یورپی یونین نے کابل میں سفارت خانہ کھول لیا طالبان
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کی مدد کے لیے سفارت خانے میں اپنے مختصر ترین ارکان تعینات کیے ہیں، یورپی یونین
یورپی یونین نے افغان دارالحکومت میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول لیا جو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بند تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ یورپی یونین نے متعدد ملاقاتوں اور افہام و تفہیم کے بعد کابل میں 6 ماہ سے بند اپنا سفارت خانہ باضابطہ طور پر دوبارہ کھول لیا۔
ترجمان طالبان نے یہ بھی کہا کہ عالمی قوتوں کو افغان عوام کو درپیش انسانی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے طالبان حکومت کو تسلیم اور افغانستان کے بیرون ملک موجود منجمد اثاثوں کو فوری طور پر بحال کرنا چاہیئے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے ترجمان برائے خارجہ امور پیٹر اسٹانو کا کہنا تھا کہ کابل میں یورپی سفارتخانے میں کم سے کم ارکان کی تعیناتی کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنا نہیں سمجھا جائے اور یہ بات کابل کی موجودہ حکومت کو بھی بتادی گئی ہے۔
پیٹر اسٹانو کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانیت کی مدد کے لیے کابل میں یورپی یونین کے سفارت کاروں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا تاہم یہ تعداد نہایت مختصر ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس کے وسط سے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے والی طالبان حکومت کو تاحال کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے تاہم عوام کو درپیش بھوک و افلاس، بیماری اور بیروزگاری کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ یورپی یونین نے متعدد ملاقاتوں اور افہام و تفہیم کے بعد کابل میں 6 ماہ سے بند اپنا سفارت خانہ باضابطہ طور پر دوبارہ کھول لیا۔
ترجمان طالبان نے یہ بھی کہا کہ عالمی قوتوں کو افغان عوام کو درپیش انسانی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے طالبان حکومت کو تسلیم اور افغانستان کے بیرون ملک موجود منجمد اثاثوں کو فوری طور پر بحال کرنا چاہیئے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے ترجمان برائے خارجہ امور پیٹر اسٹانو کا کہنا تھا کہ کابل میں یورپی سفارتخانے میں کم سے کم ارکان کی تعیناتی کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنا نہیں سمجھا جائے اور یہ بات کابل کی موجودہ حکومت کو بھی بتادی گئی ہے۔
پیٹر اسٹانو کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانیت کی مدد کے لیے کابل میں یورپی یونین کے سفارت کاروں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا تاہم یہ تعداد نہایت مختصر ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس کے وسط سے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے والی طالبان حکومت کو تاحال کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے تاہم عوام کو درپیش بھوک و افلاس، بیماری اور بیروزگاری کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