آئین غیر اسلامی اور ماننے والے گناہ گار ہیں مولانا عبدالعزیز
ہم نے قرآن وسنت سے غداری کی ہے ،قبائلی علاقے سے فوج کو واپس بلانے کی ضرورت نہیں
خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں کہیں نہ کہیں کوئی تنازع ضرور ہے، طالبان کا مرکزی گروپ شریعت کے نفاذ کے لئے سب کچھ کررہا ہے۔
پاکستان کا آئین غیر اسلامی اور ماننے والے گناہ گار ہیں، قبائلی علاقے سے فوج کو واپس بلانے کی ضرورت نہیں، ہم نے قرآن وسنت سے غداری کی ہے، ہمیں کہیں نہ کہیں سے تو معافی کا آغاز کرنا ہی ہوگا، کیوں نہ ہم فوج اور طالبان کو بھائی بھائی بنادیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام فیس ٹو فیس میں میزبان ڈاکٹر معید پیرزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ بدلہ لینامیری فطرت میں نہیں، میں تو اس کو بھی معاف کردوں گا جو مجھے شہید کریگا۔ پاکستان کے کچھ حصوں میں کچھ عرب ہیں جن کے ساتھ طالبان بھی ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا آئین کفریہ آئین ہے جو اس آئین کو مانتا ہے وہ کافر ہوجاتا ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ جو اس آئین کومانتا ہے وہ گناہ گار تو ہے لیکن کافر نہیں۔ پرویز مشرف کی وجہ سے میرے بیٹے، بھائی کا قتل ہوا، مجھے جیل ہوئی، میرا مدرسہ ختم ہوگیا طلبا چلے گئے لیکن میں نے مشرف کو کبھی بددعا نہیں دی۔
انھوں نے کہا کہ ہم سے کہا جاتا ہے کہ قرآن وسنت کے نفاذ کے لیے عدالت کے راستے سے آئیں لیکن انگریز کے اس قانون میں بہت سے چور راستے ہیں اور پندرہ پندرہ سال تک مقدمات کے فیصلے ہی نہیں ہوتے۔ میں اس نظام سے سخت مایوس ہوں ۔ اسی لیے میں نے اپنے بیٹے کے قتل کا مقدمہ ہی درج نہیں کرایا کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ مجھے ان عدالتوں سے انصاف نہیں ملنا۔ طالبان کی رائے ہے کہ مشرف کو پھانسی دی جائے مگر میری یہ رائے نہیں۔ میں اس بات سے انکاری نہیں ہوں کہ طالبان میں کچھ جرائم پیشہ گروہ بھی شامل ہیں لیکن ان گروپوں کو قرآن وسنت کا نفاذ ٹھیک کرلے گا لیکن بڑا گروپ اسلامی نفاذ کے لیے ہی جدوجہد کررہا ہے۔
مولانا عبدالعزیز نے مزید کہا کہ اسلام کے دور میں حضورؐ نے کئی کئی سال جنگیں لڑیں لیکن پھر آخر سرعام معافی کا اعلان کردیا۔ ہمارے آقا نے کافروں کو معاف کردیا تو کیا ہم مسلمانوں کو معاف نہیں کرسکتے کیوں نہ ہم فوج اور طالبان کو بھائی بھائی بنادیں۔ بلوچستان میں بھی اصل جنگ حقوق کی جنگ ہے اگر اسلامی نظام نافذ ہوجاتا ہے تو ان کو بھی ان کے حقوق مل جائیں گے اور شورش ختم ہوجائیگی۔ قرآن وسنت کو قانون بنانے کے لیے قرآن وسنت کے ماہر ہی کام کرسکتے ہیں پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ یہ کام نہیں کرسکتے وہاں پر تو پتہ نہیں کتنے لوگوں کو قرآن پڑھنا بھی نہیں آتا ہوگا۔ میں تو حیران ہوں کہ 60 سال سے ہم قوم سے دھوکا کررہے ہیں، انگریز کے آئین پر قرآن وسنت کا لیبل لگا کر کام چلا رہے ہیں ہم پر اللہ کا عذاب کیوں نہیں آرہا؟۔
