بیان حلفی کیس سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد
اخبار کے مالک ، صحافی انصار عباسی ، ایڈیٹر عامر غوری کے خلاف فرد جرم کی کارروائی موخر
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیان حلفی کیس میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کردی۔
ہائی کورٹ میں رانا شمیم توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ رانا شمیم، اخبار کے مالک،صحافی، اٹارنی جنرل خالد جاوید پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ اٹارنی جنرل اور عدالتی معاونین کی رائے کے مطابق صحافیوں کی حد تک فرد جرم کی کارروائی موخر کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اخبار کے ایک آرٹیکل کا تعلق ثاقب نثار سے نہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ساتھ ہے، لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اس کورٹ کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، ایک کیس دو دن بعد سماعت کے لیے فکس تھا جب خبر شائع کی گئی، کھل کر بات کرتا ہوں ہمارے پاس چھپانے کو کچھ بھی نہیں، ہمارا ثاقب نثار سے یا کسی سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے، کیا کریں ہم خاموشی سے بیٹھ کر لوگوں کا اعتماد ختم ہونے دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جو بیانیہ بنایا گیا وہ بتا دیں ہمارے کون سے آرڈر پر فٹ آتا ہے؟ جن کی اپیلوں سے متعلق بیان حلفی آیا وہ تو اسے ریکارڈ پر نہیں لائے، اگر کوئی غلطی تھی تو ہمیں بتا دیں ہم بھی اس پر ایکشن لیں گے، کل کو کوئی بھی تھرڈ پارٹی ایک کاغذ دے گی اور اس کو ہم چھاپ دیں گے تو کیا ہو گا؟ اتنا بڑا اخبار کہے کہ انہوں نے اس حوالے سے کوئی قانونی رائے نہیں لی تو پھر یہ زیادتی ہو گی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میری مؤدبانہ درخواست ہو گی کہ رانا شمیم پر چارج فریم اور باقیوں کی حد تک چارج موخر کیا جائے۔
رانا شمیم نے استدعا کی کہ بیان حلفی کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے، میں نے اس کورٹ سے متعلق ایک لفظ نہیں کہا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کی اٹارنی جنرل کو بطور پراسیکیوٹر تبدیل کرنے اور بیان حلفی کے تناظر میں انکوائری کرانے کی 2 درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیں۔
عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر فرد جرم عائد کردی لیکن اخبار کے مالک ، صحافی انصار عباسی ، ایڈیٹر عامر غوری کے خلاف فرد جرم کی کارروائی موخر کردی۔
سماعت کے بعد رانا شمیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اکیلا دیکھ کر فرد جرم عائد کی گئی، جس صحافی نے خبر پبلش کی اسکو معاف کردیا گیا۔
ہائی کورٹ میں رانا شمیم توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ رانا شمیم، اخبار کے مالک،صحافی، اٹارنی جنرل خالد جاوید پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ اٹارنی جنرل اور عدالتی معاونین کی رائے کے مطابق صحافیوں کی حد تک فرد جرم کی کارروائی موخر کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اخبار کے ایک آرٹیکل کا تعلق ثاقب نثار سے نہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ساتھ ہے، لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اس کورٹ کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، ایک کیس دو دن بعد سماعت کے لیے فکس تھا جب خبر شائع کی گئی، کھل کر بات کرتا ہوں ہمارے پاس چھپانے کو کچھ بھی نہیں، ہمارا ثاقب نثار سے یا کسی سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے، کیا کریں ہم خاموشی سے بیٹھ کر لوگوں کا اعتماد ختم ہونے دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جو بیانیہ بنایا گیا وہ بتا دیں ہمارے کون سے آرڈر پر فٹ آتا ہے؟ جن کی اپیلوں سے متعلق بیان حلفی آیا وہ تو اسے ریکارڈ پر نہیں لائے، اگر کوئی غلطی تھی تو ہمیں بتا دیں ہم بھی اس پر ایکشن لیں گے، کل کو کوئی بھی تھرڈ پارٹی ایک کاغذ دے گی اور اس کو ہم چھاپ دیں گے تو کیا ہو گا؟ اتنا بڑا اخبار کہے کہ انہوں نے اس حوالے سے کوئی قانونی رائے نہیں لی تو پھر یہ زیادتی ہو گی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میری مؤدبانہ درخواست ہو گی کہ رانا شمیم پر چارج فریم اور باقیوں کی حد تک چارج موخر کیا جائے۔
رانا شمیم نے استدعا کی کہ بیان حلفی کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے، میں نے اس کورٹ سے متعلق ایک لفظ نہیں کہا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کی اٹارنی جنرل کو بطور پراسیکیوٹر تبدیل کرنے اور بیان حلفی کے تناظر میں انکوائری کرانے کی 2 درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیں۔
عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر فرد جرم عائد کردی لیکن اخبار کے مالک ، صحافی انصار عباسی ، ایڈیٹر عامر غوری کے خلاف فرد جرم کی کارروائی موخر کردی۔
سماعت کے بعد رانا شمیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اکیلا دیکھ کر فرد جرم عائد کی گئی، جس صحافی نے خبر پبلش کی اسکو معاف کردیا گیا۔