مریضوں کے جگر پر آٹوگراف کرنے والے ڈاکٹر کا لائسنس منسوخ
برطانوی سرجن سائمن بریم ہال نے معالجے کے بعد دومریضوں کے جگر پر خاص شعاعی مشین سے اپنا نام لکھا تھا
برطانیہ میں طبی تاریخ کا ایک عجیب وغریب واقعہ ہوا ہے جس میں ایک ممتاز سرجن کی رجسٹریشن کینسل کی گئی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے دورانِ علاج دو مریضوں کے جگر پر اپنا نام یا نام کے الفاظ بطور آٹوگراف کندہ کئے تھے۔
سرجن سائمن بریم ہال کا نام بھی طبی رجسٹریشن سے نکال دیا گیا ہے جس کے بعد وہ مزید کام نہیں کرسکتے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ مریضوں کے جگر کو اپنا برانڈ بنانا چاہتے تھے۔
تفتیش کے دوران سائمن نے اعتراف کیا کہ انہون ںے 2013 میں ایک خاص آرگون بیم مشین سے دو مریضوں کے جگر پر اپنے دستخط کئے تھے۔ یہ واقعہ برمنگھم کوئن ایلزبتھ ہسپتال میں پیش آیا تھا جس میں سائمن نے شعوری طورپر اپنے علاج کو ایک برانڈ بنانے کی کوشش کی۔
اس کے بعد ایک عرصے تک ان کا کیس چلتا رہا اور اب برطانیہ میں میڈیکل پریکٹیشنرز ٹرائبیونل سروس (ایم پی ٹی ایس) نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ فعل طبی غفلت اور خودپسندی کو ظاہر کرتا ہے۔ مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سےڈاکٹروں پر عوام کا اعتماد بھی کم ہوا ہے۔
پھر دسمبر 2017 میں سائمن نے اعتراف کیا کہ کام کے دوران انہوں نے دو مرتبہ لوگوں یا مریضوں پر حملے کئے جس کے بعد ان پر 10 ہزار پونڈ کا جرمانہ عائد کیا گیا اور برمنگھم کراؤن کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے بعد 2020 میں ان پر پانچ ماہ اپنے کام سے دور رہنے کی سزا دی گئی تھی۔
اس کے بعد میڈیکل پریکٹیشنرز ٹرائبیونل سروس نے ان پر پابندی کی درخواست عائد کرتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کیا کہ اگرچہ جگر پر آٹوگراف کرنے سے مریضوں کو جسمانی طور پر تو کوئی نقصان نہیں ہوا لیکن اس سے دماغی صدمہ ضرور ہوا ہے۔
اس مؤقف کے بعد سائمن پر رحم کی اپیل مسترد ہوئی اور تمام خدمات کے باوجود ان کا طبی لائسینس منسوخ کردیا گیا ہے اور انہیں فوری طور پر سبکدوش کردیا گیا ہے۔ تاہم عدالت نے اتنا ضرور کہا ہے کہ وہ 28 روز میں اپیل کرسکتے ہیں۔
سرجن سائمن بریم ہال کا نام بھی طبی رجسٹریشن سے نکال دیا گیا ہے جس کے بعد وہ مزید کام نہیں کرسکتے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ مریضوں کے جگر کو اپنا برانڈ بنانا چاہتے تھے۔
تفتیش کے دوران سائمن نے اعتراف کیا کہ انہون ںے 2013 میں ایک خاص آرگون بیم مشین سے دو مریضوں کے جگر پر اپنے دستخط کئے تھے۔ یہ واقعہ برمنگھم کوئن ایلزبتھ ہسپتال میں پیش آیا تھا جس میں سائمن نے شعوری طورپر اپنے علاج کو ایک برانڈ بنانے کی کوشش کی۔
اس کے بعد ایک عرصے تک ان کا کیس چلتا رہا اور اب برطانیہ میں میڈیکل پریکٹیشنرز ٹرائبیونل سروس (ایم پی ٹی ایس) نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ فعل طبی غفلت اور خودپسندی کو ظاہر کرتا ہے۔ مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سےڈاکٹروں پر عوام کا اعتماد بھی کم ہوا ہے۔
پھر دسمبر 2017 میں سائمن نے اعتراف کیا کہ کام کے دوران انہوں نے دو مرتبہ لوگوں یا مریضوں پر حملے کئے جس کے بعد ان پر 10 ہزار پونڈ کا جرمانہ عائد کیا گیا اور برمنگھم کراؤن کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے بعد 2020 میں ان پر پانچ ماہ اپنے کام سے دور رہنے کی سزا دی گئی تھی۔
اس کے بعد میڈیکل پریکٹیشنرز ٹرائبیونل سروس نے ان پر پابندی کی درخواست عائد کرتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کیا کہ اگرچہ جگر پر آٹوگراف کرنے سے مریضوں کو جسمانی طور پر تو کوئی نقصان نہیں ہوا لیکن اس سے دماغی صدمہ ضرور ہوا ہے۔
اس مؤقف کے بعد سائمن پر رحم کی اپیل مسترد ہوئی اور تمام خدمات کے باوجود ان کا طبی لائسینس منسوخ کردیا گیا ہے اور انہیں فوری طور پر سبکدوش کردیا گیا ہے۔ تاہم عدالت نے اتنا ضرور کہا ہے کہ وہ 28 روز میں اپیل کرسکتے ہیں۔