بھارت مسلم مخالف بیانات پر سپریم کورٹ کا ریاستی حکومت اور پولیس کو نوٹس جاری
مذہب کو نشانہ بنانے والی تقریب 23 تاریخ کو علی گڑھ میں بھی منعقد ہونے جارہی ہے، عدالت جلد سماعت کرے، سینئر وکیل
KARACHI/LAHORE:
بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کیخلاف دیے گئے متنازع بیانات پر اتراکھنڈ ریاست اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست پر مرکزی حکومت، اتراکھنڈ حکومت اور دہلی پولیس کو مسلمانوں کیخلاف بیانات پر نوٹس جاری ہوچکا ہے اور 10 دن کے اندر اندر جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ایسے اور مقدمے بھی زیرِ التواء ہیں۔ درخواست گزار نے مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کی فوری گرفتاری اور ان کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سینئر وکیل کپل سبل کا کہنا تھا کہ کسی مذہب کو نشانہ بنانے کے نام پر منعقد کی جانے والی تقریبات میں اضافہ ہوگیا ہے اور ایسی ہی تقریب 23 جنوری کو علی گڑھ میں منعقد ہونے جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے اپیل ہے کہ اس کیس کی سماعت جلد سے جلد سے شروع کرے جبکہ اس سے قبل فریقین سے جواب طلب کیا جانا بھی ضروری ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کیخلاف دیے گئے متنازع بیانات پر اتراکھنڈ ریاست اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست پر مرکزی حکومت، اتراکھنڈ حکومت اور دہلی پولیس کو مسلمانوں کیخلاف بیانات پر نوٹس جاری ہوچکا ہے اور 10 دن کے اندر اندر جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ایسے اور مقدمے بھی زیرِ التواء ہیں۔ درخواست گزار نے مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کی فوری گرفتاری اور ان کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سینئر وکیل کپل سبل کا کہنا تھا کہ کسی مذہب کو نشانہ بنانے کے نام پر منعقد کی جانے والی تقریبات میں اضافہ ہوگیا ہے اور ایسی ہی تقریب 23 جنوری کو علی گڑھ میں منعقد ہونے جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے اپیل ہے کہ اس کیس کی سماعت جلد سے جلد سے شروع کرے جبکہ اس سے قبل فریقین سے جواب طلب کیا جانا بھی ضروری ہے۔