وزیر داخلہ کا دورہ کراچی متحدہ کی شکایات دور کرنے کی یقین دہانی آپریشنل ٹیم کو تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ
دہشت گردوں کے خلاف بھرپورطاقت سے کارروائی ہوگی،وزیرداخلہ،لاپتہ کارکن بازیاب کرانے کی ہدایت
KARACHI:
کراچی میں آپریشن جاری رکھنے اورآپریشنل ٹیم کوتبدیل نہ کرنے کافیصلہ کیاگیاہے جبکہ ایم کیو ایم کے تحفظات اوردیگر شکایات کے ازالے کے لیے سندھ حکومت فوری اقدامات کرے گی اورتمام شکایات کا مرحلہ وار جائزہ لے کرقانون کے مطابق ان کوحل کیا جائے گا، آپریشن کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی وریراعظم کی منظوری سے قائم کی جائے گی۔
یہ فیصلہ گورنر ہائوس میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیاگیا، اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار،گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد،وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروںکے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں 5ستمبر2013سے شروع ہونیو الے کراچی آپریشن کا تفصیلی جائزہ لیاگیا اور آپریشن کے پہلے اوردوسرے مرحلے کے اہداف اورحتمی مرحلے کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی، اجلاس میں اتفاق کیاگیا کہ کراچی آپریشن کا حتمی مرحلہ فاسٹ ٹریک پرمبنی ہوگااورجرائم پیشہ عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔اجلاس میں ایم کیوایم کی شکایات خصوصاً ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی،اس حوالے سے طے کیا گیا کہ ان کارکنان کی بازیابی کے لیے بھی وفاقی اورسندھ حکومت مل کر اقدامات کریںگی۔اجلاس میں چوہدری نثار نے وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ آپریشن ٹیم کے کپتان ہیں،آپریشن آپ کی نگرانی میں ہی آخری مرحلے تک جاری رکھا جائے گا۔
قبل ازیں وفاقی اورسندھ حکومتوں نے فیصلہ کیاہے کہ کراچی میں ٹارگٹڈآپریشن کو بغیر کسی دباؤکے جاری رکھاجائیگااورجرائم پیشہ افرادکیخلاف بھرپور اندازمیں کارروائی کی جائیگی ،وفاق اورصوبائی اداروں میں تعاون کے لیے ایک رابطہ کارکمیٹی بھی قائم کی جائیگی۔ جمعرات کووزیراعلیٰ ہائوس میں وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارکی صدارت میں امن وامان کے حوالے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، وزیراعلیٰ نے وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے سندھ پولیس کو دھماکاخیزموادکی نشاندہی کرنے والی درآمدشدہ گاڑیوں کی فراہمی کی یقین دہانی کوخوش آئندقرار دیااورکہاکہ تمام مطلوبہ سامان اورآلات سندھ پولیس کوہنگامی طورپر فراہم کیے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان اوروفاقی وزیرداخلہ کے تعاون سے ہمت افزائی ہوئی ہے اوران کا یہ تعاون ٹارگٹڈ آپریشن کوکامیابی سے ہمکنار کرنے میں بہت اہم ثابت ہوگا۔
انھوں نے کہ کہا حساس تھانوں میں کام کرنے والے اہلکاروں کو اضافی تنخواہیں بھی دی جائیں گی اور سندھ پولیس کے لیے مزید400تفتیشی افسر بھرتی کیے جائیں گے، ٹارگٹڈآپریشن کے دوران حراست میںلیے گئے ملزمان کے مقدمات کی فوری پیش رفت کیلیے 5نئی انسداد دہشت گردی عدالتوں کاقیام ،خطرناک قیدیوں کو صوبے سے باہر جیلوں میں منتقل کر نااورحساس نوعیت کے مقدمات کی مؤثر پراسیکیوشن کیلیے صوبے کے دیگرشہروں میں مقدمات کی منتقلی حکومت سندھ کے اہم اقدامات ہیں۔وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارنے کہاکہ دشمن ٹارگٹڈ آپریشن کو ناکام بنانے کیلیے اداروں کے مابین غلط فہمیاں پیداکرنے کی کوشش کریں گے جس پرکوئی توجہ نہ دی جائے،دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے قوم کے ہیروہیں۔وفاقی وزیرداخلہ نے ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ پولیس ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اورانٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی کوسراہا ،اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ وفاقی اورصوبائی اداروں میں مربوط تعاون کیلیے متعلقہ افسران پر کمیٹی قائم کی جائے گی تاکہ انٹیلی جنس بنیادوں پر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کیا جاسکے۔
