برطانیہ میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک مسلمانوں کیساتھ کیا جاتا ہے رپورٹ
برطانوی عوام کی اکثریت مسلمانوں کے بارے میں سازشی نظریات رکھتی ہے، سروے
ABBOTTABAD:
یونیورسٹی آف برمنگھم اور ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والی کمپنی ''یوگووف'' کی اسلامو فوبیا پر شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف برمنگھم اور ڈیٹا تجزیہ کرنے والی فرم نے برطانیہ میں آباد مختلف قومیتوں اور مذاہب کے لوگوں کے ساتھ مقامی آبادی کے رویے کا جائزہ لیا۔
یہ خبر پڑھیں : مجھے مسلمان ہونے کی وجہ سے وزارت سے ہٹایا گیا تھا، برطانوی رکن اسمبلی
اس سروے میں انکشاف ہوا کہ برطانوی عوام کسی بھی دوسرے مذہب کے مقابلے میں اسلام کے بارے میں غلط اور سازشی خیالات رکھتے ہیں اور سب سے زیادہ امتیازی سلوک بھی مسلمانوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔
سروے کے سربراہ اسٹیفن ایچ کے مطابق مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک رکھنے والوں میں زیادہ تر بزرگ، مرد، یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں ووٹ دینے والے اور وزیر اعظم بورس جانسن کی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے حامی ہیں۔
اسٹیفن ایچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے تعصب نمایاں ہے۔ نسل پرستی کے سب سے زیادہ شکار مسلمان بنتے ہیں جب کہ مسلم مخالف خیالات رکھنے والوں میں بھی پڑھے لکھے اور امیر برطانوی شامل ہیں۔
سروے کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہمارا قطعی یہ مطالبہ نہیں کہ مذہب پر تنقید کو کنٹرول کرنے والے قوانین نافذ کیے جائیں بلکہ ہماری تجویز یہ ہے کہ برطانوی عوام میں منظم طریقے سے اسلام کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کے تدارک کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بورس جانسن کا مسلم ہونے پر خاتون وزیر کو عہدے سے ہٹانے کی تحقیقات کا حکم
برطانیہ میں مسلم دشمن خیالات نئے نہیں، حکمراں جماعت کی خاتون رکن اسمبلی نصرت غنی نے الزام عائد کیا تھا کہ دو برس قبل انھیں وزارت کے عہدے سے صرف اس لیے ہٹا دیا گیا تھا کیوں کہ وہ مسلمان تھیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اپنے آرٹیکلز میں برقع پوش مسلم خواتین کو ڈاکو اور لیٹر بکس سے تشبیہ دے چکے ہیں۔ ان کی جماعت کا عموی رویہ بھی مسلمانوں کے بارے درست نہیں۔
یونیورسٹی آف برمنگھم اور ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والی کمپنی ''یوگووف'' کی اسلامو فوبیا پر شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف برمنگھم اور ڈیٹا تجزیہ کرنے والی فرم نے برطانیہ میں آباد مختلف قومیتوں اور مذاہب کے لوگوں کے ساتھ مقامی آبادی کے رویے کا جائزہ لیا۔
یہ خبر پڑھیں : مجھے مسلمان ہونے کی وجہ سے وزارت سے ہٹایا گیا تھا، برطانوی رکن اسمبلی
اس سروے میں انکشاف ہوا کہ برطانوی عوام کسی بھی دوسرے مذہب کے مقابلے میں اسلام کے بارے میں غلط اور سازشی خیالات رکھتے ہیں اور سب سے زیادہ امتیازی سلوک بھی مسلمانوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔
سروے کے سربراہ اسٹیفن ایچ کے مطابق مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک رکھنے والوں میں زیادہ تر بزرگ، مرد، یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں ووٹ دینے والے اور وزیر اعظم بورس جانسن کی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے حامی ہیں۔
اسٹیفن ایچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے تعصب نمایاں ہے۔ نسل پرستی کے سب سے زیادہ شکار مسلمان بنتے ہیں جب کہ مسلم مخالف خیالات رکھنے والوں میں بھی پڑھے لکھے اور امیر برطانوی شامل ہیں۔
سروے کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہمارا قطعی یہ مطالبہ نہیں کہ مذہب پر تنقید کو کنٹرول کرنے والے قوانین نافذ کیے جائیں بلکہ ہماری تجویز یہ ہے کہ برطانوی عوام میں منظم طریقے سے اسلام کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کے تدارک کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بورس جانسن کا مسلم ہونے پر خاتون وزیر کو عہدے سے ہٹانے کی تحقیقات کا حکم
برطانیہ میں مسلم دشمن خیالات نئے نہیں، حکمراں جماعت کی خاتون رکن اسمبلی نصرت غنی نے الزام عائد کیا تھا کہ دو برس قبل انھیں وزارت کے عہدے سے صرف اس لیے ہٹا دیا گیا تھا کیوں کہ وہ مسلمان تھیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اپنے آرٹیکلز میں برقع پوش مسلم خواتین کو ڈاکو اور لیٹر بکس سے تشبیہ دے چکے ہیں۔ ان کی جماعت کا عموی رویہ بھی مسلمانوں کے بارے درست نہیں۔