75 برسوں بعد ملنے والے دوبھائیوں کی المناک داستان

دونوں بھائی 74 سال بعد ایک دوسرے سے ملے اورپھرچند گھنٹوں کی ملاقات کے بعد دوبارہ جدا ہوگئے تھے

دونوں بھائی 74 سال بعد ایک دوسرے سے ملے اورپھرچند گھنٹوں کی ملاقات کے بعد دوبارہ جدا ہوگئے تھے۔ فوٹو:ایکسپریس

لاہور:
پاکستان اوربھارت میں مقیم دونوں بھائی چند گھنٹوں کی ملاقات کے بعد دوبارہ بچھڑ گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق فیصل آباد کے نواحی چک نمبر 255 بوگڑاں کے رہائشی محمد صدیق اور بھارتی علاقے بھٹنڈہ کے گاؤں پھلے وال کے رہائشی 77 سالہ حبیب کی ملاقات چندروز قبل گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور میں ہوئی تھی۔ دونوں بھائی 74 سال بعد ایک دوسرے سے ملے اورپھرچند گھنٹوں کی ملاقات کے بعد دوبارہ جدا ہوگئے تھے۔

 

ایکسپریس ٹربیون کے رابطہ کرنے پر بوگڑاں گاؤں کے نمبردار اشراق نے بتایا کہ محمد صدیق ان کے گاؤں کے رہنے والے ہیں، ان کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں اور سب شادی شدہ ہیں، وہ اکثر ان کو بتاتے تھے کہ 1947 میں ان کا چند ماہ کا چھوٹا بھائی اور والدہ ان سے بچھڑ گئے تھے، انہوں نے پنجابی لہر این جی او کی معاونت سے محمد صدیق کی ایک ویڈیو 2019 میں سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی جس کے چند دن بعد انڈیا سے ایک شہری ڈاکٹر جسگیر سنگھ کا فون آیا اور انہوں نے بتایا کہ محمد صدیق کے چھوٹے بھائی کو وہ جانتے ہیں اور وہ ان کے گاؤں پھلے وال میں رہتے ہیں۔ جس کے بعد 6 مئی 2019 کو دونوں بھائیوں میں پہلی بار واٹس ایپ پر رابطہ ہوا اور پھر دونوں میں بات چیت کا سلسلہ چلتا رہا۔ محمد صدیق نے اپنا پاسپورٹ بھی بنوایا جب کہ انڈیا سے اسپانسر لیٹر بھی مل گیا لیکن اس دوران کورونا کی وجہ سے پاک بھارت سرحد بند ہوگئی اور ان کو ویزا نہیں مل سکا تھا۔

بزرگ محمد صدیق کہتے ہیں 1947 میں تقسیم کے اعلان سے چند روز قبل ان کی والدہ پاگھی، چند ماہ کے چھوٹے بیٹے حبیب کو لے کر اپنے والدین کے پاس جگرانواں گاؤں لدھیانہ گئی ہوئی تھیں، جب کہ وہ ان کی چھوٹی بہن اور والد ولی محمد گھر میں تھے، ہنگاموں کی وجہ سے انہیں گاؤں سے نکلنا پڑا تھا۔ ان کے والدہ ان ہنگاموں کے دوران شہید ہوگئے اوروہ اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ پاکستان پہنچے جہاں کافی عرصہ مہاجر کیمپ میں گزارا، اس دوران ان کی چھوٹی بہن بھی بیماری کے باعث چل بسی اور وہ اس دنیامیں اکیلے رہ گئے۔ تاہم چند برسوں بعد ان کے تایا اور خاندان کے دیگر لوگوں نے انہیں ڈھونڈ لیا اور وہ اپنے خاندان کے ساتھ رہنے لگے لیکن ان کی والدہ اور چھوٹے بھائی کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔

ادھر پھلے وال گاؤں کے ڈاکٹر جسگیر سنگھ نے ایکسپریس ٹربیون کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیو کے ذریعے ہی دونوں بھائیوں کوملانے میں کامیاب ہوئے تھے، ویزا نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے 2019 میں ہی کرتار پور راہداری کے راستے دونوں بھائیوں کو ملوانے کا پروگرام بنایا، انہیں جو تاریخ دی گئی تھی اس سے دو دن قبل کرتار پور راہداری بھی کورونا کی وجہ سے بند ہوگئی اوراس طرح ڈیڑھ سال تک ہمیں مزیدا نتظار کرنا پڑا۔
ڈاکٹر جسگیر سنگھ کے توسط سے حبیب خان نے بتایا کہ ان کی والدہ کئی برس تک اپنے شوہر، بڑے بیٹے اور بیٹی کی تلاش کی کوشش کرتی رہیں تھیں، ان کی پروش ان کی والدہ کے ایک کزن نے کی ہے۔ وہ محنت مزدوری کرتے رہے ہیں، کئی لوگوں نے ان سے پیسے بٹور لئے کہ وہ انہیں ان کے والد، بھائی اور بہن سے ملوادیں گے۔ اسی وجہ سے وہ آج تک شادی بھی نہیں کرسکے ہیں۔ انہوں نے بتایا 74 برسوں بعد جہاں بڑے بھائی کے ملنے کی خوشی ہے وہیں والد اور چھوٹی بہن کی وفات کا سن کا دکھ بھی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا اب چونکہ دونوں ملکوں نے بارڈر کھول دیئے ہیں تو وہ اپنے بھائی اوران کے خاندان سے ملنے پاکستان آئیں گے۔

75 سال سے بچھڑے چھوٹے بھائی سے ملنے والے 82 سالہ بزرگ محمد صیق کا کہنا ہے کہ 1947 میں بھارت سے پاکستان ہجرت کے دوران ان کے والد کو شہید کردیا گیا تھا، چھوٹی بہن بیماری کی باعث مہاجر کیمپ میں چل بسی تھی اور وہ آج تک اپنی ماں اور چھوٹے بھائی کی راہ دیکھ رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بہت جلد دوبارہ اپنے بھائی سے ملنے بھارت جائیں گے۔

بھارت میں مقیم محمد صدیق کے چھوٹے بھائی حبیب نے بتایا ان کی والدہ اپنے شوہر، بڑے بیٹے اور بیٹی کو تلاش کرتی اس دنیا سے رخصت ہوگئی، لیکن مجھے خوشی کہ مرنے سے پہلے میرا بڑا بھائی مل گیا ہے۔

واضع رہے کہ نومبر 2018 میں کرتارپور راہداری کھلنے کے بعد سے ابتک جہاں ہزاروں سکھ اور نانک نام لیوا یاتریوں نے گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور کے درشن کئے اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے یہاں آئے ہیں وہیں دو درجن سے زائد بچھڑے خاندان بھی آپس میں ملے ہیں۔

وفاقی وزیرفواد چوہدری نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کرتارپور راہداری نے پچھتر سال سے بچھڑے دو بھائیوں کو ملا دیا جب وزیراعظم عمران خان نے نے کرتارپور کا افتتاح کیا تھا تو انھوں نے اس راہداری کو امن کی راہداری قرار دیا تھا اور آج یہ راہداری اس تلخیوں بھری سرحد پر امن، سلامتی ، محبت اور عقیدت کا نشان ہے۔
Load Next Story