مذاق کے نام پر لوگوں کی دل آزاری کرنا بند کیجئے
اپنی بے ہودہ عادتوں کو مذاق کا نام دینے والی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو خود کو لگام دینے کی ضرورت ہے
MULTAN:
المیہ تو یہ ہے کہ ہمارے ملک کی کچھ مشہور شخصیات نہ صرف عقل سے پیدل ہیں بلکہ لوگ انہیں بڑی تعداد میں فالو کرتے ہیں اور ان کی کہی ہوئی ایک ایک بات پر اندھوں کی طرح اعتبار بھی کرتے ہیں۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں مارننگ شو کی ایک سابق میزبان ایک عمر رسیدہ خاتون کا مذاق اڑا رہی تھی۔ یہ ویڈیو دیکھ کر میں اپنے غصے پر قابو نہیں رکھ سکی اور خاتون سے سوال پوچھنے کا دل کیا کہ کیا اس کے پاس عقل اور شرم نام کی کوئی چیز ہے یا یہ چیزیں ان محترمہ کے قریب سے بھی نہیں گزریں۔
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ مارننگ شو کی یہ میزبان جو ویڈیو میں عمر رسیدہ خاتون کا مذاق اڑا رہی تھی، کوئی غیر معروف شخصیت نہیں بلکہ انہیں مارننگ شوز کی کوئین کہا جاتا ہے، جنہوں نے ایک عرصے تک مارننگ شوز پر راج کیا ہے۔
افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ برسوں سے مارننگ شوز کے ذریعے صرف گھریلو خواتین پر اپنا علم جھاڑنے والی ان نام نہاد میزبانوں کو شاید خود بھی نہیں پتہ کہ ان کے پاس عقل نام کی کوئی چیز سرے سے ہے ہی نہیں۔
میرا مارننگ شوز سے کوئی تنازع نہیں لیکن مجھے صبح صبح مارننگ شوز کے نام پر سجنے والے اس چڑیا گھر میں کوئی دلچسپی بھی نہیں ہے۔ اس لیے میں مارننگ شوز دیکھ کر اپنا وقت برباد کرنے کے بجائے کوئی معقول کام کرنا پسند کرتی ہوں۔ مجھے تو دراصل اعتراض مارننگ شوز کی اُن میزبانوں پر ہے جو تقریباً ہر چینل پر صبح صبح بھاری میک اپ کرکے کسی ڈیزائنر کے بھیجے ہوئے کپڑے پہن کر لوگوں کا دن خراب کرنے آجاتی ہیں۔
سونے پہ سہاگہ یہ خود کو عقلِ کُل بھی سمجھتی ہیں کیونکہ ان کے نزدیک یہ ہر موضوع پر بنا رُکے طویل گفتگو کرسکتی ہیں، اب چاہے انہیں کسی موضوع کے بارے میں ٹھیک سے معلومات ہوں یا نہ ہو لیکن اس سے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے، ان کے نزدیک تو بس بولنا آنا چاہئے۔
مارننگ شوز کی میزبانوں کی عقل ان کے دماغ کے بجائے کہاں ہے اس کا اندازہ تو ایک محترمہ کی اس ویڈیو کو دیکھ کر ہی ہوگیا تھا جنہیں فارمولا ون کار کے بارے میں ککھ معلومات نہیں تھیں لیکن پھر بھی انہوں نے ٹیکنالوجی کے اس موضوع پر بنا رُکے ایسی سیر حاصل گفتگو کی کہ پوری دنیا ان کے علم اور معلومات کی قائل ہوگئی۔
اور اب ایک اور مارننگ شو کی میزبان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی کی والدہ انیسہ فاروقی کا نہایت دیدہ دلیری سے مذاق اڑا رہی ہیں اور وہ بھی بغیر کسی شرم لحاظ کے۔ مذاق اڑانے والی خاتون اور کوئی نہیں بلکہ نادیہ خان ہیں جو مختلف چینلز کے مارننگ شوز کی میزبانی کرچکی ہیں۔
نادیہ خان، میڈم انیسہ فاروقی سے ان کے میک اپ کے حوالے سے پوچھتی ہیں کہ میڈم آپ کا میک اپ کون کرتا ہے اتنا حسین... یہ سوال پوچھتے ہوئے نادیہ خان کا لہجہ انتہائی ہتک آمیز اور تمسخر اڑانے والا تھا، جسے مجھ سمیت کئی سوشل میڈیا صارفین نے بھی باآسانی محسوس کیا۔ جب کہ انیسہ فاروقی نادیہ خان کا مذاق سمجھ ہی نہیں سکیں اور بھولپن میں انہیں جواب دیتی رہیں۔
