پاک بھارت تجارت کیلیے مزید سرحدی پوائنٹس کھولے جائیں صدر ایف پی سی سی آئی

دونوں ملکوں کے درمیان 11راستوں میں سے صرف واہگہ اٹاری ہی آپریشنل ہے، ویزا پالیسی کو آزاد بنایا جائے

پاک بھارت تجارت کووسعت دینے کی گنجائش ہے، ٹیکسٹائل، ہائیڈروپاور، مواصلات، آٹوموبائل وفارما سیکٹرمیں مشترکہ منصوبے بنائے جائیں،درگیش بخشی۔ فوٹو: فائل

لاہور:
پاکستان کی مجموعی برآمدات میں بھارت کا حصہ صرف 2 اور درآمدات میں 4 فیصد تک محدود ہے جس میں اضافے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان شراکت داری کو توسیع دینی ہوگی۔

یہ بات وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان کے قائم مقام صدر شوکت احمد نے فیڈریشن ہائوس میں پاک بھارت تجارتی تعلقات پرایک انٹرایکٹو سیشن میں بھارتی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ شوکت احمد نے کہا کہ لاہور میں منعقد ہونے والی بھارتی مصنوعات کی نمائش دونوں ملکوں کے کاروباری اداروں اور تاجربرادری کو ایک دوسرے کے ملکوں میں کاروباری وسعت کا ذریعہ ثابت ہوگی، پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت بتدریج بڑھ رہی ہے جو خوش آئند امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت بھارت پاکستان کا ایک اہم تجارتی شراکت دار ملک تھا، پاکستان کی مجموعی برآمدات میں اس کا حصہ 56 فیصد اور مجموعی امپورٹ میں 32فیصد تھا جو اب بدقسمتی سے گھٹ گیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ سال 2016 میں سارک ممالک میں سافٹا لاگو ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے مابین تجارت مزید بہتر ہونے کے امکانات ہیں، اب باہمی تجارت کے فروغ کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان انفرااسٹرکچراوردیگر تجارتی سہولتوں کو دورجدید کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ضروری ہوگیا ہے۔ فیڈریشن کے صدر نے پاک بھارت تجارت کے لیے مزید سرحدی پوائنٹس کھولنے سے متعلق تاجربرادری کے مطالبے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 11 روڈز ہیں لیکن فی الوقت صرف واہگہ اٹاری ہی آپریشنل ہے، دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنے ملکوں کے تاجروںوصنعتکاروں کے اعتماد کو بڑھانے کی غرض سے ایک دوسرے کے ملکوں میں بینکوں کی شاخیں کھولنے کی حکمت عملی وضع کرنے کے ساتھ ویزا پالیسی کو بھی لبرل بنائیں۔

اس موقع پر بھارتی تجارتی وفد کے نمائندے درگیش بخشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ 10سال کے دوران باہمی تجارت میں مجموعی طور پر25 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو سال 2013 میں2.6 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی ہے لیکن اس اضافے کے باوجود اب بھی دوطرفہ بنیادوں پر کاروباری وسعت کے مزید مواقع موجود ہیں جنہیں مشترکہ حکمت عملی اور پالیسیوں کے ذریعے تلاش کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی تجارت بڑھانے میںکیمیکل، پلاسٹک، ٹیکسٹائل، ہائیڈرو پاور، آئی ٹی، مواصلات ، آٹو موبائل اور فارما سیکٹر اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبے ترتیب دیے جا سکتے ہیں اور ان جوائنٹ وینچرز کے لیے دونوں ممالک میں یکساں مواقع دستیاب ہیں جن سے استفادے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں بھارتی مصنوعات کی نمائش دونوں ملکوں کے مابین تجارت بڑھانے میں ایک سنگ میل ثابت ہو گی اور اہم بات یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے لوگوں نے دونوں ملکوں کے مابین گہرے باہمی تجارتی تعلقات کی ضرورت کو محسوس کر لیا ہے۔ اس موقع پرایف پی سی سی آئی کے نائب صدر خرم سعید نے کہا کہ دونوں ملکوں کے در میان تجارت کے فروغ کے لیے دونوں ملکوں کے کاروباری افراد کے درمیان روابط میں اضافے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ دونوں ملکوں کے مقاصد، زبان، کلچر، بارڈرز سب ایک ہیں۔ اس موقع ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور اسماعیل ستار، شیخ امتیاز احمد، شکیل احمد مختار کے علاوہ شکیل احمد ڈھینگرا، ہمایوں سعید، ناصرالدین شیخ، دائود عثمان جھکورا ودیگر بھی موجود تھے۔
Load Next Story