نواز شریف کا انقرہ میں بھی مذاکراتی عمل پر اظہار اطمینان
ترکی میں فیملی سسٹم بہت کمزور ہوگیا، طلاق کی شرح بڑھ گئی، اس سال انقرہ میں خشک سردی
وزیر اعظم نوازشریف انقرہ میں پاک افغان ترک سہ فریقی کانفرنس میں شرکت کے لیے آئے ہیں اور اس کے لیے کئی روز سے تیاریاں بھی ہوئیں لیکن اس کے ساتھ یہ ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلہے راغب کرنیکی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، اس مقصد کیلیے سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین مفتاح اسماعیل نے خاصی محنت بھی کی ہے۔
وزیراعظم نوازشریف سے پاکستان سے آئے صحافیوں کی تفصیلی بات چیت ہوئی اور اس میں انھوں نے کھل کراس خواہش کا اظہارکیاکہ طالبان سے بات چیت کامیاب ہونی چاہیے،اسی بنا پر انھوں نے طالبان کے ترجمان کے انٹرویو پر بھی براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا بلکہ ''طالبان سرکاری کمیٹی''ملاقاتوں کومثبت پیشرفت قرار دیا۔ترک دارالحکومت انقرہ کی خشک سردی یہاں کے لوگوں کوبھی حیران کرگئی ہے کہ بارش بھی نہیں اور برفباری بھی نہیں،ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے، دھوپ اچھی نکلی ہوئی ہے،ترکی میں فیملی سسٹم بہت کمزور ہو چکاہے،نوجوان لڑکے، لڑکیاں اپنے بوڑھے والدین کو چھوڑ دیتے ہیں اور صحتمندبزرگوں کا سہارا پالتو کتوں کے ساتھ سیرکرنا رہ گیاہے،ترکی میں طلاق کی شرح بہت بڑھ چکی ہے،اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ترکی کے کرشماتی لیڈر اور وزیراعظم طیب رجب اردگان یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا ایک چھت تلے اکٹھا رہنا کسی طرح بھی مناسب نہیں۔
مصطفیٰ کمال اتاترک کے ملک میں طیب اردوان آہستہ آہستہ تبدیلی لارہے ہیں اور اب خود بھی کچھ مشکلات کا شکار ہیں، امریکامیں موجود خود ساختہ جلا وطن ہونیوالے لیڈر فتح اللہ گلن کے پیروکار پورے ترکی میں ہر شعبے میں پھیل رہے ہیں اور یہاں کے لوگوں میں اب کئی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں، طیب اردوان نے بہت سے ریٹائرڈ فوجی جرنیل بھی جیل میں رکھے ہیں اور اخبار نویس بھی، یہاں لوگوں کا کہناہے کہ وہ میڈیا پر مالکان کے ذریعے اثر انداز ہو رہے ہیں اور انٹرنیٹ کا ڈیٹا حاصل کرنے کیلیے بھی ان کے نئے قانون پر کڑی تنقید ہو رہی ہے لیکن طیب اردوان اپنی دھن میں مست ہیں۔انقرہ کے وسط میں قائداعظم کے نام پرجناح اسٹریٹ بھی موجود ہے اورپاکستان میں ترک ڈراموں کی مقبولیت کی بنا پراب پاکستانی سیاح ترکی میں پہلے کی نسبت زیادہ آرہے ہیں،ایسے حالات میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے5 سال پہلے ترک سرمایہ کاروں کو جس طرح پنجاب میں سرمایہ کاری کی طرف لگایااب وزیراعظم نواز شریف بھی اسی سلسلے کو آگے بڑھارہے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف سے پاکستان سے آئے صحافیوں کی تفصیلی بات چیت ہوئی اور اس میں انھوں نے کھل کراس خواہش کا اظہارکیاکہ طالبان سے بات چیت کامیاب ہونی چاہیے،اسی بنا پر انھوں نے طالبان کے ترجمان کے انٹرویو پر بھی براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا بلکہ ''طالبان سرکاری کمیٹی''ملاقاتوں کومثبت پیشرفت قرار دیا۔ترک دارالحکومت انقرہ کی خشک سردی یہاں کے لوگوں کوبھی حیران کرگئی ہے کہ بارش بھی نہیں اور برفباری بھی نہیں،ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے، دھوپ اچھی نکلی ہوئی ہے،ترکی میں فیملی سسٹم بہت کمزور ہو چکاہے،نوجوان لڑکے، لڑکیاں اپنے بوڑھے والدین کو چھوڑ دیتے ہیں اور صحتمندبزرگوں کا سہارا پالتو کتوں کے ساتھ سیرکرنا رہ گیاہے،ترکی میں طلاق کی شرح بہت بڑھ چکی ہے،اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ترکی کے کرشماتی لیڈر اور وزیراعظم طیب رجب اردگان یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا ایک چھت تلے اکٹھا رہنا کسی طرح بھی مناسب نہیں۔
مصطفیٰ کمال اتاترک کے ملک میں طیب اردوان آہستہ آہستہ تبدیلی لارہے ہیں اور اب خود بھی کچھ مشکلات کا شکار ہیں، امریکامیں موجود خود ساختہ جلا وطن ہونیوالے لیڈر فتح اللہ گلن کے پیروکار پورے ترکی میں ہر شعبے میں پھیل رہے ہیں اور یہاں کے لوگوں میں اب کئی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں، طیب اردوان نے بہت سے ریٹائرڈ فوجی جرنیل بھی جیل میں رکھے ہیں اور اخبار نویس بھی، یہاں لوگوں کا کہناہے کہ وہ میڈیا پر مالکان کے ذریعے اثر انداز ہو رہے ہیں اور انٹرنیٹ کا ڈیٹا حاصل کرنے کیلیے بھی ان کے نئے قانون پر کڑی تنقید ہو رہی ہے لیکن طیب اردوان اپنی دھن میں مست ہیں۔انقرہ کے وسط میں قائداعظم کے نام پرجناح اسٹریٹ بھی موجود ہے اورپاکستان میں ترک ڈراموں کی مقبولیت کی بنا پراب پاکستانی سیاح ترکی میں پہلے کی نسبت زیادہ آرہے ہیں،ایسے حالات میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے5 سال پہلے ترک سرمایہ کاروں کو جس طرح پنجاب میں سرمایہ کاری کی طرف لگایااب وزیراعظم نواز شریف بھی اسی سلسلے کو آگے بڑھارہے ہیں۔