تنخواہ دار طبقہ اس وقت تکلیف میں ہے اس کی آمدن کو بڑھائیں گے وزیر خزانہ
ہماری معیشت صیح سمت میں ہے بر آمدات میں اضافہ ہورہا ہے، شوکت ترین
وزیرخزانہ شوکت فیاض ترین کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور مہنگائی بڑھی, تنخواہ دار طبقہ اس وقت تکلیف میں ہے اس کی آمدن کو بڑھائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 2018 سے اب تک اس حکومت نے 4 بحرانوں کا سامنا کیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا بحران دیکھا، وزیر اعظم دوست ملکوں کے پاس گئے اور پیسے اکٹھے کیے، اس کے بعد پتہ چلا ایسے کام نہیں چلے گا تو معیشت کی بہتری کے لئے آئی ایم ایف کے پاس گئے، حکومت جب پہلی بار گئی تو آئی ایم ایف نے سخت شرائط دیں، ہم معاشی طور پر سنبھل ہی رہے تھے کہ کورونا نے مشکلات سے دوچار کیا، کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور مہنگائی بڑھی، تیسرا بحران اس حکومت نے اشیاء کی قیمتوں کا دیکھا جو 20 سال کی بلند ترین سطح پر تھا، اور چوتھا بڑا بحران افغانستان سے اتحادی فورسز کا انخلا اور پھر وہاں کا انحصار اکاؤنٹ بند ہونے کی وجہ سے ہم پر تھا، افغان بحران کے باعث ہماری کرنسی پر بھی دباؤ آیا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ کووڈ کو جس طرح ہینڈل کیا اکانومسٹ نے تین مرتبہ پہلی تین پوزیشنز پر رکھا، اس کا مطلب پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس نے کورونا بحران سے بہترین طریقے سے نمٹا،وزیراعظم نے کورونا حکمت عملی اپنا کر اسمارٹ لاک ڈاون متعارف کروایا، مکمل لاک ڈاؤن نہ کرنا وٰزیر اوعظم کا بڑا فیصلہ تھا، اسمارٹ لاک ڈاون کے تحت کاروبار مکمل بند نہیں کروائیں، تعمیرات، ٹیکسٹائل، ایکسپورٹس اور دیگر اہم سیکٹرز کو فروغ دیا اور مراعات دی گئیں، لوگوں کی فیکٹریاں بند ہو رہی تھی انہیں پیسے چاہیے تھے، کورونا سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم نے پیکجز دیئے، وزیر اعظم یہ جو انوسمنٹ کرتے رہے اس سے 2021 میں گروتھ5.37 فیصد رہی جو کسی کی توقع نہ تھی، ہماری مینوفیکچرنگ، سروسز سب نےگروتھ کی، عمران خان کی پالیسی کو دیکھتے ہوئے برطانیہ نے بھی اب کہا کہ ہم بزنس بند نہیں کریں گے۔
شوکت ترین نے کہا کہ اشیاء کی قیمتیں بھی ہمارا بڑا بحران ہے، آئل، گھی، کول، اسٹیل، دالوں کی قیمتیں ڈبل سے زائد بڑھی ہیں، پیٹرول پرائس 10 بلین ڈالر تک چلی گئی، تیل کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا، گروتھ ریٹ سست ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، لیکن دوسری طرف ہماری ایکسپورٹس بھی 25 فیصد سے زائد بڑھیں، آئی ٹی ایکسپورٹ بھی بڑھی، اس ایکسپورٹ نے ہمیں سہارا دیا، ہمارے انٹرنیشنل ریزروز میں کمی نہیں آئی، افغانستان نے ہماری مارکیٹ سے ڈالر اٹھانا شروع کیے، افغانستان سے کہاہے کہ لین دین پاکستانی روپے میں کریں ہم نے افغانستان کو کہا ہے کہ آپ روپے میں ہم سے کچھ چیزیں لے لیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بر آمدات میں گروتھ ہو رہی ہے, اب تجزیہ یہ ہے ساڑھے 4 سے 5 فیصد گروتھ ہوگی، ایف بی آر کے ریونیو ریکارڈ ہورہی ہے، بجلی کی یوٹیلائزیشن 13 فیصد بڑھی ہے، ایکسپورٹ ماہانہ دو ارب ڈالر سے بڑھ کر 3 ارب ڈالر ہوگئی ہے، اس وقت 31 ارب ڈالر گڈز اور ساڑھے 3 ارب ڈالر آئی ٹی ایکسپورٹ کریں گے، ہماری مشینری امپورٹ ہورہی ہے جس کے آنے والے دنوں میں فوائد ہوں گے، حکومت نے اسٹیٹ بنک سے صفر قرضہ لیا، ٹیکس کلیکشن 32 سے 33 فیصد گزشتہ سال سے زائد ہے، زراعت میں تمام فصلیں گزشتہ سال سے بہتر پیداوار ہے، گندم، گنا، مکئی، کپاس کی پیداوار ریکارڈ ہوئی، نچلے