پاکستان کا آئین غیر اسلامی اور ماننے والے گناہ گار ہیں، قبائلی علاقے سے فوج کو واپس بلانے کی ضرورت نہیں، ہم نے قرآن وسنت سے غداری کی ہے، ہمیں کہیں نہ کہیں سے تو معافی کا آغاز کرنا ہی ہوگا، کیوں نہ ہم فوج اور طالبان کو بھائی بھائی بنادیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام فیس ٹو فیس میں میزبان ڈاکٹر معید پیرزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ بدلہ لینامیری فطرت میں نہیں، میں تو اس کو بھی معاف کردوں گا جو مجھے شہید کریگا۔ پاکستان کے کچھ حصوں میں کچھ عرب ہیں جن کے ساتھ طالبان بھی ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا آئین کفریہ آئین ہے جو اس آئین کو مانتا ہے وہ کافر ہوجاتا ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ جو اس آئین کومانتا ہے وہ گناہ گار تو ہے لیکن کافر نہیں۔ پرویز مشرف کی وجہ سے میرے بیٹے، بھائی کا قتل ہوا، مجھے جیل ہوئی، میرا مدرسہ ختم ہوگیا طلبا چلے گئے لیکن میں نے مشرف کو کبھی بددعا نہیں دی۔
انھوں نے کہا کہ ہم سے کہا جاتا ہے کہ قرآن وسنت کے نفاذ کے لیے عدالت کے راستے سے آئیں لیکن انگریز کے اس قانون میں بہت سے چور راستے ہیں اور پندرہ پندرہ سال تک مقدمات کے فیصلے ہی نہیں ہوتے۔ میں اس نظام سے سخت مایوس ہوں ۔ اسی لیے میں نے اپنے بیٹے کے قتل کا مقدمہ ہی درج نہیں کرایا کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ مجھے ان عدالتوں سے انصاف نہیں ملنا۔ طالبان کی رائے ہے کہ مشرف کو پھانسی دی جائے مگر میری یہ رائے نہیں۔ میں اس بات سے انکاری نہیں ہوں کہ طالبان میں کچھ جرائم پیشہ گروہ بھی شامل ہیں لیکن ان گروپوں کو قرآن وسنت کا نفاذ ٹھیک کرلے گا لیکن بڑا گروپ اسلامی نفاذ کے لیے ہی جدوجہد کررہا ہے۔
مولانا عبدالعزیز نے مزید کہا کہ اسلام کے دور میں حضورؐ نے کئی کئی سال جنگیں لڑیں لیکن پھر آخر سرعام معافی کا اعلان کردیا۔ ہمارے آقا نے کافروں کو معاف کردیا تو کیا ہم مسلمانوں کو معاف نہیں کرسکتے کیوں نہ ہم فوج اور طالبان کو بھائی بھائی بنادیں۔ بلوچستان میں بھی اصل جنگ حقوق کی جنگ ہے اگر اسلامی نظام نافذ ہوجاتا ہے تو ان کو بھی ان کے حقوق مل جائیں گے اور شورش ختم ہوجائیگی۔ قرآن وسنت کو قانون بنانے کے لیے قرآن وسنت کے ماہر ہی کام کرسکتے ہیں پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ یہ کام نہیں کرسکتے وہاں پر تو پتہ نہیں کتنے لوگوں کو قرآن پڑھنا بھی نہیں آتا ہوگا۔ میں تو حیران ہوں کہ 60 سال سے ہم قوم سے دھوکا کررہے ہیں، انگریز کے آئین پر قرآن وسنت کا لیبل لگا کر کام چلا رہے ہیں ہم پر اللہ کا عذاب کیوں نہیں آرہا؟۔