کرپٹو کرنسی اور بٹ کوائن کا سنا ہے یہ کیا ہوتا ہے جسٹس عمر عطاء بندیال

دو دو سال ریفرنس دائر نہ کرنا نیب کی مجرمانہ غفلت ہے، سپریم کورٹ

دو دو سال ریفرنس دائر نہ کرنا نیب کی مجرمانہ غفلت ہے، سپریم کورٹ

DUBAI/LONDON:
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ نیب ریفرنس دائر نہیں کرتا اور الزام عدالتوں پر آ جاتا ہے۔

 

سپریم کورٹ میں کرپٹو کرنسی کے نام پر فراڈ کرنے والے ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ضمانت خارج کرتے ہوئے ریفرنس دائر کرنے میں تاخیر پر نیب کی سرزنش بھی کردی۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ دو دو سال ریفرنس دائر نہ کرنا نیب کی مجرمانہ غفلت ہے، نیب ریفرنس دائر نہیں کرتا اور الزام عدالتوں پر آ جاتا ہے۔


نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم وسیم زیب نے شہریوں سے 1 ارب 70 کروڑ وصول کیے، شہریوں سے پیسہ وصول کرکے کرپٹو کرنسی اکاؤنٹس میں ڈالا گیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے پوچھا کہ کرپٹو کرنسی اور بٹ کوائن کا سنا ہے یہ کیا ہوتا ہے؟۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ شہریوں کو پیسے کے عوض ڈیجیٹل کوائن دیا جاتا ہے ۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ نیب نے ملزم کے اثاثوں کا سراغ کیوں نہیں لگایا؟ میگا اسکینڈل میں بھی تفتیش کا یہ حال ہے کہ بنیادی معلومات بھی نہیں۔

ملزم کے وکیل نے دلائل دیے کہ پیسے لینے کا صرف الزام ہے کوئی رسید سامنے نہیں آئی۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ رسید کے بغیر پیسہ لینا ہی تو ملزم کا اصل کمال ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بھی کہا کہ ملزم کیخلاف سیکڑوں متاثرین نے بیانات ریکارڈ کرائے ہیں۔

عدالت نے نیب کو ملزم کیخلاف جلد ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔ ملزم وسیم زیب کیخلاف نیب پشاور تحقیقات کر رہا ہے۔
Load Next Story