ایف ڈی اے سے منظور شدہ دنیا کا پہلا معالجاتی گیم اینڈیور آر ایکس
ہزار ڈاکٹروں کی منظوری کے بعد اس گیم کو بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی کا مرض دور کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے
بچوں میں توجہ کی کمی دورکرنے کے عام مرض 'اے ڈی ایچ ڈی' کو دور کرنے والا ایک ویڈیو گیم بنایا گیا ہے جسے 'فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی' (ایف ڈی اے) نے منظورکرلیا ہے۔
اٹینشن ڈیفی سٹ ہائپرایکٹوو ڈس آرڈر ( اے ڈی ایچ ڈی) کی کیفیت اکثر بچوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔ یہ بچے چین سے نہیں بیٹھتے، پڑھنے یا کام پر توجہ کمزور ہوجاتی ہے، اور مختلف کام نہیں کرپاتے۔ والدین کے لیے بسا اوقات سوہانِ روح بن جاتےہ ہیں۔
اب فیس بک کے سابق ایگزیکٹو چمات پالیا پتیا نے آکیلی انٹرایکٹوو کے ساتھ ملکر 2020 میں اینڈیورآر ایکس نامی گیم بنایا تھا جو بچوں میں اس کیفیت کو دور کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تقریباً ایک ہزار ڈاکٹر نے اس گیم کو مفید پایا اب اسے ایف ڈی اے نے تجارتی پیمانے پر منظور کرلیا ہے۔
اس کے بعد بالغان کی اے ڈی ایچ ڈی دور کرنے کے لیے ایک اورگیم کی تیاری جاری ہے۔ اس کے علاوہ آٹزم کے خلاف گیم پر بر بھی غور کیا جارہا ہے۔ اینڈیور ایکس میں مختلف کارٹون کردار سامنے آتے ہیں جو 8 سے 12 سال تک کے بچوں کے لیے بنایا گیا ہے۔
اس میں ایک کارٹون کردار کے ساتھ بچے کو مراحل پار کرنے ہوتے ہیں۔ اس دوران اسکرین پر تصاویر اور مختلف آوازیں توجہ بٹاتی ہیں لیکن بچہ گیم کھیل کر اگے بڑھتا رہتا ہے۔اس طرح بچے کی توجہ بہتر ہوتی ہے اور اس کا اثر عام زندگی پر بھی دکھائی دیتا ہے۔
اٹینشن ڈیفی سٹ ہائپرایکٹوو ڈس آرڈر ( اے ڈی ایچ ڈی) کی کیفیت اکثر بچوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔ یہ بچے چین سے نہیں بیٹھتے، پڑھنے یا کام پر توجہ کمزور ہوجاتی ہے، اور مختلف کام نہیں کرپاتے۔ والدین کے لیے بسا اوقات سوہانِ روح بن جاتےہ ہیں۔
اب فیس بک کے سابق ایگزیکٹو چمات پالیا پتیا نے آکیلی انٹرایکٹوو کے ساتھ ملکر 2020 میں اینڈیورآر ایکس نامی گیم بنایا تھا جو بچوں میں اس کیفیت کو دور کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تقریباً ایک ہزار ڈاکٹر نے اس گیم کو مفید پایا اب اسے ایف ڈی اے نے تجارتی پیمانے پر منظور کرلیا ہے۔
اس کے بعد بالغان کی اے ڈی ایچ ڈی دور کرنے کے لیے ایک اورگیم کی تیاری جاری ہے۔ اس کے علاوہ آٹزم کے خلاف گیم پر بر بھی غور کیا جارہا ہے۔ اینڈیور ایکس میں مختلف کارٹون کردار سامنے آتے ہیں جو 8 سے 12 سال تک کے بچوں کے لیے بنایا گیا ہے۔
اس میں ایک کارٹون کردار کے ساتھ بچے کو مراحل پار کرنے ہوتے ہیں۔ اس دوران اسکرین پر تصاویر اور مختلف آوازیں توجہ بٹاتی ہیں لیکن بچہ گیم کھیل کر اگے بڑھتا رہتا ہے۔اس طرح بچے کی توجہ بہتر ہوتی ہے اور اس کا اثر عام زندگی پر بھی دکھائی دیتا ہے۔