بھارت میں وُکلاء کا اذان پر پابندی کا مطالبہ
پابندی کا مطالبہ کرنے والے اپنی مذہبی تقریبات میں شریک ہوتے نہیں، دوسروں کو تکلیف دینے پر تُلے ہوئے ہیں، بھارتی علماء
LONDON:
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے سب سے بڑے اور زیادہ آبادی والے شہر اندور میں ہندو وکیلوں نے ریاست کے وزیر داخلہ سے اذان پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اندور میں وکلاء نے صوتی آلودگی (noise pollution) کو بہانہ بناتے ہوئے لاؤڈ اسپیکروں سے اذانوں کی آوازوں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کیلئے وکلاء نے اندور کے ڈویژن کمشنر اور وزیر داخلہ نروتم مشرا کو میمورنڈم بھی ارسال کردیا ہے۔
وکلاء کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کو مسلم تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مسلم مذہبی رہنماؤں نے اسے مذہبی تعصب سے تعبیر کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کی جمعیت علماء نے بیان دیا جس میں کہا گیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سبھی مذاہب کے لوگ اپنی تقریبات میں استعمال کرتے ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ صوتی آلودگی تو دیگر سیاسی اجتماعات، شادیوں پر بینڈ باجے، گاڑیوں کے شور سے بھی پیدا ہوتی ہے۔ پابندی کا مطالبہ کرنے والے لوگ اپنی مذہبی تقریبات میں تو شریک ہوتے نہیں اور دوسروں کو بھی تکلیف دینے پر تُلے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وکلاء کی جانب سے ارسال کیے گئے میمورنڈم کو نظر ثانی کیلئے آگے بھیج دیا گیا ہے، رپورٹ آنے پر ہی کوئی فیصلہ ہوگا۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے سب سے بڑے اور زیادہ آبادی والے شہر اندور میں ہندو وکیلوں نے ریاست کے وزیر داخلہ سے اذان پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اندور میں وکلاء نے صوتی آلودگی (noise pollution) کو بہانہ بناتے ہوئے لاؤڈ اسپیکروں سے اذانوں کی آوازوں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کیلئے وکلاء نے اندور کے ڈویژن کمشنر اور وزیر داخلہ نروتم مشرا کو میمورنڈم بھی ارسال کردیا ہے۔
وکلاء کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کو مسلم تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مسلم مذہبی رہنماؤں نے اسے مذہبی تعصب سے تعبیر کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کی جمعیت علماء نے بیان دیا جس میں کہا گیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سبھی مذاہب کے لوگ اپنی تقریبات میں استعمال کرتے ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ صوتی آلودگی تو دیگر سیاسی اجتماعات، شادیوں پر بینڈ باجے، گاڑیوں کے شور سے بھی پیدا ہوتی ہے۔ پابندی کا مطالبہ کرنے والے لوگ اپنی مذہبی تقریبات میں تو شریک ہوتے نہیں اور دوسروں کو بھی تکلیف دینے پر تُلے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وکلاء کی جانب سے ارسال کیے گئے میمورنڈم کو نظر ثانی کیلئے آگے بھیج دیا گیا ہے، رپورٹ آنے پر ہی کوئی فیصلہ ہوگا۔