سندھ سرکاری جامعات کیلیے 6 ہزار ملین روپے گرانٹ کی منظوری
تقسیم کا فارمولا انرولمنٹ اور پرفارمنس کی بنیاد پر طے کیا گیا،سمری محکمہ خزانہ کو ارسال
HONG KONG:
صوبے کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ نے نصف مالی سال گزرنے کے بعد پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کیلیے 6 ہزار ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دے دی ہے۔
سندھ میں صوبائی سطح پر اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے قیام کے 9 سال بعد یہ پہلا موقع ہوگا کہ یہ گرانٹ سندھ ایچ ای سی کے تحت سرکاری جامعات کودی جائے گی اس سے قبل یہ گرانٹ محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکی جانب سے جاری کی جاتی تھی اورکسی بھی سال میں جامعات مختص کی گئی پوری گرانٹ حاصل نہیں کرپاتی تھی لہذا اس معاملے کوسندھ ایچ ای سی کے لیے بھی چیلنج کہاجارہاہے۔
یادرہے کہ سندھ ایچ ای سی کی جانب سے صوبے کی 27سرکاری جامعات میں گرانٹ کی تقسیم کافارمولا طے کرنے کے لیے این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی کنوینرشپ میں گرانٹ ڈسٹریبیوشن کمیٹی قائم کی تھی اس کمیٹی میں اس وقت کی سکھریونیورسٹی برائے خواتین کی قائم مقام وائس چانسلرڈاکٹرثمرین حسین کے علاوہ ،سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرفتح مری،جامعہ کراچی کے رئیس کلیہ قانون جسٹس(ر)حسن فیروز اور ریٹائرڈبیوروکریٹ نواز علی لغاری شامل تھے۔
اس کمیٹی کی جانب سے فنڈڈسٹریبویشن کے سلسلے میں جوفارمولاطے کیاگیاہے اس کے مطابق مجموعی گرانٹ کا65فیصد بیس گرانٹ کے طورپر انرولمنٹ کی بنیادپردیاجائے گا،6ہزار ملین روپے کی گرانٹ کا20فیصدneed grantکی بنیاد پر ہوگاجس میں جامعات کی مالی ضروریات،ان کے اخراجات اورسائزشامل ہوگااس نیڈ گرانٹ میں 40فیصد پروفیشنل جامعات جبکہ 60 فیصد جنرل یونیورسٹیز کودیاجائے گا، گرانٹ کا15فیصد حصہ پروفارمنس گرانٹ ہو گا جس میں جامعات کی بین الاقوامی رینکنگ اورریسرچ کاcomponentشامل ہوگا۔
کمیٹی کی سفارشات اور سندھ ایچ ای سی کے کمیشن کی منظوری کے تحت کسی بھی یونیورسٹی کو50ملین روپے کی گرانٹ سے کم نہیں ملے گا۔
علاوہ ازیں ''ایکسپریس''کوسندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹرعاصم حسین کے قریب ترین ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق شہید بینظیربھٹویونیورسٹی آف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز کو 70 ملین روپے،این ای ڈی یونیورسٹی کو 473 ملین روپے،سندھ زرعی یونیورسٹی کو676ملین روپے، سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کو113ملین روپے،داؤد یونیورسٹی آف انجینیئرنگ کو50ملین روپے، شہید محترمہ بینظیربھٹویونیورسٹی لاڑکانہ کو61ملین روپے،مہران یونیورسٹی کو362ملین روپے،لیاقت یونیورسٹی کو76ملین روپے،قائد عوام یونیورسٹی کو394ملین روپے،ڈا?میڈیکل یونیورسٹی کو123ملین روپے، جناح سندھ میڈیکل کو96ملین روپے،لیاری یونیورسٹی کو83ملین روپے،سندھ مدرسے کو56ملین روپے، جامعہ کراچی کو1291ملین روپے ،شیخ ایازیونیورسٹی کو70ملین روپے،شاہ لطیف یونیورسٹی کو 174 ملین روپے،جامعہ سندھ کو1222ملین روپے،صوفی ازم یونیورسٹی کو70ملین روپے،شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی برائے قانون کو70ملین روپے،آئی بی اے کراچی کو61ملین روپے،بیگم نصرت بھٹویونیورسٹی کو 50 ملین روپے،پیپلز یونیورسٹی نوابشاہ کو50ملین روپے،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد کو70ملین روپے جبکہ اڑوڑ یونیورسٹی آف آرٹ ،آرکیٹکچراینڈہیریٹجزکو50ملین روپے دیے جائیں گے۔