اجلاس میں وزیرداخلہ کوتفصیلی بریفنگ بھی دی گئی ۔اجلاس میں سندھ کے وزیراطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن،چیف سیکریٹری سندھ سجادسلیم ہوتیانہ ،آئی جی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ اوردیگر افسران نے شرکت کی۔چوہدری نثارنے وزیر اعلیٰ ہائوس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی جس میں کراچی آپریش اہداف کے حصول تک جاری رکھنے اور متحدہ کے تحفظات بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیاگیا۔چوہدری نثار نے اس موقع پر کہا کہ قانون نافذ کرنے والے آپریشن بلا امتیاز جاری رکھیں تاہم کسی سے زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاکہ کراچی آپریشن وفاق اورسندھ کا مشترکہ آپریشن ہے۔کراچی ایئرپورٹ پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے چوہدری نثارنے کہاکہ کراچی آنے کابنیادی مقصدگزشتہ چندہفتوں سے شہر کے ابترحالات کاتجزیہ اورصوبائی حکومت سے مشورہ کرناہے،مذاکرات اور دہشت گردی کی کارروائیاں ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
انٹیلی جنس نظام میں بہتری آئی ہے،کراچی میں امن عامہ کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے،ٹارگٹڈ آپریشن کے ابتدائی ماہ میں جوکامیابیاں ملیں دوبارہ اسی انداز میں کام کرناچاہتے ہیں،بہت سی کارروائیاں وفاق کی انٹیلی جنس پرکی گئیں،ہر صوبے سے انٹیلی جنس معلومات شیئرکی جارہی ہیں،کراچی کا مسئلہ گھمبیرہے،جسے سب مل کرہی حل کرسکتے ہیں،سب کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگاورنہ صوبہ اور وفاق کارروائی کریں گے۔چوہدری نثارایم کیو ایم کے سینیٹربابر غوری کے ہمراہ کراچی ایئرپورٹ پہنچے تھے۔ دریں اثناجمعرات کی شب کراچی ایئرپورٹ کے اولڈٹرمینل پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثارنے کہا کہ کراچی میں قیام امن پرکوئی سیاست نہیںکی جائے گی ایم کیوایم نے لاپتہ افرادکی فہرست دی ہے ان کی جانب سے کسی کو ہٹانے یاکوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا،کراچی آپریشن پرتحفظات،شکایات کے ازالے اور نگرانی کیلیے چیف سیکریٹری سندھ کی سربراہی کمیٹی بنائی جائیگی جس کااعلان وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد18فروری کوکیاجائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے کہاہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کیلیے ہرممکن اقدامات کیے جائیںگے،انھوں نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کواحکامات جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وہ ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کے لیے متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کریں اگرکسی ادارے کے پاس کوئی لاپتہ کارکن موجودہے تووہ اسے عدالتوں میں پیش کرے جبکہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی بھی تحقیقات کی جائے گی ،اگراس میں کوئی اہلکارملوث ہواتو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی،ایم کیوایم کی قیادت تحفظات کے حوالے سے براہ راست وفاق سے رابطہ کرے،شکایات کاقانون کے مطابق جائزہ لے کرازالہ کیاجائیگا،ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں،ملک اور سندھ کے وسیع تر مفاد میں ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
یہ بات انھوں نے گورنرہاؤس میں ایم کیو ایم کے وفدسے ملاقات میں کہی۔ایم کیوایم کے وفدکی قیادت ڈپٹی کنوینرڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کی ،وفدمیں بابر غوری ،حیدرعباس رضوی،عادل صدیقی ،ڈاکٹرصغیر احمد اور کنور نویدجمیل شامل تھے۔اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان بھی موجودتھے۔ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ کوکارکنوں کی بلاجوازگرفتاریوں،45لاپتہ کارکنوںکی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات سے آگاہ کیااورمطالبہ کیا کہ کراچی پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ایم کیو ایم کے خلاف کی جانے والی انتقامی کارروائیاں بندکرائی جائیں اور تمام لاپتہ کارکنوں کو بازیاب کراکر ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی تحقیقات کرائی جائیں۔