بلوچستان اسمبلی میں گیس بلوں میں اضافی چارجز واپس دینے کی قرارداد منظور
اسمبلی میں ویسٹ ریجن میں موٹروے پولیس کو فعال کرنے کی قرار داد بھی منظور
ISLAMABAD:
بلوچستان اسمبلی میں گیس کے بلوں میں سلو میٹر چارج کے نام پر وصول شدہ رقم واپس کرنے کی قرار داد منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہوا، جس میں گیس میٹر آہستہ چلنے کے نام پر لی جانے والی رقم واپس اور گیس کی فراہمی یقینی بنانے کی قرار داد کثرتِ رائے سے منظور ہوئی۔
رکن اسمبلی نصیر شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان میں سوئی گیس نہ ہونے سے لوگ سردی میں ٹھٹہر کر رہے ہیں، ہم نے جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی کو بلایا مگر مسئلہ حل نہیں ہوا۔ اس پر ڈپٹی اسپیکر نے جی ایم کو دوبارہ طلب کرنے کے لیے خط لکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
اراکین اسمبلی نے ایران سے سیب کی برآمد پر پابندی عائد کرنے اور ساحلی فورس کی تشکیل کے حوالے سے بھی قراردادیں منظور کیں۔ اسمبلی میں ویسٹ ریجن میں موٹر وے پولیس کو فعال کرنے کی قرار داد بھی منظور ہوئی۔
بعد ازاں اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔
رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لاہور دھماکے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے بلوچستان کے طلبا کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ اس پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی کہ مشیر داخلہ پنجاب حکومت سے رابطہ کر کے طلبا کی رہائی کو یقینی بنائے۔
مشیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے واقعہ کے بعد پنجاب حکومت سے رابطہ کرکے طلبا کو رہا کرایا ، ہمیں دہشت گردی کو دہشت گردی کہنا چاہیے۔
صوبائی وزیر مبین خلجی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی محکموں میں کوئٹہ کی آسامیوں پر باہر کے نوجوانوں کو بھرتی کیا جارہا ہے، اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو عدالت سے رجوع کروں گا۔
ڈپٹی اسپیکر نے ہدایت کی کہ حکومتی وزرا ان معاملات پر کابینہ کے اجلاس میں بات کریں۔ جس پر صوبائی وزیر ظہور بلیدی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ کوئٹہ میں دوسرے اضلاع کے لوگوں کو ملازمت دینا ایک مسئلہ ہے، لوگ تو اب ملازمتوں میں خرید و فروخت کا الزام بھی لگا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ اسلام آباد سے آئیں گے تو اس حوالے سے جامع پالیسی مرتب کی جائے گی۔
بعد ازاں رکن صوبائی اسمبلی میر زابد ریکی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کی تبدیلی کیلئے بہت جدوجہد کی مگر حکومت تبدیل ہونے کے باوجود مسائل جوں کے توں ہیں۔
بلوچستان اسمبلی میں گیس کے بلوں میں سلو میٹر چارج کے نام پر وصول شدہ رقم واپس کرنے کی قرار داد منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہوا، جس میں گیس میٹر آہستہ چلنے کے نام پر لی جانے والی رقم واپس اور گیس کی فراہمی یقینی بنانے کی قرار داد کثرتِ رائے سے منظور ہوئی۔
رکن اسمبلی نصیر شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان میں سوئی گیس نہ ہونے سے لوگ سردی میں ٹھٹہر کر رہے ہیں، ہم نے جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی کو بلایا مگر مسئلہ حل نہیں ہوا۔ اس پر ڈپٹی اسپیکر نے جی ایم کو دوبارہ طلب کرنے کے لیے خط لکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
اراکین اسمبلی نے ایران سے سیب کی برآمد پر پابندی عائد کرنے اور ساحلی فورس کی تشکیل کے حوالے سے بھی قراردادیں منظور کیں۔ اسمبلی میں ویسٹ ریجن میں موٹر وے پولیس کو فعال کرنے کی قرار داد بھی منظور ہوئی۔
بعد ازاں اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔
رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لاہور دھماکے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے بلوچستان کے طلبا کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ اس پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی کہ مشیر داخلہ پنجاب حکومت سے رابطہ کر کے طلبا کی رہائی کو یقینی بنائے۔
مشیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے واقعہ کے بعد پنجاب حکومت سے رابطہ کرکے طلبا کو رہا کرایا ، ہمیں دہشت گردی کو دہشت گردی کہنا چاہیے۔
صوبائی وزیر مبین خلجی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی محکموں میں کوئٹہ کی آسامیوں پر باہر کے نوجوانوں کو بھرتی کیا جارہا ہے، اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو عدالت سے رجوع کروں گا۔
ڈپٹی اسپیکر نے ہدایت کی کہ حکومتی وزرا ان معاملات پر کابینہ کے اجلاس میں بات کریں۔ جس پر صوبائی وزیر ظہور بلیدی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ کوئٹہ میں دوسرے اضلاع کے لوگوں کو ملازمت دینا ایک مسئلہ ہے، لوگ تو اب ملازمتوں میں خرید و فروخت کا الزام بھی لگا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ اسلام آباد سے آئیں گے تو اس حوالے سے جامع پالیسی مرتب کی جائے گی۔
بعد ازاں رکن صوبائی اسمبلی میر زابد ریکی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کی تبدیلی کیلئے بہت جدوجہد کی مگر حکومت تبدیل ہونے کے باوجود مسائل جوں کے توں ہیں۔