محکمہ کالج ایجوکیشن سے ملحقہ درسگاہ بد حالی کا شکار لیب عمارت کی راہداریوں میں منتقل

داخلہ کمیٹی نے 2 ہزار کے قریب داخلے دیے، 50 فیصد اساتذہ موجود نہیں، اسٹوڈینٹ ٹیچر ریشو 127 تک جا پہنچا

داخلہ کمیٹی نے 2 ہزار کے قریب داخلے دیے، 50 فیصد اساتذہ موجود نہیں، اسٹوڈینٹ ٹیچر ریشو 127 تک جا پہنچا - فوٹو: ایکسپریس نیوز

MUZAFFARGARH:
چیف سیکریٹری آفس اور محکمہ کالج ایجوکیشن کے دفات رسے چند سو میٹر کے فاصلے اور ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کے دفتر سے ملحق کراچی کی معروف درس گاہ گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج شاہراہ لیاقت انفرااسٹریکچر سمیت تمام متعلقہ اکیڈمک سہولیات یکسر محروم ہے۔

یہاں طالبات کی پریکٹیکل لیبس عمارت کی راہداری میں قائم ہیں جبکہ تدریس کے لیے بھی کالج میں باقاعدہ کلاس رومز مطلوبہ تعداد میں میسر نہیں۔ اس تدریس بدحالی کی وجہ کالج کی ایک عمارت کا بند ہونا اور دوسری عمارت کی بوسیدہ حالی ہے جس سے کالج کی تدریسی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

کالج کی عمارت کے ایک بلاک میں قائم دفاتر، تجربہ گاہوں اور کلاسز کی چھتوں کا پلاسٹر گر چکا ہے اور مسلسل جھڑ رہا ہے۔ عمارتی سریا ظاہر ہو چکا ہے جس کے سبب وہاں سے کئی سائنسی مضامین کی تجربہ گاہیں راہداریوں میں منتقل کردی گئی ہیں۔

ملک کے سب سے بڑے میٹروپولیٹن شہر اور صوبائی دارلحکومت کراچی کے اس معروف کالج میں "زولوجی، بوٹنی اور کیمسٹری" کے پریکٹیکل بوسیدہ عمارت کی راہداری میں کرائے جاتے ہیں اور کالج کی طالبات اور خواتین اساتذہ چھتوں کے جھڑتے ہوئے پلاسٹر اور بوسیدہ و مخدوش کمروں میں تدریسی عمل میں شریک ہوتے ہیں۔ کالج کی عمارت مخدوش ہونے کے سبب کسی بھی وقت کوئی حادثہ بھی رونما ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ کالج کی عمارت کے دو مزید بلاک ایسے ہیں جو بعض تکنیکی وجوہات کے سبب بند پڑے ہیں یہاں تدریس نہیں ہوسکتی ان میں سے ایک بلاک نالے پر جبکہ دوسرا سروس روڈ پر تعمیر کر دیا گیا ہے۔

اس کے برعکس ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کا دفتر بھی اسی کالج سے ملحقہ ایک عمارت میں قائم ہے۔ واضح رہے کہ کالج سے ملحقہ جس عمارت میں ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ اور ریجنل ڈائریکٹوریٹ قائم ہیں۔ یہ عمارت مذکورہ تعلیمی ادارے گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج کی عمارت کاہی ایک بلاک ہے جس میں کالج ایجوکیشن کے یہ دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔


عوامی ٹیکس کے پیسوں سے چلنے والے ان دفاترمیں تو تمام ضروری و بنیادی سہولیات موجود ہیں لیکن اس سرکاری کالج میں کی طالبات کو بنیادی اکیڈمک سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔

ایکسپریس نیوز کو اس کالج میں رسائی حاصل ہوئی اور کالج کی خستہ حالی بدترین اکیڈمک سہولیات کی صورتحال کا ایکسپریس نیوز نے خود جائزہ لیتے ہوئے اسے کیمرے میں محفوظ کیا جہاں عمارت کے ایک ایسے کوریڈور میں کیمسٹری کی لیب بنی ہوئی تھی جو شاہراہ لیاقت پر لب سڑک قائم ہے اور وہاں سے گزرتے ہوئے ٹریفک کاشور اس کھلی راہداری کی بازگشت کا حصہ بن رہا ہے اور اسی شور میں کراچی شہر کی یہ طالبات کیمسٹری کے پریکٹیکل انجام دے رہی ہیں جبکہ اسی بلاک میں کچھ ہی آگے شعبہ فزکس، بوٹنی اور زولوجی کی لیبس بھی کی راہداری میں ہی بنی ہوئی ہے اور چاروں شعبوں کی تجربہ گاہوں سے متعلق سامان (فرنیچر، کیمیکلز، الماریاں، سلنڈرز اور دیگر ضروری آلات) ان راہداریوں میں رکھ دیا گیا ہے۔

