کی جگہ نئے وکیل پیش ہوئے۔
متاثرہ لڑکی نے کیس کی پیروی سے معذرت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش نہ کرنے کی استدعا کی تو جج عطا ربانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو پیش ہونا پڑے گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی اور لڑکی کے بیان پر وکلا کو جرح مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔
لڑکی کے پہلے وکیل کا مؤقف
دوسری جانب متاثرہ لڑکی اور لڑکے کے پہلے وکیل حسن جاوید سورش نے مؤقف دیا کہ 'آج عدالت میں لڑکے لڑکی نے جو کچھ کہا اس سے متعلق میرے علم میں کچھ نہیں تھا کیونکہ دو دن قبل آج سماعت کے دوران بیان ریکارڈ کرانے سے متعلق دونوں سے ملاقات بھی ہوئی تھی جبکہ لڑکی اور لڑکا دونوں کل تک رابطے میں تھے'۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ لڑکے اور لڑکی سے کل آخری بار فون پر رابطہ ہوا تھا، آج صبح فون لڑکی نے فون نہیں اٹھایا، پھر اچانک دو بجے معلوم ہوا کہ دونوں نے وکیل تبدیل کر لیا ہے۔
سیکٹر ای الیون میں لڑکے لڑکی کو برہنہ کرکے بلیک میل اور تشدد کرنے کے واقعے میں متاثرہ لڑکی اپنے بیان سے مکر گئی اور ملزمان کو پہچاننے سے ہی انکار کرتے ہوئے کیس کی مزید پیروی سے معذرت کرلی۔
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سیشن جج عطا ربانی نے ای الیون میں لڑکی اور لڑکے کو برینہ کر کے تشدد کرنے کے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جرح کے دوران کمرہ عدالت میں متاثرہ لڑکی اور لڑکا اپنے بیان سے منحرف ہوئے اور بیانِ حلفی (اسٹامپ پیپر) جمع کرادیا، جس میں سارا ملبہ پولیس پر ڈالا اور متاثرین نے کیس کی مزید پیروی سے معذرت کی ہے۔
بیانِ حلفی میں لڑکی نے مؤقف اختیار کیا کہ 'میں نے کسی پرچے پر دستخظ کیے البتہ پولیس نے مختلف اوقات میں سادہ کاغذ پر انگوٹھے لگوائے، ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے زیادتی کی کوشش کی اور نہ ہی میں انہیں پہچانتی ہوں'۔
یہ بھی پڑھیں: لڑکا لڑکی برہنہ کیس؛عثمان مرزا سمیت سات ملزمان پر فرد جرم عائد
عدالتی استفسار پر متاثرہ لڑکی نے کہا کہ میں کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتی، میں نے کسی ملزم کو کبھی شناخت نہیں کیا اور نہ کسی کو تاوان کی رقم ادا کی۔
لڑکی اور لڑکے کے بیان سے مکر جانے کے بعد ملزمان کے وکیل ظفر وڑائچ نے کہا اب کیس میں مزید جرح کی ضرورت نہیں ہے۔ جج نے جب لڑکی اور لڑکے کے وکیل کو طلب کیا تو آج اُن کی طرف سے ایڈوکیٹ حسن جاوید سورش کی جگہ نئے وکیل پیش ہوئے۔
متاثرہ لڑکی نے کیس کی پیروی سے معذرت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش نہ کرنے کی استدعا کی تو جج عطا ربانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو پیش ہونا پڑے گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی اور لڑکی کے بیان پر وکلا کو جرح مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔
لڑکی کے پہلے وکیل کا مؤقف
دوسری جانب متاثرہ لڑکی اور لڑکے کے پہلے وکیل حسن جاوید سورش نے مؤقف دیا کہ 'آج عدالت میں لڑکے لڑکی نے جو کچھ کہا اس سے متعلق میرے علم میں کچھ نہیں تھا کیونکہ دو دن قبل آج سماعت کے دوران بیان ریکارڈ کرانے سے متعلق دونوں سے ملاقات بھی ہوئی تھی جبکہ لڑکی اور لڑکا دونوں کل تک رابطے میں تھے'۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ لڑکے اور لڑکی سے کل آخری بار فون پر رابطہ ہوا تھا، آج صبح فون لڑکی نے فون نہیں اٹھایا، پھر اچانک دو بجے معلوم ہوا کہ دونوں نے وکیل تبدیل کر لیا ہے۔