ایم کیو ایم پاکستان کا منی بجٹ پر شدید تحفظات کا اظہار مخالفت کا فیصلہ
11 تجاویز کو شامل نہ کیا گیا تو ایم کیو ایم کا فیصلہ الگ ہوگا، ایم کیو ایم پاکستان
PESHAWAR:
ایم کیو ایم پاکستان نے منی بجٹ کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے 11 نکاتی ایجنڈے پر عمل نہیں کیا گیا تو منی بجٹ کی مخالفت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے 11 نکاتی تجاویز قومی اسمبلی میں جمع کرادیں جس کے مطابق 11 تجاویز کو شامل نہ کیا گیا تو ایم کیو ایم کا فیصلہ الگ ہوگا۔
کنوینئر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اراکین اسمبلی اور سینٹرز کو ہدایات دے دی کہ ہماری تجاویز پر عمل نہ کیا گیا اور عوام کو براہ راست متاثر کرنے والے ٹیکس واپس نہ لیے تو بل کی حمایت نہیں کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے اپنی تجاویز میں کہا کہ کاٹیج انڈسٹری پر لگائے گئے ٹیکس کو 100 فیصد چھوٹ سے 8 فیصد پر لانے کی مخالفت کرتے ہیں اسکو واپس لیا جائے۔
ملک میں توانائی کا بحران اور بجلی مہنگی ہوتی جارہی ہے ایسے میں توانائی کے متبادل ذریعہ سولر پینل پر ٹیکس لگانا زیادتی ہے، سولر پینل پر لگائے گئے ٹیکس کو واپس لیا جائے اسپتالوں کی مشینری، آلات، جان بچانے والی اشیاء پر سبسڈی دینے کے بجائے 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کو ختم کیا جائے۔
ایم کیو ایم کا کہنا کے کہ لوکل پراڈکٹ بنانے، روز مرہ کے لیے استعمال کی جانے والی اشیاء کے لیے استعمال کی جانے والی مشینری پر سے ٹیکس ختم کیا جائے، چھوٹی گاڑیوں پر لگایا گیا ٹیکس ختم کیا جائے، ہزار سی سی گاڑیوں سے اب ٹیکس 850 سی سی گاڑیوں سے ٹیکس لگانا شروع کردیا یہ ناانصافی ہے، چھوٹے موبائل یا جن موبائل کی قیمت 200 ڈالر سے کم ہے اس پر ٹیکس کو ختم کیا جائے، بیکری آئٹم ، سلائی مشین سمیت روز مرہ کی بنیادی ضروریات کی چیزوں پر ٹیکس کو ختم کیا جائے۔
ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ ہم یہ ٹیکس کسی صورت نہیں لگنے دیں گے لیکن پھر بھی حکومت ان ٹیکسز کو منی بجٹ میں شامل کرتی ہے تو ہم اس کا حصہ نہیںں بنے گے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے منی بجٹ کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے 11 نکاتی ایجنڈے پر عمل نہیں کیا گیا تو منی بجٹ کی مخالفت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے 11 نکاتی تجاویز قومی اسمبلی میں جمع کرادیں جس کے مطابق 11 تجاویز کو شامل نہ کیا گیا تو ایم کیو ایم کا فیصلہ الگ ہوگا۔
کنوینئر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اراکین اسمبلی اور سینٹرز کو ہدایات دے دی کہ ہماری تجاویز پر عمل نہ کیا گیا اور عوام کو براہ راست متاثر کرنے والے ٹیکس واپس نہ لیے تو بل کی حمایت نہیں کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے اپنی تجاویز میں کہا کہ کاٹیج انڈسٹری پر لگائے گئے ٹیکس کو 100 فیصد چھوٹ سے 8 فیصد پر لانے کی مخالفت کرتے ہیں اسکو واپس لیا جائے۔
ملک میں توانائی کا بحران اور بجلی مہنگی ہوتی جارہی ہے ایسے میں توانائی کے متبادل ذریعہ سولر پینل پر ٹیکس لگانا زیادتی ہے، سولر پینل پر لگائے گئے ٹیکس کو واپس لیا جائے اسپتالوں کی مشینری، آلات، جان بچانے والی اشیاء پر سبسڈی دینے کے بجائے 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کو ختم کیا جائے۔
ایم کیو ایم کا کہنا کے کہ لوکل پراڈکٹ بنانے، روز مرہ کے لیے استعمال کی جانے والی اشیاء کے لیے استعمال کی جانے والی مشینری پر سے ٹیکس ختم کیا جائے، چھوٹی گاڑیوں پر لگایا گیا ٹیکس ختم کیا جائے، ہزار سی سی گاڑیوں سے اب ٹیکس 850 سی سی گاڑیوں سے ٹیکس لگانا شروع کردیا یہ ناانصافی ہے، چھوٹے موبائل یا جن موبائل کی قیمت 200 ڈالر سے کم ہے اس پر ٹیکس کو ختم کیا جائے، بیکری آئٹم ، سلائی مشین سمیت روز مرہ کی بنیادی ضروریات کی چیزوں پر ٹیکس کو ختم کیا جائے۔
ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ ہم یہ ٹیکس کسی صورت نہیں لگنے دیں گے لیکن پھر بھی حکومت ان ٹیکسز کو منی بجٹ میں شامل کرتی ہے تو ہم اس کا حصہ نہیںں بنے گے۔