یہاں موجود ایک خاتون ٹیچر نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ جہاں پہلے لیب قائم تھیں وہ کمرے اس قدر بوسیدہ حال ہوچکے ہیں کہ آئے روز چھتوں کا پلاسٹر جھڑکر نیچے رکھے فرنیچر پر گرتا رہتا ہے لہذا کوئی حادثہ رونمانہ ہو اس لیے ہم نے باحالت مجبوری یہ لیب عمارت کی راہداریوں میں منتقل کردی راہداریوں میں نہ توتعلیمی ماحول ہوتاہے اور نہ ہی اتنی گنجائش ہے کہ بیک وقت تمام کلاس کی طالبات وہاں پریکٹیکل کرسکیں جس سے مزیددشواریاں پیش آرہی ہیں۔

اس صورتحال پر جب ایکسپریس نیوز نے گورنمنٹ کالج برائے خواتین شاہراہ لیاقت کی پرنسپل پروفیسرعذراخلیل سے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ "جب کالج میں نئی عمارت بنی تواس کاایک حصہ نالے پر جبکہ دوسراسڑک پربنادیاگیانالے اورعمارت کا لیول بھی ایک ہی تھا میں رکھی گئی پہلے روڈ کے اوپروالے حصے پرکام کی اجازت مل گئی تھی تاہم ورکس ڈپارٹمنٹ کے ٹینیکل عملے نے منع کردیاکہ کسی بھی وقت حادثہ ہوسکتاہے اس بلاک کواستعمال نہ کریں لہذایہ عمارت بند کردی گئی یہاں 12لیبس تھی جو پرانی عمارت میں منتقل کرناپڑی وہ عمارت اس قدربوسیدہ تھی کہ وہاں سے لیب اس کی رہداریوں میں شفٹ کی کالج پرنسپل نے انکشاف کیاکہ کالج میں انٹرسال اول میں تقریباً2ہزارداخلے دیے گئے ہیں کالج کی انرولمنٹ ساڑھے 6ہزارسے تجاوز کرچکی ہے تاہم طالبات کے استعمال کے لیے صرف دوبیت الخلا ہیں"۔

اسٹوڈینٹ ٹیچرریشوکے حوالے سے کیے گئے سوال پر ان کاکہناتھاکہ کالج میں اساتذہ کی سیکشن پوسٹ 110ہیں اورکل 51اساتذہ موجودہیں 50فیصد سے زائد ٹیچرزنہیں ہیں جوایک علیحدہ اوربڑامسئلہ ہے"واضح رہے کہ کالج کی انرولمنٹ اگرساڑھے چھ ہزارپرمان لی جائے تواس کالج کااسٹوڈینٹ ٹیچرریشو127ہوچکاہے اورخود طلبہ کے ساتھ ایک مذاق ہے علاوہ ازیں پروفیسرعذراخلیل نے بات چیت میں بتایاکہ ورکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اب کام شروع ہواہے۔

قابل ذکرامریہ ہے کہ شہرکے سرکاری کالجوں کے سینئرترین پرنسپلز کونظرانداز کرکے بنائی گئی مرکزی داخلہ کمیٹی کی جانب سے انٹرسال اول میں داخلوں کے لیے جوپالیسی بنائی گئی اس کے تحت اس کالج میں بھی دیگرکئی بڑے اورمعروف کالجوں کی طرح "کٹ آف مارکس" کم کرکے میرٹ کونیچے کیاگیا اورسیکڑوں مزیدطالبات کوگزشتہ برس کی نسبت بغیر کسی اضافی سہولت اوربنیادی سہولیات کوپوراکیے اخلے دیے گئے جس سے کالج کی انرولمنٹ بے تحاشا بڑھ گئی۔

کالج ذرائع کہتے ہیں کہ نئے داخلے ملاکراب کالج کی انرولمنٹ 7ہزارکے قریب جاپہنچی ہے مرکزی داخلہ پالیسی کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ اس برس کالج میں پری میڈیکل میں 700داخلے دیے گئے جبکہ کٹ آف مارکس 501سے کم کرکے 471کردیے گئے اسی طرح کمپیوٹرسائنس میں 631سے کٹ آف مارکس 612پرلائے گئے تاہم کامرس میں کٹ آف مارکس 410سے 340تک لائے گئے جس سے داخلوں میں بے پناہ اضافہ ہوا۔
Load Next Story