ایم کیو ایم کے وفدنے وزیرداخلہ کوفہد عزیز پر بہیمانہ تشدد سمیت محمدسلمان اورمحمد عادل تشدد کی تصاویر بھی دکھائیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے وزیرداخلہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزیرداخلہ نے ایم کیو ایم کے تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے کہ کراچی آپریشن آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کیا جائے گا ،ایم کیو ایم کراچی آپریشن کی حمایت کرتی ہے تاہم ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ آپریشن کو جرائم پیشہ افراد تک محدود رکھا جائے اورکسی سیاسی جماعت یابے گناہ شخص کواس کا نشانہ نہ بنایا جائے ،ایم کیو ایم اپنا پرامن احتجاج جاری رکھے گی ،چوہدری نثار نے ہمارے تحفظات کو بغورسنا،ہمیں یقین ہے کہ وزیرداخلہ ہمارے تحفظات کو دور کرنے کے لیے فوری عملی اقدامات کریں گے۔
علاوہ ازیں گورنرعشرت العبادسے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارنے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی،ملاقات میں سیاسی صورت حال،کراچی میں جاری ٹارگٹڈآپریشن اورایم کیو ایم کے تحفظات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا،ملاقات میں اتفاق کیا گیاکہ کراچی آپریشن نتائج کے حصول تک جاری رکھاجائے گا اور ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کرحکمت عملی بنائی جائیگی۔دوسری جانب فنکشنل لیگ نے وفاقی حکومت سے بالائی سندھ کے اضلاع میں فوجی آپریشن کرنے کامطالبہ کیا ہے۔فنکشنل لیگ سندھ کے سیکریٹری جنرل اوروزیر اعظم کے معاون خصوصی امتیاز احمدشیخ نے چوہدری نثار سے گورنرہائوس میں ملاقات کی اوربعدازاں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے مطالبہ کیاکہ شکارپور،خیرپور، کشمور، کندھ کوٹ اور دیگر اضلاع میں بھی د ہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے۔چوہدری نثارسے مسلم لیگ(ن)سندھ کے وفدنے بھی ملاقات کی،ملاقات میں وزیرمملکت برائے ریلوے عبدالحکیم بلوچ ،سلیم ضیاارکان سندھ اسمبلی عرفان اللہ مروت،حاجی شفیع جاموٹ،ہمایوں خان،سورٹھ تھیبو،کراچی ڈویژن کے صدرنہال ہاشمی ،شاہ محمدشاہ اوردیگرشامل تھے۔
کراچی میں آپریشن جاری رکھنے اورآپریشنل ٹیم کوتبدیل نہ کرنے کافیصلہ کیاگیاہے جبکہ ایم کیو ایم کے تحفظات اوردیگر شکایات کے ازالے کے لیے سندھ حکومت فوری اقدامات کرے گی اورتمام شکایات کا مرحلہ وار جائزہ لے کرقانون کے مطابق ان کوحل کیا جائے گا، آپریشن کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی وریراعظم کی منظوری سے قائم کی جائے گی۔
یہ فیصلہ گورنر ہائوس میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیاگیا، اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار،گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد،وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروںکے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں 5ستمبر2013سے شروع ہونیو الے کراچی آپریشن کا تفصیلی جائزہ لیاگیا اور آپریشن کے پہلے اوردوسرے مرحلے کے اہداف اورحتمی مرحلے کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی، اجلاس میں اتفاق کیاگیا کہ کراچی آپریشن کا حتمی مرحلہ فاسٹ ٹریک پرمبنی ہوگااورجرائم پیشہ عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔اجلاس میں ایم کیوایم کی شکایات خصوصاً ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی،اس حوالے سے طے کیا گیا کہ ان کارکنان کی بازیابی کے لیے بھی وفاقی اورسندھ حکومت مل کر اقدامات کریںگی۔اجلاس میں چوہدری نثار نے وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ آپریشن ٹیم کے کپتان ہیں،آپریشن آپ کی نگرانی میں ہی آخری مرحلے تک جاری رکھا جائے گا۔
