شاہد حیات اور دیگر کیخلاف ایک اور مقدمہ درج کرنیکی درخواست دائر
سینیٹر نسرین جلیل نے سندھ ہائیکورٹ میں متحدہ کے کارکن عادل کی پولیس تشدد سے ہلاکت کے خلاف درخواست دائر کی ہے
متحدہ قومی موومنٹ نے کارکنوں کی ہلاکت کیخلاف ایک اور درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردی ہے۔
جمعہ کو پارٹی ورکر محمد عادل کی پولیس تشدد سے ہلاکت کے خلاف سینیٹر نسرین جلیل کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ، اس سے قبل رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، آصف حسنین درخواستیں دائر کرچکے ہیں، تینوں درخواستوں میں کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات اور دیگر متعدد پولیس افسران کے خلاف مقدمات درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے، جمعہ کو سینیٹر نسرین جلیل کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ،آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا گیا ہے کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن محمد عادل کو نارتھ کراچی میں واقع اس کے گھر کے قریب سے حراست میں لیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور زخمی حالت میں اس کے اہل خانہ کے حوالے کردیا۔
محمد عادل نجی اسپتال میں دوران علاج چل بسا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ محمد عادل کے قتل کا مقدمہ متعلقہ پولیس افسران کے خلاف درج کیا جائے اور معاملے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں ،اس دوران مذکورہ پولیس افسران کو معطل کیا جائے، درخواست میں مقتول کے اہل خانہ کو تحفظ اور متوفی کی ہلاکت کے بدلے زرتلافی ادا کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے، دریں اثنا درخواست دائر کرنے کے موقع پرمتحدہ قومی موومنٹ کی رہنما نسرین جلیل نے سندھ ہائیکورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمد عادل کو گھرکے قریب سے قانون نافذ کرنے والے اہل کار اٹھاکرلے گئے تھے، انھوں نے الزام عائد کیا کہ عادل کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا، انھوں نے کہاکہ جب تک کیس چل رہا ہے ان پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جائے اور جرم ثابت ہونے پر انھیں برطرف کیا جائے،نسرین جلیل نے مزید کہا کہ انتظامیہ کراچی آپریشن میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔
جمعہ کو پارٹی ورکر محمد عادل کی پولیس تشدد سے ہلاکت کے خلاف سینیٹر نسرین جلیل کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ، اس سے قبل رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، آصف حسنین درخواستیں دائر کرچکے ہیں، تینوں درخواستوں میں کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات اور دیگر متعدد پولیس افسران کے خلاف مقدمات درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے، جمعہ کو سینیٹر نسرین جلیل کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ،آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا گیا ہے کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن محمد عادل کو نارتھ کراچی میں واقع اس کے گھر کے قریب سے حراست میں لیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور زخمی حالت میں اس کے اہل خانہ کے حوالے کردیا۔
محمد عادل نجی اسپتال میں دوران علاج چل بسا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ محمد عادل کے قتل کا مقدمہ متعلقہ پولیس افسران کے خلاف درج کیا جائے اور معاملے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں ،اس دوران مذکورہ پولیس افسران کو معطل کیا جائے، درخواست میں مقتول کے اہل خانہ کو تحفظ اور متوفی کی ہلاکت کے بدلے زرتلافی ادا کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے، دریں اثنا درخواست دائر کرنے کے موقع پرمتحدہ قومی موومنٹ کی رہنما نسرین جلیل نے سندھ ہائیکورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمد عادل کو گھرکے قریب سے قانون نافذ کرنے والے اہل کار اٹھاکرلے گئے تھے، انھوں نے الزام عائد کیا کہ عادل کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا، انھوں نے کہاکہ جب تک کیس چل رہا ہے ان پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جائے اور جرم ثابت ہونے پر انھیں برطرف کیا جائے،نسرین جلیل نے مزید کہا کہ انتظامیہ کراچی آپریشن میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