قلندرزشاہین کی زیرقیادت تقدیر بدلنے کے خواہاں

پیدائشی طور پرقائدانہ صلاحیتیں ہیں(عاقب)2سال میں تیارکیا،عاطف رانا

ماضی کے ایونٹس میں ٹیم کی کارکردگی کے ذمہ دار کوچ نہیں،فرنچائزسی ای او ۔

KABUL:
لاہور قلندرز شاہین آفریدی کی زیرقیادت تقدیر بدلنے کے خواہاں ہیں۔

پی ایس ایل کے گذشتہ 6ایڈیشنز میں صرف ایک بار پلے آف مرحلے تک رسائی پانے والے لاہور قلندرز اس بار نئے کپتان شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹائٹل پانے کیلیے پر عزم ہیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگوکرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ پیسر پیدائشی طور پر قائدانہ صلاحیتوں کے مالک ہیں، انھوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں دنیا کے بہترین بولرز کی صف میں جگہ بنا لی ہے،وہ بطور بولر اپنی کارکردگی سے قائدانہ کردار ادا کرتے ہیں، کوئی ان جیسی کلاس نہیں رکھتا،بیٹرز کی کوشش ہوتی ہے کہ رنز بنائیں مگر شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر سب وکٹ بچانے کیلیے فکرمند ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی کپتان کیلیے خود پرفارمر، ایماندار اور قوت ارادی کا مالک ہونا بہت ضروری ہے،صرف سینئر ہونا معیار نہیں بلکہ بروقت فیصلوں کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے،میدان میں سب سے زیادہ کارآمد کھلاڑی کی ہی زیادہ عزت ہوتی ہے، یہی تمام پہلو مد نظر رکھتے ہوئے شاہین شاہ آفریدی کو کپتان کی ذمہ داری سونپی گئی۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ گذشتہ سال کراچی میں اچھا آغاز کیا مگر ایونٹ ملتوی ہونے کے بعد یواے ای میں میچز کیلیے ہمارا کمبی نیشن خراب ہوگیا،مومینٹم ٹوٹ جائے تو مشکل ہوتی ہے، پوری لیگ ایک ساتھ ہوتی تو ٹرافی جیت جاتے،انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس میچ ونرز محمد حفیظ، فخرزمان، ڈیوڈ ویزا، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف جبکہ راشد خان جیسے اسپنر موجود ہیں، بہتر کارکردگی دکھانے کیلیے پْرامید ہیں۔

لاہور قلندرز کے چیف ایگزیکٹیو عاطف رانا نے کہا کہ ہم نے2 سال میں شاہین شاہ آفریدی کو بطورکپتان تیار کیا،پہلے انھیں نائب کپتان مقرر کیا اور اب وہ نوجوان قائد کی حیثیت سے فرنچائز ٹیم کی کمان سنبھالیں گے۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ ایونٹس میں کارکردگی توقعات کے مطابق نہ ہونے اور ٹرافی سے محروم رہ جانے پرعاقب جاوید کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، کوچ اسکواڈ کا انتخاب کریں تو ہر کوئی اس کی تعریف کررہا ہوتا ہے،میدان میں کمان تو کپتان کو سنبھالنا ہوتی ہے،عاقب کا کام کرکٹرز کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے،انھوں نے قومی ٹیم کو شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف جیسے بولرز دیے ہیں،ٹرافی جتوانے کا مشن مکمل کرنے کی توقعات اس بار شاہین شاہ آفریدی سے وابستہ ہیں۔


لاہور قلندرز کی جنوبی افریقہ کے ساتھ بھی شراکت داری ہوگی

عاقب جاوید اور عاطف رانا نے کہا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے بعد ہم جنوبی افریقہ سے بھی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں،پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت باصلاحیت کرکٹرز کی تلاش، تربیت اور ان کو دیگر ملکوں میں بھجوانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ انہیں مختلف ملک میں کھیلنے کا تجربہ حاصل ہوسکے۔

عاطف رانا نے کہا کہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے تحت عاقب جاوید کا انتخاب غلط نہیں ہوسکتا۔انھوں نے کہا کہ ایمرجنگ کیٹیگری میں ہمیں ایک پلیئر 33، دوسرے 29سال کے ملے نجم سیٹھی نے کہا کہ ملک میں ٹیلنٹ ختم ہوگیا، اسی وقت پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ملک گیر ٹرائلز کئے،ٹیمیں بنائیں، کھلائیں اور کرکٹرز کو بیرون ملک بھی بھیجا، ہائی پرفارمنس سینٹر بنانے کا مقصد یہ تھا کہ کرکٹرز کو ایک ایسی سہولت میسر ہوجہاں پڑھائی اور کام کے ساتھ صلاحیتوں کو نکھارنے کے مواقع بھی ملیں،ہائی پرفارمنس سینٹر بنایا تو پی سی بی نے بھی نیشنل اکیڈمی کو یہی نام دیدیا۔

نئے فنانشل ماڈل سے مسائل کے حل میں اچھی پیش رفت ہوئی،عاطف

عاطف رانا نے کہا ہے کہ تمام فرنچائزز پی ایس ایل کو ایک بڑا ایونٹ بنانا چاہتی ہیں،ہم فنانشل ماڈل سے سرمایہ نہیں حاصل کرنا چاہتے،خواہش ہے کہ یہ دنیا کی نمبر ون لیگ بنے،ہم ایک عرصے سے پی سی بی کو مسائل کا حل تلاش کرنے کاکہہ رہے تھے،نئے فنانشل ماڈل سے اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے کرکٹ میں سرمایہ کاری کی ہے، ہمارے بورڈ سے تعلقات اچھے یا خراب نہیں ہوسکتے۔
Load Next Story