بلوچستان کا مسئلہ گمبھیر ہے متاثرین کو باہر سے ہمدردیاں ملنا شروع ہوگئیں عدالت عظمیٰ

سیکریٹری داخلہ طلب،عدالتی احکام کے خلاف حکومتی اعتراضات مسترد، ہم مطمئن ہیں نہ وہاں کے لوگ،جسٹس ناصر

فوج اہلکاروں کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل چاہتی ہے، وکیل، بلوچستان سے متعلق اجلاس کی تفصیل طلب، 200 افراد لاپتہ رہ گئے، سیکریٹری دفاع۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے بلوچستان سے لاپتہ افرادکی بازیابی کے بارے میں عدالتی احکام کے خلاف حکومت کے اعتراضات مستردکرتے ہوئے اس معاملے کوانسانی بنیادوں پرحل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

جسٹس ناصرالملک نے کہا جن فوجی اہلکاروں پر لوگوں کو جبری اٹھانے کا الزام ہے وہ پولیس کے سامنے پیش ہوکر بیانات ریکارڈکرائیں اور اپنی پوزیشن واضح کریں،اگر فوجی اہلکار سمجھتے ہیںکہ انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا تو پھربیان دینے میں رکاوٹ نہیں ہونا چاہیے ۔جمعرات کو جسٹس ناصر الملک اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ نے بلوچستان میں امن وامان اورلاپتہ افرادکے مقدمے کی سماعت کی۔عدالت نے سیکریٹری دفاع اور داخلہ کی عدم موجودگی کا سخت نوٹس لیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے بتایا کہ سیکریٹری دفاع بلوچستان کے بارے میں اجلاس میں مصروف ہیں،عدالت نے وضاحت مستردکرتے ہوئے دونوں سیکریٹریوں کو فوری طور پرطلب کیا ۔


سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سیکریٹری دفاع آصف یاسین اورایڈیشنل سیکریٹری داخلہ امتیاز تاجور پیش ہوئے، سیکریٹری دفاع پیش ہوئے توجسٹس ناصرالملک نے کہا بلوچستان کے معاملے میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی، ملک کے تمام سیکیورٹی ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیاں ان دونوں وزارتوں کے ماتحت ہیں، سیکریٹریوں کو اس لیے طلب کیا ہے کہ وہ بتائیں کہ اس مسئلے کا حل کیا ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا ملک اور بیرون ملک جبری گمشدگیوں پر واویلا ہو رہا ہے۔ایک طرف انسانی حقوق کی پامالی اور دوسری طرف ملک کی بدنامی ہورہی ہے،اس قدر اہم مسئلے کوانتہائی غیرسنجیدہ لیا جا رہا ہے۔ جسٹس ناصرالملک نے کہا عدالت کو ٹھوس نتائج چاہئیں، ہم مطمئن نہیں ہیں بلوچستان کے لوگ مطمئن نہیں ہیں۔

سیکریٹری دفاع نے کہا اس مسئلے کوکافی حد تک حل کر لیا گیا ہے جہاں11سو افراد لاپتہ تھے اب یہ تعداد 200 رہ گئی ہے۔ جسٹس ناصر الملک نے کہا اگر ایک آدمی بھی لاپتہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ مسئلہ موجود ہے حل نہیں ہوا، ہم چاہتے ہیں اس معاملے کو اب مکمل حل کر دیا جائے۔شاہ خاور نے کہا کہ عدالت نے نامزداہلکاروں کوڈی آئی جی سی آئی ڈی کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا ہے، عدالت کا یہ آرڈر پیشرفت میں رکاوٹ ہے، عدالت نے یہ موقف مستردکر دیا ۔عدالت نے مزید سماعت20 فروری تک ملتوی کر دی اور ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر سیکریٹری داخلہ خود پیش ہوں۔
Load Next Story