افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے مشیر قومی سلامتی

افغانستان میں طالبان حکومت آنے سے تمام مسائل کے حل کے لیے مکمل پُرامید نہیں، معید یوسف

افغانستان میں طالبان حکومت آنے سے تمام مسائل کے حل کے لیے مکمل پُرامید نہیں، معید یوسف

ISLAMABAD:
مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت سے مکمل پُرامید نہیں ہیں ، تاحال افغانستان میں دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک کام کر رہے ہیں ، کالعدم ٹی ٹی پی نے یک طرفہ طور پر سیز فائر معاہدہ ختم کیا لیکن جو ملک پر جنگ مسلط کرے گا ، اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

داخلی و خارجہ سیکیورٹی صورت حال پر مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ طالبان کے حکومت میں آنے سے تمام مسائل کے مکمل حل کی امید نہیں لگانی چاہیے، افغانستان میں اب بھی دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک کام کر رہے ہیں اور افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی شہزاداکبر سے ناراضگی کی وجہ نوازشریف کواور پیسے واپس نہ لانا ہے، شیخ رشید

کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق معید یوسف نے بتایا کہ ٹی ٹی پی نے یک طرفہ طور پر سیز فائر معاہدہ ختم کیا ، جو ملک پر جنگ مسلط کرے گا اس سے نمٹا جائے گا۔

معید یوسف نے کمیٹی کو قومی سلامتی پالیسی پر بھی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قومی سلامتی پالیسی پر سرتاج عزیز نے 2014ء میں کام شروع کیا ، 7 سال میں پالیسی تیار ہوئی جو مشترکہ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی میں بھی پیش کی گئی لیکن پارلیمنٹ کی منظوری تک اسے فعال نہیں کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ملک اور عام آدمی کی معاشی سلامتی ، ملکی اقتصادی خود مختاری ، آزاد خارجہ پالیسی کے لیے قرضوں سے نجات اور مسئلہ کشمیر سلامتی پالیسی کے اہم اجزاء ہیں ۔ تاہم گورننس کو پالیسی کا حصہ نہیں بنایا گیا ۔ تعلیم کا فروغ ، فوڈ سیکیورٹی ، ہائبرڈ وار اور منظم جرائم کا خاتمہ بھی پالیسی کا حصہ ہیں، یہ پالیسی پانچ سال کے لیے بنائی گئی ہے، جس میں کچھ اقدمات طویل مدتی اور کچھ قلیل مدتی ہیں ۔
Load Next Story