برطانوی الزامات بہت زیادہ 007 ٹائپ فلمیں دیکھنے کا نتیجہ ہے چین
برطانوی ایجنسی نے چینی شخص پر قانون سازوں کی جاسوسی کا الزام عائد کیا تھا
ISLAMABAD:
چین نے برطانیہ کی سیکیورٹی سروسز کی جانب سے ایک مشتبہ چینی ایجنٹ کے قانون سازوں کو متاثر کرنے کی کوشش کے انتباہ کو بہت زیادہ 007 ٹائپ کی فلمیں دیکھنے کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی ارکان اسمبلی کی جاسوسی کرنے یا ان کا اکاؤنٹ ہیک کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
چین کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب برطانوی حکام نے ایک روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ لندن میں مقیم ایک وکیل نے برطانیہ کی کاؤنٹر انٹیلی جنس اور خفیہ ایجنسی ایم آئی -5 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر جان بوجھ کر سیاسی مداخلت کی سرگرمیوں میں ایک مشتبہ چینہ شخص کرسٹین لی ملوث ہے۔
ہاؤس آف کامنز کی اسپیکر لنڈسے ہوئل کے دفتر سے جاری بیان میں بھی کہا گیا تھا کہ کہ کرسٹین لی نے مبینہ طور پر چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے عطیات کے ذریعے اثر و رسوخ حاصل کرنے کے لیے کام کیا تھا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے پریس کانفرنس میں اس الزام کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ برطانوی حکام جیمز بانڈ کی کتاب اور فلم 007 دیکھنے کے بہت زیادہ شوقین ہیں اور شاید اسی بنیاد پر رپورٹ تیار کی ہے۔
چین نے برطانیہ کی سیکیورٹی سروسز کی جانب سے ایک مشتبہ چینی ایجنٹ کے قانون سازوں کو متاثر کرنے کی کوشش کے انتباہ کو بہت زیادہ 007 ٹائپ کی فلمیں دیکھنے کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی ارکان اسمبلی کی جاسوسی کرنے یا ان کا اکاؤنٹ ہیک کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
چین کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب برطانوی حکام نے ایک روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ لندن میں مقیم ایک وکیل نے برطانیہ کی کاؤنٹر انٹیلی جنس اور خفیہ ایجنسی ایم آئی -5 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر جان بوجھ کر سیاسی مداخلت کی سرگرمیوں میں ایک مشتبہ چینہ شخص کرسٹین لی ملوث ہے۔
ہاؤس آف کامنز کی اسپیکر لنڈسے ہوئل کے دفتر سے جاری بیان میں بھی کہا گیا تھا کہ کہ کرسٹین لی نے مبینہ طور پر چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے عطیات کے ذریعے اثر و رسوخ حاصل کرنے کے لیے کام کیا تھا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے پریس کانفرنس میں اس الزام کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ برطانوی حکام جیمز بانڈ کی کتاب اور فلم 007 دیکھنے کے بہت زیادہ شوقین ہیں اور شاید اسی بنیاد پر رپورٹ تیار کی ہے۔