شیرل سینڈ برگ فیس بک کی پہلی خاتون ڈائریکٹر
آج کے دور میںشاید ہی کوئی ہو جو سماجی روابط کی مشہور ویب سائٹ ’’فیس بک‘‘ سے واقف نہ ہو۔
آج کے دور میںشاید ہی کوئی ہو جو سماجی روابط کی مشہور ویب سائٹ ''فیس بک'' سے واقف نہ ہو۔
بچوں اور نوجوانوں سے بڑوں تک سب ہی اس کے سَحر میں جکڑے نظر آتے ہیں۔ اپنی معمولی اور غیر معمولی سرگرمیوں سے لے کر مختلف مسائل کا ذکر اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے یہ ویب سائٹ دنیا بھر میں مقبول ہے۔ یہاں تک کہ دور اور قریب رہنے والے عزیز و اقارب کو نہ صرف عید، بقرعید، شادی بیاہ وغیرہ کی مبارک بادیں بھی یہیں پر دی جانے لگی ہیں، یہاں تک کہ کسی کے انتقال پر تعزیت کے لیے بھی اسی وسیلے کو استعمال کیا جانے لگا ہے۔
فیس بک کے صارفین میں ایک بہت بڑی تعداد خواتین کی بھی ہے۔ نہ صرف ملازمت پیشہ بلکہ بہت سی گھریلو خواتین بھی روزانہ کچھ نہ کچھ وقت اس میں مشغول نظر آتی ہیں، کیوں کہ اس نیٹ ورک کے ذریعے وہ دنیا بھر میں اپنے ہم خیال لوگوں سے بہ آسانی مخاطب ہو سکتی ہیں اور لمحوں میں اپنے خیالات کا تبادلہ کر سکتی ہیں۔
فیس بک کے حوالے سے یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہوگی کہ اس کمپنی کی پہلی خاتون ڈائریکٹر شیرل سینڈ برگ (Sheryl Sandberg ) ہیں، جنہوں نے اپنی اَن تھک محنت اور قابلیت کے بل پر یہ اعزاز حاصل کیا۔
امریکی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی شیرل کا رحجان شروع سے معاشیات کے مضامین کی طرف تھا۔ انہوں نے ہارورڈ اسکول آف بزنس سے ایم بی اے کیا۔ انہوں نے 2008ء میں فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ اس دوران مارکیٹ میں فیس بک کے سو ارب ڈالر مالیت کے حصص بیچنے کے بعد کمپنی میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ اس کے بعد وہ ترقی کرتی ہوئی مشہور زمانہ ویب سائٹ ''فیس بک'' کی پہلی خاتون ڈائریکٹر بن کر دنیا بھر میںنمایاں مقام پا گئیں۔
2012ء میں اس عالمی شہرت کی حامل سماجی ویب سائٹ کے شریک بانی مارک زوکر برگ (Mark Zuckerberg) نے ایک تاریخی فیصلہ کیا اور شیرل کی صلاحیتوں کا بھر پور طریقے سے اعتراف کرتے ہوئے انہیں فیس بک کا ڈائریکٹر بنانے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل فیس بک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی ٹیم صرف مردوں پر مشتمل تھی۔ یوں شیرل کے ذریعے یہاں خواتین کو پہلی بار نمائندگی حاصل ہوئی۔
خواتین میں فیس بک کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان نے بھی شیرل کی نام زَدگی کی راہ ہموار کی۔ مارک زوکر برگ نے اعتراف کیا کہ مردوں کے اس بورڈ کے ساتھ اب کم از کم ایک خاتون کا منسلک ہونا ضروری ہو گیا ہے۔ یوں شیرل سینڈ برگ فیس بک استعمال کرنے والی تمام خواتین کی آواز بن کر اس بڑے نیٹ ورک کی ہائی پروفائل جاب سے منسلک ہو گئیں۔
