روزگار کے مواقع اور حقیقی آمدن بڑھانے پر توجہ کی ضرورت

بیشتر ٹیکس امپورٹ اسٹیج پر سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کی صورت میں حاصل ہوا

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ، آئی ٹی سیکٹر، زراعت میں بہتری آئی جو قابل ستائش ہے۔ فوٹو: فائل

WASHINGTON:
وزیراعظم اور ان کی ٹیم کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور حقیقی آمدنی بڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ ہفتے 60 سے زائد کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دورحکومت کے ' تاریخی ریکارڈز' گنوائے۔

انھوں نے کہا کہ برآمدات 31 ارب ڈالر، ترسیلاتِ زر 32 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، ٹیکس کلیکشن ہدف سے زائد ہے۔ لارج اسکیل مینوفیچرنگ کی شرح نمو 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ کارپوریٹ پرافٹ 930 ارب روپے اور پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ 1138ارب روپے ہوگیا ہے۔


اکنامک ایڈوائزری کے ایک رکن کی جانب سے کیے گئے تجزیے سے ظاہر ہوتاہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں 1.7 ارب ڈالر کے اضافے کا دو تہائی صرف عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے ہوا۔ بہ الفاظ دیگر اگر برآمدات کی عالمی قیمتیں گذشتہ برس کے مساوی رہتیں تو ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کی ڈالر ویلیو محض 7.8 فیصد بڑھتی۔

دوسری جانب کورونا کے بعد عالمی معیشت کی بحالی سے بھی برآمدات میں اضافہ ہوا۔ ٹیکسوں کی بات کی جائے تو ایف بی آر نے ہدف سے 282 ارب روپے زائد اکٹھے کیے۔ تاہم اس حجم میں انکم ٹیکس کا حصہ محض 5 ارب روپے ہے۔

بیشتر ٹیکس امپورٹ اسٹیج پر سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کی وجہ سے حاصل ہوا۔ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ ہو اہے جو قابل ستائش ہے۔ اسی طرح آئی ٹی سیکٹر، زراعت میں بھی بہتری آئی ہے تاہم وزیراعظم اور ان کی ٹیم کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور حقیقی آمدنی بڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

 
Load Next Story