قبل ازیں وفاقی اورسندھ حکومتوں نے فیصلہ کیاہے کہ کراچی میں ٹارگٹڈآپریشن کو بغیر کسی دباؤکے جاری رکھاجائیگااورجرائم پیشہ افرادکیخلاف بھرپور اندازمیں کارروائی کی جائیگی ،وفاق اورصوبائی اداروں میں تعاون کے لیے ایک رابطہ کارکمیٹی بھی قائم کی جائیگی۔ جمعرات کووزیراعلیٰ ہائوس میں وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارکی صدارت میں امن وامان کے حوالے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، وزیراعلیٰ نے وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے سندھ پولیس کو دھماکاخیزموادکی نشاندہی کرنے والی درآمدشدہ گاڑیوں کی فراہمی کی یقین دہانی کوخوش آئندقرار دیااورکہاکہ تمام مطلوبہ سامان اورآلات سندھ پولیس کوہنگامی طورپر فراہم کیے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان اوروفاقی وزیرداخلہ کے تعاون سے ہمت افزائی ہوئی ہے اوران کا یہ تعاون ٹارگٹڈ آپریشن کوکامیابی سے ہمکنار کرنے میں بہت اہم ثابت ہوگا۔
انھوں نے کہ کہا حساس تھانوں میں کام کرنے والے اہلکاروں کو اضافی تنخواہیں بھی دی جائیں گی اور سندھ پولیس کے لیے مزید400تفتیشی افسر بھرتی کیے جائیں گے، ٹارگٹڈآپریشن کے دوران حراست میںلیے گئے ملزمان کے مقدمات کی فوری پیش رفت کیلیے 5نئی انسداد دہشت گردی عدالتوں کاقیام ،خطرناک قیدیوں کو صوبے سے باہر جیلوں میں منتقل کر نااورحساس نوعیت کے مقدمات کی مؤثر پراسیکیوشن کیلیے صوبے کے دیگرشہروں میں مقدمات کی منتقلی حکومت سندھ کے اہم اقدامات ہیں۔وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارنے کہاکہ دشمن ٹارگٹڈ آپریشن کو ناکام بنانے کیلیے اداروں کے مابین غلط فہمیاں پیداکرنے کی کوشش کریں گے جس پرکوئی توجہ نہ دی جائے،دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے قوم کے ہیروہیں۔وفاقی وزیرداخلہ نے ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ پولیس ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اورانٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی کوسراہا ،اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ وفاقی اورصوبائی اداروں میں مربوط تعاون کیلیے متعلقہ افسران پر کمیٹی قائم کی جائے گی تاکہ انٹیلی جنس بنیادوں پر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کیا جاسکے۔
اجلاس میں وزیرداخلہ کوتفصیلی بریفنگ بھی دی گئی ۔اجلاس میں سندھ کے وزیراطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن،چیف سیکریٹری سندھ سجادسلیم ہوتیانہ ،آئی جی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ اوردیگر افسران نے شرکت کی۔چوہدری نثارنے وزیر اعلیٰ ہائوس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی جس میں کراچی آپریش اہداف کے حصول تک جاری رکھنے اور متحدہ کے تحفظات بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیاگیا۔چوہدری نثار نے اس موقع پر کہا کہ قانون نافذ کرنے والے آپریشن بلا امتیاز جاری رکھیں تاہم کسی سے زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاکہ کراچی آپریشن وفاق اورسندھ کا مشترکہ آپریشن ہے۔کراچی ایئرپورٹ پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے چوہدری نثارنے کہاکہ کراچی آنے کابنیادی مقصدگزشتہ چندہفتوں سے شہر کے ابترحالات کاتجزیہ اورصوبائی حکومت سے مشورہ کرناہے،مذاکرات اور دہشت گردی کی کارروائیاں ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
انٹیلی جنس نظام میں بہتری آئی ہے،کراچی میں امن عامہ کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے،ٹارگٹڈ آپریشن کے ابتدائی ماہ میں جوکامیابیاں ملیں دوبارہ اسی انداز میں کام کرناچاہتے ہیں،بہت سی کارروائیاں وفاق کی انٹیلی جنس پرکی گئیں،ہر صوبے سے انٹیلی جنس معلومات شیئرکی جارہی ہیں،کراچی کا مسئلہ گھمبیرہے،جسے سب مل کرہی حل کرسکتے ہیں،سب کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگاورنہ صوبہ اور وفاق کارروائی کریں گے۔چوہدری نثارایم کیو ایم کے سینیٹربابر غوری کے ہمراہ کراچی ایئرپورٹ پہنچے تھے۔ دریں اثناجمعرات کی شب کراچی ایئرپورٹ کے اولڈٹرمینل پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثارنے کہا کہ کراچی میں قیام امن پرکوئی سیاست نہیںکی جائے گی ایم کیوایم نے لاپتہ افرادکی فہرست دی ہے ان کی جانب سے کسی کو ہٹانے یاکوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا،کراچی آپریشن پرتحفظات،شکایات کے ازالے اور نگرانی کیلیے چیف سیکریٹری سندھ کی سربراہی کمیٹی بنائی جائیگی جس کااعلان وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد18فروری کوکیاجائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے کہاہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کیلیے ہرممکن اقدامات کیے جائیںگے،انھوں نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کواحکامات جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وہ ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کے لیے متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کریں اگرکسی ادارے کے پاس کوئی لاپتہ کارکن موجودہے تووہ اسے عدالتوں میں پیش کرے جبکہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی بھی تحقیقات کی جائے گی ،اگراس میں کوئی اہلکارملوث ہواتو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی،ایم کیوایم کی قیادت تحفظات کے حوالے سے براہ راست وفاق سے رابطہ کرے،شکایات کاقانون کے مطابق جائزہ لے کرازالہ کیاجائیگا،ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں،ملک اور سندھ کے وسیع تر مفاد میں ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
یہ بات انھوں نے گورنرہاؤس میں ایم کیو ایم کے وفدسے ملاقات میں کہی۔ایم کیوایم کے وفدکی قیادت ڈپٹی کنوینرڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کی ،وفدمیں بابر غوری ،حیدرعباس رضوی،عادل صدیقی ،ڈاکٹرصغیر احمد اور کنور نویدجمیل شامل تھے۔اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان بھی موجودتھے۔ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ کوکارکنوں کی بلاجوازگرفتاریوں،45لاپتہ کارکنوںکی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات سے آگاہ کیااورمطالبہ کیا کہ کراچی پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ایم کیو ایم کے خلاف کی جانے والی انتقامی کارروائیاں بندکرائی جائیں اور تمام لاپتہ کارکنوں کو بازیاب کراکر ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی تحقیقات کرائی جائیں۔ایم کیو ایم کے وفدنے وزیرداخلہ کوفہد عزیز پر بہیمانہ تشدد سمیت محمدسلمان اورمحمد عادل تشدد کی تصاویر بھی دکھائیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے وزیرداخلہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزیرداخلہ نے ایم کیو ایم کے تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے کہ کراچی آپریشن آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کیا جائے گا ،ایم کیو ایم کراچی آپریشن کی حمایت کرتی ہے تاہم ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ آپریشن کو جرائم پیشہ افراد تک محدود رکھا جائے اورکسی سیاسی جماعت یابے گناہ شخص کواس کا نشانہ نہ بنایا جائے ،ایم کیو ایم اپنا پرامن احتجاج جاری رکھے گی ،چوہدری نثار نے ہمارے تحفظات کو بغورسنا،ہمیں یقین ہے کہ وزیرداخلہ ہمارے تحفظات کو دور کرنے کے لیے فوری عملی اقدامات کریں گے۔
علاوہ ازیں گورنرعشرت العبادسے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارنے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی،ملاقات میں سیاسی صورت حال،کراچی میں جاری ٹارگٹڈآپریشن اورایم کیو ایم کے تحفظات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا،ملاقات میں اتفاق کیا گیاکہ کراچی آپریشن نتائج کے حصول تک جاری رکھاجائے گا اور ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کرحکمت عملی بنائی جائیگی۔دوسری جانب فنکشنل لیگ نے وفاقی حکومت سے بالائی سندھ کے اضلاع میں فوجی آپریشن کرنے کامطالبہ کیا ہے۔فنکشنل لیگ سندھ کے سیکریٹری جنرل اوروزیر اعظم کے معاون خصوصی امتیاز احمدشیخ نے چوہدری نثار سے گورنرہائوس میں ملاقات کی اوربعدازاں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے مطالبہ کیاکہ شکارپور،خیرپور، کشمور، کندھ کوٹ اور دیگر اضلاع میں بھی د ہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے۔چوہدری نثارسے مسلم لیگ(ن)سندھ کے وفدنے بھی ملاقات کی،ملاقات میں وزیرمملکت برائے ریلوے عبدالحکیم بلوچ ،سلیم ضیاارکان سندھ اسمبلی عرفان اللہ مروت،حاجی شفیع جاموٹ،ہمایوں خان،سورٹھ تھیبو،کراچی ڈویژن کے صدرنہال ہاشمی ،شاہ محمدشاہ اوردیگرشامل تھے۔