ہم لوگ اس دور میں جی رہے ہیں جہاں کسی کی جسمانی ساخت کے بارے میں معمولی سا تبصرہ کرنے یا پھر کسی کی شکل و صورت اور رنگت کے بارے میں تبصرہ کرنے کو ''باڈی شیمنگ'' تصور کیا جاتا ہے اور اس باڈی شیمنگ کے خلاف مارننگ شوز کی یہی میزبان خواتین سب سے زیادہ چیختی ہوئی نظر آتی ہیں۔ لیکن ٹی وی پر نہایت مہذب نظر آنے والی یہ خواتین حقیقیت میں بالکل مختلف ہیں۔ انہیں نہ تو کسی کی شرم ہے نہ لحاظ۔
شرمیلا فاروقی نے نادیہ خان کی اس گھٹیا حرکت پر ان کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے جو میرے نزدیک بالکل صحیح اقدام ہے کیونکہ اس عورت کو یہ بھی شرم نہیں کہ وہ جس خاتون کا مذاق اڑا رہی تھی وہ اس سے عمر میں بڑی ہیں۔ جب ویڈیو میں یہ عورتیں اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہیں تو نجانے اصل زندگی میں ان کے مذاق سے کون محفوظ ہوتا ہوگا۔
اپنی بے ہودہ عادتوں کو مذاق کا نام دینے والی ان سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو خود کو لگام دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ہر چیز مذاق نہیں ہوتی اور اگر یہ خود پر قابو نہیں رکھ سکتیں تو انہیں میڈیا اور سوشل میڈیا کی بااثر شخصیات بننے کا بھی کوئی حق نہیں، کیونکہ لاکھوں لوگ ان نام نہاد انفلوئنسرز کو فالو کرتے ہیں اور ان کی کہی ہوئی بات پر آنکھیں بند کرکے اعتبار کرتے ہیں جو میرے نزدیک انتہائی خطرناک رجحان ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
المیہ تو یہ ہے کہ ہمارے ملک کی کچھ مشہور شخصیات نہ صرف عقل سے پیدل ہیں بلکہ لوگ انہیں بڑی تعداد میں فالو کرتے ہیں اور ان کی کہی ہوئی ایک ایک بات پر اندھوں کی طرح اعتبار بھی کرتے ہیں۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں مارننگ شو کی ایک سابق میزبان ایک عمر رسیدہ خاتون کا مذاق اڑا رہی تھی۔ یہ ویڈیو دیکھ کر میں اپنے غصے پر قابو نہیں رکھ سکی اور خاتون سے سوال پوچھنے کا دل کیا کہ کیا اس کے پاس عقل اور شرم نام کی کوئی چیز ہے یا یہ چیزیں ان محترمہ کے قریب سے بھی نہیں گزریں۔
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ مارننگ شو کی یہ میزبان جو ویڈیو میں عمر رسیدہ خاتون کا مذاق اڑا رہی تھی، کوئی غیر معروف شخصیت نہیں بلکہ انہیں مارننگ شوز کی کوئین کہا جاتا ہے، جنہوں نے ایک عرصے تک مارننگ شوز پر راج کیا ہے۔
افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ برسوں سے مارننگ شوز کے ذریعے صرف گھریلو خواتین پر اپنا علم جھاڑنے والی ان نام نہاد میزبانوں کو شاید خود بھی نہیں پتہ کہ ان کے پاس عقل نام کی کوئی چیز سرے سے ہے ہی نہیں۔
میرا مارننگ شوز سے کوئی تنازع نہیں لیکن مجھے صبح صبح مارننگ شوز کے نام پر سجنے والے اس چڑیا گھر میں کوئی دلچسپی بھی نہیں ہے۔ اس لیے میں مارننگ شوز دیکھ کر اپنا وقت برباد کرنے کے بجائے کوئی معقول کام کرنا پسند کرتی ہوں۔ مجھے تو دراصل اعتراض مارننگ شوز کی اُن میزبانوں پر ہے جو تقریباً ہر چینل پر صبح صبح بھاری میک اپ کرکے کسی ڈیزائنر کے بھیجے ہوئے کپڑے پہن کر لوگوں کا دن خراب کرنے آجاتی ہیں۔
