اسپیڈ بریکر منصوبہ جاری ایکسپریس وے پر ٹریفک جام معمول بن گیا
جس معیار کے اسپیڈ بریکر لگائے جارہے ہیں وہ گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے سینئر ڈائریکٹر محمد اطہر کی نااہلی ، غفلت ، لاپروائی۔
انا کے باعث ایکسپریس وے پر ٹریفک جام کے حوالے سے بدترین صورتحال پیدا ہوگئی ہے تاہم محکمہ ٹرانسپورٹ نے کسی طور پر اسپیڈ بریکر کا منصوبہ ترک کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ایکسپریس وے پر نہ صرف کھدائی کرکے اسے چھوڑ دیا گیا بلکہ حفاظتی بیریئر کے نام پر سڑک کے مزید مختصر ہوجانے کے باعث علاقے میں ہر وقت ٹریفک جام رہتا ہے مگر افسوس اور حیرت کا مقام ہے کہ کسی سطح پر اس صورتحال کا نوٹس نہیں لیا جارہا ہے ،بارش کے موسم میں صورتحال بدتر سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے تحت ایکسپریس وے پر گاڑیوں کی رفتار کو کم کرنے کے لیے بڑی تعداد میں اسپیڈ بریکر تعمیر کیے جارہے ہیں، اسپیڈ بریکر کی تعمیر میں انجینئرنگ کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔
کسی ایکسپریس وے پر اس نوعیت کے اسپیڈ بریکر تعمیر نہیں ہوتے اور جس معیار کے اسپیڈ بریکر لگائے جارہے ہیں وہ گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں جبکہ ناقص معیار کے یہ اسپیڈ بریکر اپنی تنصیب کے چند گھنٹوں بعد ٹوٹ ہی گئے تھے، ذرائع نے بتایا کہ ایک طرف تو اس منصوبے میں یہ تکنیکی مسائل ہیں۔
جبکہ دوسری طرف یہ منصوبہ اس ایکسپریس وے کو استعمال کرنے والوں کے لیے بدترین ذہنی وجسمانی اذیت کا باعث بن گیا ہے محکمہ ٹرانسپورٹ کے اہلکاروں نے ایک مقام پر یہ اسپیڈ بریکر تعمیر کرنے کے بعد کچھ ہی فاصلے پر مزید اسپیڈ بریکر کی تعمیر شروع کردی ہے ،
بارش کے دوران منصوبے کیلیے کھدائی کرکے کام ادھورا چھوڑدیاگیا ہے اور بڑے بڑے گڑھوں میں پانی بھر جانے کے باعث اس علاقے میں صورتحال انتہائی حد تک ابتر ہوچکی ہے اس علاقے میں ہر وقت بدترین ٹریفک جام رہتا ہے اور شہری چند منٹوں کا فاصلہ گھنٹوں میں طے کررہے ہیں مگر حیرت اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین اور میونسپل کمشنر متانت علی خان سمیت صوبے اور شہر کی سطح پر کوئی بھی شخصیت اس صورتحال کا نوٹس تک لینے کو تیار نہیں ہے کہ ایک محکمے کی غفلت اور لاپروائی کے باعث شہریوں کو کتنی ذہنی اور جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے سربراہ محمد اطہر کسی طور پر یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ ان کی نااہلی اور غفلت کے باعث شہریوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،محکمہ ٹرانسپورٹ کے سربراہ کی نااہلی کا سزا ہمیں نہ دی جا ئے۔
کراچی کے شہریوں نے منتخب نمائندوں سے اپیل کی وہ خدارا اس صورتحال کا نوٹس لیں ،بلدیہ عظمیٰ کے اہم عہدوں پر تعینات افسران اس شہر کے لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس اہم ادارے میں کوئی بھی ایک ایسا اعلیٰ آفیسر نہیں ہے جس کو کراچی کے شہریوں کی مشکلات کا اندازہ ہو۔
انا کے باعث ایکسپریس وے پر ٹریفک جام کے حوالے سے بدترین صورتحال پیدا ہوگئی ہے تاہم محکمہ ٹرانسپورٹ نے کسی طور پر اسپیڈ بریکر کا منصوبہ ترک کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ایکسپریس وے پر نہ صرف کھدائی کرکے اسے چھوڑ دیا گیا بلکہ حفاظتی بیریئر کے نام پر سڑک کے مزید مختصر ہوجانے کے باعث علاقے میں ہر وقت ٹریفک جام رہتا ہے مگر افسوس اور حیرت کا مقام ہے کہ کسی سطح پر اس صورتحال کا نوٹس نہیں لیا جارہا ہے ،بارش کے موسم میں صورتحال بدتر سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے تحت ایکسپریس وے پر گاڑیوں کی رفتار کو کم کرنے کے لیے بڑی تعداد میں اسپیڈ بریکر تعمیر کیے جارہے ہیں، اسپیڈ بریکر کی تعمیر میں انجینئرنگ کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔
کسی ایکسپریس وے پر اس نوعیت کے اسپیڈ بریکر تعمیر نہیں ہوتے اور جس معیار کے اسپیڈ بریکر لگائے جارہے ہیں وہ گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں جبکہ ناقص معیار کے یہ اسپیڈ بریکر اپنی تنصیب کے چند گھنٹوں بعد ٹوٹ ہی گئے تھے، ذرائع نے بتایا کہ ایک طرف تو اس منصوبے میں یہ تکنیکی مسائل ہیں۔
جبکہ دوسری طرف یہ منصوبہ اس ایکسپریس وے کو استعمال کرنے والوں کے لیے بدترین ذہنی وجسمانی اذیت کا باعث بن گیا ہے محکمہ ٹرانسپورٹ کے اہلکاروں نے ایک مقام پر یہ اسپیڈ بریکر تعمیر کرنے کے بعد کچھ ہی فاصلے پر مزید اسپیڈ بریکر کی تعمیر شروع کردی ہے ،
بارش کے دوران منصوبے کیلیے کھدائی کرکے کام ادھورا چھوڑدیاگیا ہے اور بڑے بڑے گڑھوں میں پانی بھر جانے کے باعث اس علاقے میں صورتحال انتہائی حد تک ابتر ہوچکی ہے اس علاقے میں ہر وقت بدترین ٹریفک جام رہتا ہے اور شہری چند منٹوں کا فاصلہ گھنٹوں میں طے کررہے ہیں مگر حیرت اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین اور میونسپل کمشنر متانت علی خان سمیت صوبے اور شہر کی سطح پر کوئی بھی شخصیت اس صورتحال کا نوٹس تک لینے کو تیار نہیں ہے کہ ایک محکمے کی غفلت اور لاپروائی کے باعث شہریوں کو کتنی ذہنی اور جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے سربراہ محمد اطہر کسی طور پر یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ ان کی نااہلی اور غفلت کے باعث شہریوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،محکمہ ٹرانسپورٹ کے سربراہ کی نااہلی کا سزا ہمیں نہ دی جا ئے۔
کراچی کے شہریوں نے منتخب نمائندوں سے اپیل کی وہ خدارا اس صورتحال کا نوٹس لیں ،بلدیہ عظمیٰ کے اہم عہدوں پر تعینات افسران اس شہر کے لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس اہم ادارے میں کوئی بھی ایک ایسا اعلیٰ آفیسر نہیں ہے جس کو کراچی کے شہریوں کی مشکلات کا اندازہ ہو۔