صوبے کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ نے نصف مالی سال گزرنے کے بعد پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کیلیے 6 ہزار ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دے دی ہے۔
سندھ میں صوبائی سطح پر اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے قیام کے 9 سال بعد یہ پہلا موقع ہوگا کہ یہ گرانٹ سندھ ایچ ای سی کے تحت سرکاری جامعات کودی جائے گی اس سے قبل یہ گرانٹ محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکی جانب سے جاری کی جاتی تھی اورکسی بھی سال میں جامعات مختص کی گئی پوری گرانٹ حاصل نہیں کرپاتی تھی لہذا اس معاملے کوسندھ ایچ ای سی کے لیے بھی چیلنج کہاجارہاہے۔
یادرہے کہ سندھ ایچ ای سی کی جانب سے صوبے کی 27سرکاری جامعات میں گرانٹ کی تقسیم کافارمولا طے کرنے کے لیے این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی کنوینرشپ میں گرانٹ ڈسٹریبیوشن کمیٹی قائم کی تھی اس کمیٹی میں اس وقت کی سکھریونیورسٹی برائے خواتین کی قائم مقام وائس چانسلرڈاکٹرثمرین حسین کے علاوہ ،سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرفتح مری،جامعہ کراچی کے رئیس کلیہ قانون جسٹس(ر)حسن فیروز اور ریٹائرڈبیوروکریٹ نواز علی لغاری شامل تھے۔
اس کمیٹی کی جانب سے فنڈڈسٹریبویشن کے سلسلے میں جوفارمولاطے کیاگیاہے اس کے مطابق مجموعی گرانٹ کا65فیصد بیس گرانٹ کے طورپر انرولمنٹ کی بنیادپردیاجائے گا،6ہزار ملین روپے کی گرانٹ کا20فیصدneed grantکی بنیاد پر ہوگاجس میں جامعات کی مالی ضروریات،ان کے اخراجات اورسائزشامل ہوگااس نیڈ گرانٹ میں 40فیصد پروفیشنل جامعات جبکہ 60 فیصد جنرل یونیورسٹیز کودیاجائے گا، گرانٹ کا15فیصد حصہ پروفارمنس گرانٹ ہو گا جس میں جامعات کی بین الاقوامی رینکنگ اورریسرچ کاcomponentشامل ہوگا۔
کمیٹی کی سفارشات اور سندھ ایچ ای سی کے کمیشن کی منظوری کے تحت کسی بھی یونیورسٹی کو50ملین روپے کی گرانٹ سے کم نہیں ملے گا۔
علاوہ ازیں ''ایکسپریس''کوسندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹرعاصم حسین کے قریب ترین ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق شہید بینظیربھٹویونیورسٹی آف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز کو 70 ملین روپے،این ای ڈی یونیورسٹی کو 473 ملین روپے،سندھ زرعی یونیورسٹی کو676ملین روپے، سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کو113ملین روپے،داؤد یونیورسٹی آف انجینیئرنگ کو50ملین روپے، شہید محترمہ بینظیربھٹویونیورسٹی لاڑکانہ کو61ملین روپے،مہران یونیورسٹی کو362ملین روپے،لیاقت یونیورسٹی کو76ملین روپے،قائد عوام یونیورسٹی کو394ملین روپے،ڈا?میڈیکل یونیورسٹی کو123ملین روپے، جناح سندھ میڈیکل کو96ملین روپے،لیاری یونیورسٹی کو83ملین روپے،سندھ مدرسے کو56ملین روپے، جامعہ کراچی کو1291ملین روپے ،شیخ ایازیونیورسٹی کو70ملین روپے،شاہ لطیف یونیورسٹی کو 174 ملین روپے،جامعہ سندھ کو1222ملین روپے،صوفی ازم یونیورسٹی کو70ملین روپے،شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی برائے قانون کو70ملین روپے،آئی بی اے کراچی کو61ملین روپے،بیگم نصرت بھٹویونیورسٹی کو 50 ملین روپے،پیپلز یونیورسٹی نوابشاہ کو50ملین روپے،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد کو70ملین روپے جبکہ اڑوڑ یونیورسٹی آف آرٹ ،آرکیٹکچراینڈہیریٹجزکو50ملین روپے دیے جائیں گے۔