طبقے کیلئے 20ملین گھرانوں کیلئے احساس راشن پروگرام شروع کیا، تنخواہ دار طبقہ اس وقت تکلیف میں ہے انکی انکم کو بڑھائیں گے، ہماری معیشت صیح سمت میں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 2018 سے اب تک اس حکومت نے 4 بحرانوں کا سامنا کیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا بحران دیکھا، وزیر اعظم دوست ملکوں کے پاس گئے اور پیسے اکٹھے کیے، اس کے بعد پتہ چلا ایسے کام نہیں چلے گا تو معیشت کی بہتری کے لئے آئی ایم ایف کے پاس گئے، حکومت جب پہلی بار گئی تو آئی ایم ایف نے سخت شرائط دیں، ہم معاشی طور پر سنبھل ہی رہے تھے کہ کورونا نے مشکلات سے دوچار کیا، کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور مہنگائی بڑھی، تیسرا بحران اس حکومت نے اشیاء کی قیمتوں کا دیکھا جو 20 سال کی بلند ترین سطح پر تھا، اور چوتھا بڑا بحران افغانستان سے اتحادی فورسز کا انخلا اور پھر وہاں کا انحصار اکاؤنٹ بند ہونے کی وجہ سے ہم پر تھا، افغان بحران کے باعث ہماری کرنسی پر بھی دباؤ آیا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ کووڈ کو جس طرح ہینڈل کیا اکانومسٹ نے تین مرتبہ پہلی تین پوزیشنز پر رکھا، اس کا مطلب پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس نے کورونا بحران سے بہترین طریقے سے نمٹا،وزیراعظم نے کورونا حکمت عملی اپنا کر اسمارٹ لاک ڈاون متعارف کروایا، مکمل لاک ڈاؤن نہ کرنا وٰزیر اوعظم کا بڑا فیصلہ تھا، اسمارٹ لاک ڈاون کے تحت کاروبار مکمل بند نہیں کروائیں، تعمیرات، ٹیکسٹائل، ایکسپورٹس اور دیگر اہم سیکٹرز کو فروغ دیا اور مراعات دی گئیں، لوگوں کی فیکٹریاں بند ہو رہی تھی انہیں پیسے چاہیے تھے، کورونا سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم نے پیکجز دیئے، وزیر اعظم یہ جو انوسمنٹ کرتے رہے اس سے 2021 میں گروتھ5.37 فیصد رہی جو کسی کی توقع نہ تھی، ہماری مینوفیکچرنگ، سروسز سب نےگروتھ کی، عمران خان کی پالیسی کو دیکھتے ہوئے برطانیہ نے بھی اب کہا کہ ہم بزنس بند نہیں کریں گے۔
شوکت ترین نے کہا کہ اشیاء کی قیمتیں بھی ہمارا بڑا بحران ہے، آئل، گھی، کول، اسٹیل، دالوں کی قیمتیں ڈبل سے زائد بڑھی ہیں، پیٹرول پرائس 10 بلین ڈالر تک چلی گئی، تیل کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا، گروتھ ریٹ سست ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، لیکن دوسری طرف ہماری ایکسپورٹس بھی 25 فیصد سے زائد بڑھیں، آئی ٹی ایکسپورٹ بھی بڑھی، اس ایکسپورٹ نے ہمیں سہارا دیا، ہمارے انٹرنیشنل ریزروز میں کمی نہیں آئی، افغانستان نے ہماری مارکیٹ سے ڈالر اٹھانا شروع کیے، افغانستان سے کہاہے کہ لین دین پاکستانی روپے میں کریں ہم نے افغانستان کو کہا ہے کہ آپ روپے میں ہم سے کچھ چیزیں لے لیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بر آمدات میں گروتھ ہو رہی ہے, اب تجزیہ یہ ہے ساڑھے 4 سے 5 فیصد گروتھ ہوگی، ایف بی آر کے ریونیو ریکارڈ ہورہی ہے، بجلی کی یوٹیلائزیشن 13 فیصد بڑھی ہے، ایکسپورٹ ماہانہ دو ارب ڈالر سے بڑھ کر 3 ارب ڈالر ہوگئی ہے، اس وقت 31 ارب ڈالر گڈز اور ساڑھے 3 ارب ڈالر آئی ٹی ایکسپورٹ کریں گے، ہماری مشینری امپورٹ ہورہی ہے جس کے آنے والے دنوں میں فوائد ہوں گے، حکومت نے اسٹیٹ بنک سے صفر قرضہ لیا، ٹیکس کلیکشن 32 سے 33 فیصد گزشتہ سال سے زائد ہے، زراعت میں تمام فصلیں گزشتہ سال سے بہتر پیداوار ہے، گندم، گنا، مکئی، کپاس کی پیداوار ریکارڈ ہوئی، نچلے طبقے کیلئے 20ملین گھرانوں کیلئے احساس راشن پروگرام شروع کیا، تنخواہ دار طبقہ اس وقت تکلیف میں ہے انکی انکم کو بڑھائیں گے، ہماری معیشت صیح سمت میں ہے۔