ترک پارلیمنٹ میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان مکوں اور گھونسوں کا تبادلہ کئی ارکان زخمی
پارلیمنٹ میں عدلیہ پر حكومتی كنٹرول بڑھانے كے لئے بل زیر بحث لایا گیا تو اپوزیشن نے اس کے خلاف احتجاج شروع كر دیا
ترک پارلیمنٹ نے عدلیہ كے اختیارات میں كمی كا بل منظور كرلیا تاہم اس دوران ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان مکوں اور گھونسوں کا تبادلہ ہوا جس سے متعدد ارکان لہولہان ہوگئے۔
عرب ٹی وی چینل كی رپورٹ كے مطابق ترک پارلیمنٹ میں عدلیہ پر حكومتی كنٹرول بڑھانے كے لئے اپوزیشن كی سخت مخالفت كے باوجود پارلیمنٹ میں حكومت كا پیش كردہ بل زیر بحث لایا گیا تو اپوزیشن نے اس کے خلاف احتجاج شروع كر دیا اور دیكھتے ہی دیكھتے ایوان مچھلی بازار بن گیا، شدید ہنگامہ آرائی کے دوران حكمران جماعت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان مار كٹائی بھی شروع ہوگئی اور دونوں جانب سے مکوں اور گھونسوں كا آزادانہ استعمال كیا گیا جس سے 2 اراکین لہولہان ہوگئے جبکہ کئی معمولی زخمی ہوئے تاہم اس تمام صورتحال کے باوجود ایوان نے یہ بل منظور کرلیا۔
عدلیہ سے متعلق نئی قانون سازی كرپشن کے الزامات سے بچنے کے لئے حكومت كی آخری كوشش تصور كی جارہی ہے جو حكومت نے اپنے قانونی ماہرین سے طویل مشاورت كے بعد ایک بل كی صورت میں پیش كیا اور صدر عبد اللہ گل کے دستخط کے بعد یہ بل قانون کا حصہ بن جائے گا جس کے نفاذ سے حکومت کرپشن کے کیسوں سے نجات پاسکے گی۔
واضح رہے ترک حكومت كو گزشتہ چند ماہ سے مبینہ كرپشن کے الزامات كا سامنا ہے جنہیں پراسیكیوشن سے متعلقہ شعبہ دیكھ رہا ہے جبکہ کرپشن کے مبینہ الزامات ثابت ہونے پر حكومت اب تک کئی افسران كے تبادلے بھی کرچکی ہے۔
عرب ٹی وی چینل كی رپورٹ كے مطابق ترک پارلیمنٹ میں عدلیہ پر حكومتی كنٹرول بڑھانے كے لئے اپوزیشن كی سخت مخالفت كے باوجود پارلیمنٹ میں حكومت كا پیش كردہ بل زیر بحث لایا گیا تو اپوزیشن نے اس کے خلاف احتجاج شروع كر دیا اور دیكھتے ہی دیكھتے ایوان مچھلی بازار بن گیا، شدید ہنگامہ آرائی کے دوران حكمران جماعت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان مار كٹائی بھی شروع ہوگئی اور دونوں جانب سے مکوں اور گھونسوں كا آزادانہ استعمال كیا گیا جس سے 2 اراکین لہولہان ہوگئے جبکہ کئی معمولی زخمی ہوئے تاہم اس تمام صورتحال کے باوجود ایوان نے یہ بل منظور کرلیا۔
عدلیہ سے متعلق نئی قانون سازی كرپشن کے الزامات سے بچنے کے لئے حكومت كی آخری كوشش تصور كی جارہی ہے جو حكومت نے اپنے قانونی ماہرین سے طویل مشاورت كے بعد ایک بل كی صورت میں پیش كیا اور صدر عبد اللہ گل کے دستخط کے بعد یہ بل قانون کا حصہ بن جائے گا جس کے نفاذ سے حکومت کرپشن کے کیسوں سے نجات پاسکے گی۔
واضح رہے ترک حكومت كو گزشتہ چند ماہ سے مبینہ كرپشن کے الزامات كا سامنا ہے جنہیں پراسیكیوشن سے متعلقہ شعبہ دیكھ رہا ہے جبکہ کرپشن کے مبینہ الزامات ثابت ہونے پر حكومت اب تک کئی افسران كے تبادلے بھی کرچکی ہے۔