فخرزمان نے شاہین سے بلند توقعات وابستہ کرلیں
پیسر پختہ کار ہوچکے،بطورکپتان کسی بھی صورتحال کو سنبھال سکتے ہیں
LARKANA:
فخرزمان نے جارح مزاج کپتان شاہین شاہ آفریدی سے بلند توقعات وابستہ کرلیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگوکرتے ہوئے فخرزمان نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی نے تھوڑے عرصے میں بہت نام کمایا ہے،ایچ بی ایل پی ایس ایل میں بھی ایک عرصے سے ہم دونوں ساتھ کھیل رہے ہیں،میں چاہتا تھا کہ لاہور قلندرز کا کپتان جارحانہ مزاج کا ہو،پیسر میں یہی بات نظر آتی ہے، وہ اتنے پختہ کار بھی ہوچکے ہیں کہ کسی بھی صورتحال کو سنبھال سکیں، اصل اندازہ تو میدان میں ہی ہوتا ہے مگر مجھے پوری امید ہے کہ شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔
ایک سوال پر اوپنر نے کہا کہ لاہور قلندرز کی بولنگ ہمیشہ سے عمدہ رہی ہے،اس بار بھی مضبوط اسکواڈ منتخب ہوا، کمبی نیشن اچھا بنے اور کھلاڑی بھی ذمہ داری اٹھائیں تو ٹرافی جتوا سکتے ہیں۔
بگ بیش کیلیے آسٹریلیا میں 15روز گزارنے کے بعد پی ایس ایل میں پاکستانی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اتنی کرکٹ کھیلنے کے بعد اب مطابقت پیدا کرنے میں مسائل نہیں ہوتے، پاکستان میں پچز کا معیار بھی بہتر ہوا ہے،یہاں بھی گیند باؤنس ہوتی ہے اس لیے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
فخرزمان نے کہا کہ قومی ٹیم میں بابر اور رضوان ٹیم کو اچھے آغاز فراہم کررہے ہیں،اس لیے تیسرے نمبر پر بیٹنگ سے بھی مجھے کوئی مسئلہ نہیں،قومی ٹیم کیلیے تو چوتھے سے چھٹے نمبر تک بھی کھیلا ہوں،جہاں تک پی ایس ایل سمیت لیگز کی بات ہے تو میری پہلی ترجیح بطور اوپنر کھیلنا ہوگی۔
فیملیز کو ساتھ رکھنے سے کرکٹرز کھیل پر زیادہ توجہ دے سکیں گے
فخرزمان نے کہا کہ بائیوببل میں فیملیز کو ساتھ رکھنے سے کرکٹرز اپنے کھیل پر زیادہ توجہ مرکوز کرسکیں گے،کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں اس طرح کے ماحول میں رہنے کی عادت ہوگئی ہے،حالات کو دیکھتے ہوئے مینجمنٹ نے جو بھی فیصلہ کیا اس کا احترام کرتے ہیں مگر میری ذاتی رائے یہ ہے کہ فیملیز کے بائیو ببل میں ساتھ ہونے سے کرکٹرز اپنے کھیل پر زیادہ بہتر انداز میں توجہ دے سکتے ہیں۔
ہیڈن کے الفاظ میں بھی طاقت تھی
فخرزمان نے کہا کہ میتھیوہیڈن سے آسٹریلیا میں ملاقات کی خواہش پوری نہ ہوسکی،انھوں نے کہا ورلڈکپ میں بیٹنگ کنسلٹنٹ سے جب پہلے دن ملا تو ایسا لگا کہ ہم ایک دوسرے کو عرصے سے جانتے ہیں،تکنیک پر تو زیادہ کام کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن کوچز ذہنی طور پر مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں،میتھیو ہیڈن کے الفاظ میں بھی طاقت تھی، ان کی کمی بھی محسوس ہوئی، بگ بیش کے دوران برسبین میں ان سے ملاقات کرنا چاہتا تھا مگر موقع نہیں مل پایا۔
محمد حفیظ کا بیٹ یادگار تحفہ ہے،واپس نہیں کروں گا
فخرزمان نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں میراتھن اننگز کیلیے محمد حفیظ کا بیٹ یادگار تحفہ ہے،اس کو واپس نہیں کروں گا۔اوپنر نے آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر میں شمولیت کو اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پذیرائی ملنے سے حوصلہ بڑھتا ہے،ایک روزہ کرکٹ میرا پسندیدہ فارمیٹ ہے،اس میں عزت افزائی سے زیادہ خوشی ہوئی۔
بعض اوقات اپنا کردار نبھانے کیلیے اضافی خطرہ بھی مول لینا پڑجاتا ہے
فخرزمان کا کہنا ہے کہ بعض اوقات ٹیم میں اپنا کردار نبھانے کیلیے اضافی خطرہ بھی مول لینا پڑجاتا ہے،انھوں نے کہا کہ میں نیچرل گیم کھیلنا پسند کرتا ہوں،قومی ٹیم میں میرا کردار ایسا ہے کہ کبھی کچھ زیادہ کرنا اوراضافی خطرہ بھی مول لینا پڑتا ہے، بعض اوقات باقاعدگی سے رنز نہیں بنتے،ایوریج بھی متاثر ہوتی ہے،میں اسی میں خوش ہوں،ایسا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ہوتا ہے،ون ڈے میچز میں سیٹ ہونے کیلیے وقت لیتا اور اننگز کو طول دینے کی کوشش کرتا ہوں۔
