آپریشن میں شریک سیکیورٹی اداروں کو فوجی طرز پر تیار کیا جائے
موبائل سروس ادارے سموں کے اجرا میں قانونی تقاضے نظرانداز کررہے ہیں
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر خودکُش حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملوں کا مقصد شہریوں، تاجروں، سرمایہ کاروں کو مایوس اورشہر کو مکمل طور پر بے امان کرنے کی کوشش ہے۔
تاجر برادری سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے،شہر میں بدامنی کے واقعات میں اچانک اضافہ تشویشناک ہے، سیکیورٹی ادارے شہریوں کی حفاظت کا حصار ہیں ان پر حملہ ناقابلِ برداشت ہے،کراچی بدامنی میں شریک عناصر تربیت یافتہ، جدید اور مہلک اسلحے سے لیس ہیں،آپریشن میں شریک سیکیورٹی اداروں کو فوجی طرز پر تیار کیا جائے،انھوں نے کہا کہ کراچی امن دشمنوں اور سیکیورٹی اداروں کے مابین ہولناک جنگ کا میدان بن چکا،شہر میں قیامِ امن کیلیے جاری آپریشن کی کامیابی کیلیے پولیس کو مطلوبہ ساز و سامان کی فراہمی ضروری ہوگئی ہے، جدید ترین اسلحے سے لیس دشمن اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف وسائل سے محروم پولیس کو فوری طور پر بم پروف گاڑیوں، بلٹ پروف جیکٹس،جدید ترین اسلحہ ، تربیت یافتہ عملہ اور شہر میں موجود سیاسی سماجی، تجارتی اور مذہبی طبقات کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کراچی کے حالات کی خرابی میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اور سیلولر فون کمپنیوں کے عدمِ تعاون کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غیرقانونی فون سمیں امن کے دشمنوں، بھتہ خوروں اور اغوا کنندگان کا اہم ترین ہتھیار ثابت ہورہی ہیں جن کی روک تھام کے بغیر جرائم پر قابو پانا ممکن نہیں،سیلولر فون کمپنیاں باہمی مسابقت کی دوڑ اور منافع کے لالچ میں تاجروں کی جانب سے بار بار کی جانے والی نشاندہی کے باوجود سموں کے اجرا کے تحت تمام قانونی تقاضے نظرانداز کررہی ہیں جس کے باعث دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کو سیلولر فون کمپنیوںکا بھرپور تعاون حاصل ہے، انھوں نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کو آپریشن کی کامیابی کیلیے شہر میں اثر و رسوخ رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے، انھوں نے وزیرِ اعظم میاں محمد نوازشریف اور وفاقی وزیرِ داخلہ سے پُرزور مطالبہ کیا کہ اعلان کے مطابق آپریشن کو موثر اورغیرمتنازعہ بنانے کیلیے فی الفور غیرجانبدار افراد پر مشتمل نگران کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے،بھتہ خوری،اغوابرائے تاوان اور دہشت گردی کے خلاف مئوثر قانون سازی،فوری انصاف اور گواہان کے تحفط کے قوانین پر فوری عملدرآمد کو ممکن بنایا جائے۔
تاجر برادری سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے،شہر میں بدامنی کے واقعات میں اچانک اضافہ تشویشناک ہے، سیکیورٹی ادارے شہریوں کی حفاظت کا حصار ہیں ان پر حملہ ناقابلِ برداشت ہے،کراچی بدامنی میں شریک عناصر تربیت یافتہ، جدید اور مہلک اسلحے سے لیس ہیں،آپریشن میں شریک سیکیورٹی اداروں کو فوجی طرز پر تیار کیا جائے،انھوں نے کہا کہ کراچی امن دشمنوں اور سیکیورٹی اداروں کے مابین ہولناک جنگ کا میدان بن چکا،شہر میں قیامِ امن کیلیے جاری آپریشن کی کامیابی کیلیے پولیس کو مطلوبہ ساز و سامان کی فراہمی ضروری ہوگئی ہے، جدید ترین اسلحے سے لیس دشمن اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف وسائل سے محروم پولیس کو فوری طور پر بم پروف گاڑیوں، بلٹ پروف جیکٹس،جدید ترین اسلحہ ، تربیت یافتہ عملہ اور شہر میں موجود سیاسی سماجی، تجارتی اور مذہبی طبقات کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کراچی کے حالات کی خرابی میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اور سیلولر فون کمپنیوں کے عدمِ تعاون کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غیرقانونی فون سمیں امن کے دشمنوں، بھتہ خوروں اور اغوا کنندگان کا اہم ترین ہتھیار ثابت ہورہی ہیں جن کی روک تھام کے بغیر جرائم پر قابو پانا ممکن نہیں،سیلولر فون کمپنیاں باہمی مسابقت کی دوڑ اور منافع کے لالچ میں تاجروں کی جانب سے بار بار کی جانے والی نشاندہی کے باوجود سموں کے اجرا کے تحت تمام قانونی تقاضے نظرانداز کررہی ہیں جس کے باعث دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کو سیلولر فون کمپنیوںکا بھرپور تعاون حاصل ہے، انھوں نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کو آپریشن کی کامیابی کیلیے شہر میں اثر و رسوخ رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے، انھوں نے وزیرِ اعظم میاں محمد نوازشریف اور وفاقی وزیرِ داخلہ سے پُرزور مطالبہ کیا کہ اعلان کے مطابق آپریشن کو موثر اورغیرمتنازعہ بنانے کیلیے فی الفور غیرجانبدار افراد پر مشتمل نگران کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے،بھتہ خوری،اغوابرائے تاوان اور دہشت گردی کے خلاف مئوثر قانون سازی،فوری انصاف اور گواہان کے تحفط کے قوانین پر فوری عملدرآمد کو ممکن بنایا جائے۔