سونے پہ سہاگہ یہ خود کو عقلِ کُل بھی سمجھتی ہیں کیونکہ ان کے نزدیک یہ ہر موضوع پر بنا رُکے طویل گفتگو کرسکتی ہیں، اب چاہے انہیں کسی موضوع کے بارے میں ٹھیک سے معلومات ہوں یا نہ ہو لیکن اس سے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے، ان کے نزدیک تو بس بولنا آنا چاہئے۔
مارننگ شوز کی میزبانوں کی عقل ان کے دماغ کے بجائے کہاں ہے اس کا اندازہ تو ایک محترمہ کی اس ویڈیو کو دیکھ کر ہی ہوگیا تھا جنہیں فارمولا ون کار کے بارے میں ککھ معلومات نہیں تھیں لیکن پھر بھی انہوں نے ٹیکنالوجی کے اس موضوع پر بنا رُکے ایسی سیر حاصل گفتگو کی کہ پوری دنیا ان کے علم اور معلومات کی قائل ہوگئی۔
اور اب ایک اور مارننگ شو کی میزبان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی کی والدہ انیسہ فاروقی کا نہایت دیدہ دلیری سے مذاق اڑا رہی ہیں اور وہ بھی بغیر کسی شرم لحاظ کے۔ مذاق اڑانے والی خاتون اور کوئی نہیں بلکہ نادیہ خان ہیں جو مختلف چینلز کے مارننگ شوز کی میزبانی کرچکی ہیں۔
نادیہ خان، میڈم انیسہ فاروقی سے ان کے میک اپ کے حوالے سے پوچھتی ہیں کہ میڈم آپ کا میک اپ کون کرتا ہے اتنا حسین... یہ سوال پوچھتے ہوئے نادیہ خان کا لہجہ انتہائی ہتک آمیز اور تمسخر اڑانے والا تھا، جسے مجھ سمیت کئی سوشل میڈیا صارفین نے بھی باآسانی محسوس کیا۔ جب کہ انیسہ فاروقی نادیہ خان کا مذاق سمجھ ہی نہیں سکیں اور بھولپن میں انہیں جواب دیتی رہیں۔
ہم لوگ اس دور میں جی رہے ہیں جہاں کسی کی جسمانی ساخت کے بارے میں معمولی سا تبصرہ کرنے یا پھر کسی کی شکل و صورت اور رنگت کے بارے میں تبصرہ کرنے کو ''باڈی شیمنگ'' تصور کیا جاتا ہے اور اس باڈی شیمنگ کے خلاف مارننگ شوز کی یہی میزبان خواتین سب سے زیادہ چیختی ہوئی نظر آتی ہیں۔ لیکن ٹی وی پر نہایت مہذب نظر آنے والی یہ خواتین حقیقیت میں بالکل مختلف ہیں۔ انہیں نہ تو کسی کی شرم ہے نہ لحاظ۔
شرمیلا فاروقی نے نادیہ خان کی اس گھٹیا حرکت پر ان کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے جو میرے نزدیک بالکل صحیح اقدام ہے کیونکہ اس عورت کو یہ بھی شرم نہیں کہ وہ جس خاتون کا مذاق اڑا رہی تھی وہ اس سے عمر میں بڑی ہیں۔ جب ویڈیو میں یہ عورتیں اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہیں تو نجانے اصل زندگی میں ان کے مذاق سے کون محفوظ ہوتا ہوگا۔
اپنی بے ہودہ عادتوں کو مذاق کا نام دینے والی ان سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو خود کو لگام دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ہر چیز مذاق نہیں ہوتی اور اگر یہ خود پر قابو نہیں رکھ سکتیں تو انہیں میڈیا اور سوشل میڈیا کی بااثر شخصیات بننے کا بھی کوئی حق نہیں، کیونکہ لاکھوں لوگ ان نام نہاد انفلوئنسرز کو فالو کرتے ہیں اور ان کی کہی ہوئی بات پر آنکھیں بند کرکے اعتبار کرتے ہیں جو میرے نزدیک انتہائی خطرناک رجحان ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