خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا

اورنگی میں 12 ہزار خواتین تمباکو نوش ہیں، کینسر کا مرض عام ہوگیا، ڈاکٹر جاوید

17 سال کی عمر میں دوستوں کے ساتھ سگریٹ نوشی کی پھر عادت ہوگئی، سدرہ۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین میں بھی سگریٹ نوشی کے رجحان میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔

ملک کی54 فیصد آبادی تمباکونوشی کرتی ہے جس میں خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان2 فیصد سے بڑھ کر20 فیصد ہو گیا ہے، اس وجہ سے خواتین میں منہ، پھیپھڑے اور چھاتی کا کینسر عام ہونے کے علاوہ بچوں کی صحت پر بھی تمباکونشی کے مضر اثرات پڑ رہے ہیں، اس بات کا انکشاف ماہرین صحت پروفیسر آف میڈیسن آغا خان اسپتال ڈاکٹر جاوید خان نے کیا، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں اورنگی ٹائون کا سروے کیا گیا جہاں کی آبادی 2 ملین کے قریب ہے تو خواتین صحت رضا کاروں کے ذریعے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق وہاں12ہزار خواتین کو تمباکونوشی میں مبتلا پایا گیا جس میں15 سے80 سال تک کی خواتین شامل تھیں، ان میںسے9143 خواتین نے اعتراف کیا کہ ان کے گھر میں ہر ایک عورت تمباکو نوشی کا استعمال کرتی ہے، ان میں20فیصد خواتین سگریٹ نوشی جبکہ80فیصد خواتین پان،گٹکا اور چھالیہ کا استعمال کرتی ہیں۔


انھوں نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ خواتین اور نوجوان لڑکیوں میں سگریٹ نوشی کا رجحان انتہائی خطرناک ہے، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں روٹی مہنگی اور سگریٹ سستی ہے، بیشتر نوجوان لڑکیاں اپنے والدین سے چھپ کردرسگاہوں، باتھ رومز، شیشہ کیفے یا اپنی دوستوں کے ہمراہ ایک دوسرے کے گھر میں تنہائی کا موقع ڈھونڈ کر سگریٹ پیتی ہیں، پاکستان میں خواتین کی مسلم اکثریت سگریٹ پینے کو معیوب سمجھتی ہیں، اس کے برعکس مغربی دنیا کی خواتین سگریٹ پینے کو فخریہ انداز سے بتاتی ہیں،پاکستان میں مغربی طرز کی زندگی کو پسند کرنے والی بیشتر اشرافیہ طبقے کی خواتین کے مطابق سگریٹ پینا جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ایک فیشن ہے، وہ اپنا وزن کم کرنے کے علاوہ دنیا کی پریشانیوں سے بالاتر ہو کر پرسکون محسوس کرتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ ہمارا جیون ساتھی ہمیں سگریٹ نوشی سے ہر گز منع نہ کرے، اس حوالے سے سد رہ کا کہنا ہے کہ جب وہ17سال کی عمر میں کالج میں زیر تعلیم تھی تو اس کے دوستوں کا گروپ سگریٹ نوشی کرنے کو فخر سمجھتا تھا، پھر ان کے گروپ میں سیٹ ہونے کیلیے میں نے بھی والدین سے چھپ کرسگریٹ پینا شروع کردی تھی، وہ ایک دن میں 10سگریٹ پی جاتی ہیں، دفتر میں بھی ملازمت کے دوران گھر سے چھپ کر سگریٹ پیتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ اسے نہیں چھوڑ سکتی، شبانہ کا کہنا ہے کہ اس نے16سال کی عمر میںاپنے والدین کو سگریٹ نوشی میں مبتلا دیکھ کر سگریٹ پینا شروع کردی، اس وقت ان کی عمر27 سال ہے لیکن وہ ابھی تک سگریٹ کا استعمال کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری50سالہ والدہ سگریٹ پینے کے باعث اپنی عمر سے بڑی معلوم ہوتی ہیں، ان کے چہرے میں بدنما جھریاں بھی نمایاں ہیںاور صحت بھی اکثر خراب رہتی ہے، 26 سالہ ماریہ کا کہنا تھا کہ اس نے2002 میں اپنا جسمانی وزن کم کرنے کے لیے سگریٹ پینا شروع کی تھی کیونکہ سگریٹ ایپی ٹائیڈ کو مارتی ہے، اس کے علاوہ45 سالہ زبیدہ نامی خاتون نے بتایا کہ دیہات میں ان کی سوتیلی ماں جو سگریٹ پینے کی بے حد شوقین تھیںوہ اکثر اپنی بیٹی کوجلتی لکڑیوں پرلگی آگ کے ذریعے سگریٹ سلگانے کا کہتی تھیںجس کے بعد زبیدہ چھپ کر اُس سگریٹ کے دو سے تین سٹے لگاتی تھی جس سے بیٹی بھی سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہوگئی۔
Load Next Story