یاد رہے کہ محمد حفیظ نے کہا تھا کہ فخرزمان کے کھیل میں خود غرضی نہیں ہوتی اور وہ ٹیم کیلیے کھیلتے ہیں۔
فخرزمان نے جارح مزاج کپتان شاہین شاہ آفریدی سے بلند توقعات وابستہ کرلیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگوکرتے ہوئے فخرزمان نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی نے تھوڑے عرصے میں بہت نام کمایا ہے،ایچ بی ایل پی ایس ایل میں بھی ایک عرصے سے ہم دونوں ساتھ کھیل رہے ہیں،میں چاہتا تھا کہ لاہور قلندرز کا کپتان جارحانہ مزاج کا ہو،پیسر میں یہی بات نظر آتی ہے، وہ اتنے پختہ کار بھی ہوچکے ہیں کہ کسی بھی صورتحال کو سنبھال سکیں، اصل اندازہ تو میدان میں ہی ہوتا ہے مگر مجھے پوری امید ہے کہ شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔
ایک سوال پر اوپنر نے کہا کہ لاہور قلندرز کی بولنگ ہمیشہ سے عمدہ رہی ہے،اس بار بھی مضبوط اسکواڈ منتخب ہوا، کمبی نیشن اچھا بنے اور کھلاڑی بھی ذمہ داری اٹھائیں تو ٹرافی جتوا سکتے ہیں۔
بگ بیش کیلیے آسٹریلیا میں 15روز گزارنے کے بعد پی ایس ایل میں پاکستانی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اتنی کرکٹ کھیلنے کے بعد اب مطابقت پیدا کرنے میں مسائل نہیں ہوتے، پاکستان میں پچز کا معیار بھی بہتر ہوا ہے،یہاں بھی گیند باؤنس ہوتی ہے اس لیے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
فخرزمان نے کہا کہ قومی ٹیم میں بابر اور رضوان ٹیم کو اچھے آغاز فراہم کررہے ہیں،اس لیے تیسرے نمبر پر بیٹنگ سے بھی مجھے کوئی مسئلہ نہیں،قومی ٹیم کیلیے تو چوتھے سے چھٹے نمبر تک بھی کھیلا ہوں،جہاں تک پی ایس ایل سمیت لیگز کی بات ہے تو میری پہلی ترجیح بطور اوپنر کھیلنا ہوگی۔
فیملیز کو ساتھ رکھنے سے کرکٹرز کھیل پر زیادہ توجہ دے سکیں گے
فخرزمان نے کہا کہ بائیوببل میں فیملیز کو ساتھ رکھنے سے کرکٹرز اپنے کھیل پر زیادہ توجہ مرکوز کرسکیں گے،کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں اس طرح کے ماحول میں رہنے کی عادت ہوگئی ہے،حالات کو دیکھتے ہوئے مینجمنٹ نے جو بھی فیصلہ کیا اس کا احترام کرتے ہیں مگر میری ذاتی رائے یہ ہے کہ فیملیز کے بائیو ببل میں ساتھ ہونے سے کرکٹرز اپنے کھیل پر زیادہ بہتر انداز میں توجہ دے سکتے ہیں۔
ہیڈن کے الفاظ میں بھی طاقت تھی
فخرزمان نے کہا کہ میتھیوہیڈن سے آسٹریلیا میں ملاقات کی خواہش پوری نہ ہوسکی،انھوں نے کہا ورلڈکپ میں بیٹنگ کنسلٹنٹ سے جب پہلے دن ملا تو ایسا لگا کہ ہم ایک دوسرے کو عرصے سے جانتے ہیں،تکنیک پر تو زیادہ کام کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن کوچز ذہنی طور پر مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں،میتھیو ہیڈن کے الفاظ میں بھی طاقت تھی، ان کی کمی بھی محسوس ہوئی، بگ بیش کے دوران برسبین میں ان سے ملاقات کرنا چاہتا تھا مگر موقع نہیں مل پایا۔
محمد حفیظ کا بیٹ یادگار تحفہ ہے،واپس نہیں کروں گا
فخرزمان نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں میراتھن اننگز کیلیے محمد حفیظ کا بیٹ یادگار تحفہ ہے،اس کو واپس نہیں کروں گا۔اوپنر نے آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر میں شمولیت کو اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پذیرائی ملنے سے حوصلہ بڑھتا ہے،ایک روزہ کرکٹ میرا پسندیدہ فارمیٹ ہے،اس میں عزت افزائی سے زیادہ خوشی ہوئی۔
بعض اوقات اپنا کردار نبھانے کیلیے اضافی خطرہ بھی مول لینا پڑجاتا ہے
فخرزمان کا کہنا ہے کہ بعض اوقات ٹیم میں اپنا کردار نبھانے کیلیے اضافی خطرہ بھی مول لینا پڑجاتا ہے،انھوں نے کہا کہ میں نیچرل گیم کھیلنا پسند کرتا ہوں،قومی ٹیم میں میرا کردار ایسا ہے کہ کبھی کچھ زیادہ کرنا اوراضافی خطرہ بھی مول لینا پڑتا ہے، بعض اوقات باقاعدگی سے رنز نہیں بنتے،ایوریج بھی متاثر ہوتی ہے،میں اسی میں خوش ہوں،ایسا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ہوتا ہے،ون ڈے میچز میں سیٹ ہونے کیلیے وقت لیتا اور اننگز کو طول دینے کی کوشش کرتا ہوں۔
یاد رہے کہ محمد حفیظ نے کہا تھا کہ فخرزمان کے کھیل میں خود غرضی نہیں ہوتی اور وہ ٹیم کیلیے کھیلتے ہیں۔