دنیا بھر میں حقوق نسواں کے لیے سرگرم حلقوں نے شیرل کے ڈائریکٹر بننے کو عورتوں کی بڑی کام یابی قرار دیا اور یہ امید ظاہر کی کہ فیس بک اپنے بورڈز آف ڈائریکٹرز میں مزید خواتین کی تقرری کرے گا۔ شیرل اس سے قبل بھی کئی اہم عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں۔ جن میں سب سے قابل ذکر ان کا امریکی انتظامیہ کے زیر نگرانی کام کرنا تھا۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی حکومت میں شیرل کو امریکی محکمہ خزانہ کی چیف آف اسٹاف کے طور پر منتخب کیا گیا۔ جہاں انہوں نے اپنی خدمات بڑی جاں فشانی سے ادا کیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے گوگل سرچ انجن کی آن لائن گلوبل سیلز اینڈ آپریشنز کی نگرانی کے فرائض بھی انجام دیے۔ اسی وجہ سے جدید ٹیکنالوجی کی دنیا سے وابستہ چند نمایاں کارکردگی دکھانے والی خواتین میں شیرل کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔
امریکا کے کئی مایہ ناز جرائد میں عالمی شہرت یافتہ خواتین کے ذیل میں متعدد بار ان کا نام بھی شامل ہوا۔ مشہور جریدے ''فارچون'' نے انہیں تجارتی دنیا کی پچاس با اثر اور طاقت ور خواتین کی فہرست میں شامل کیا۔ اس فہرست میں امریکی خاتون اول مشیل اوباما، گلوکارہ لیڈی گاگا اور ٹی وی میزبان اوپیرا ونفرے جیسی عالمی شہرت کی حامل عورتوں کے نام بھی شامل ہیں۔
شیرل کا شمار ان خواتین میں ہوتا ہے، جنہوں نے اپنی کارکردگی سے اس نظریے کا رد کیا کہ صرف مرد ہی زیادہ بہتر طریقے سے پیسے کما سکتے ہیں۔ مشہور زمانہ تجارتی جریدے فوربز Forbesکی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ تنخواہ حاصل کرنے والی خواتین میں شیرل کا نمبر تیسرا ہے۔ حیرت انگیز بات ہے کہ اتنا کثیر معاوضہ لینے والی شیرل برگ کا تعلق ذرایع ابلاغ سے نہیں۔ ''فوربز'' نے ہی دنیا بھر سے ایسی خواتین کی ایک فہرست مرتب کی، جو محنت، عزم و حوصلے میں آپ ایک مثال ہیں اور ان عورتوں نے اپنی انتظامی صلاحیتوں اور بصیرت کی بنا پر دنیا میں اپنی حیثیت منوائی۔ میگزین نے جن 100 انتہائی پراثر خواتین کی درجہ بندی کی ہے۔ ان میںپہلی دس خواتین میں شیرل سینڈ برگ کا نام بھی شامل ہے۔ یہ امر یقیناً دنیا بھر کی خواتین میں ان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ سماجی روابط کی اتنی بڑی ویب سائٹ میں پہلی بار ایک خاتون کو بھی ڈائریکٹر کا عہدہ تفویض کیا گیا۔ شیرل اپنی صلاحیتوں سے دنیا کو بتا رہی ہیں کہ خواتین کسی طرح بھی مردوں سے کم نہیں۔ چاہے انتظامی صلاحیت ہو یا تخلیقی، وہ موقع ملتے ہی ہر میدان میں اپنی کام یابی کا عَلم بلند کر سکتی ہیں۔
بچوں اور نوجوانوں سے بڑوں تک سب ہی اس کے سَحر میں جکڑے نظر آتے ہیں۔ اپنی معمولی اور غیر معمولی سرگرمیوں سے لے کر مختلف مسائل کا ذکر اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے یہ ویب سائٹ دنیا بھر میں مقبول ہے۔ یہاں تک کہ دور اور قریب رہنے والے عزیز و اقارب کو نہ صرف عید، بقرعید، شادی بیاہ وغیرہ کی مبارک بادیں بھی یہیں پر دی جانے لگی ہیں، یہاں تک کہ کسی کے انتقال پر تعزیت کے لیے بھی اسی وسیلے کو استعمال کیا جانے لگا ہے۔
فیس بک کے صارفین میں ایک بہت بڑی تعداد خواتین کی بھی ہے۔ نہ صرف ملازمت پیشہ بلکہ بہت سی گھریلو خواتین بھی روزانہ کچھ نہ کچھ وقت اس میں مشغول نظر آتی ہیں، کیوں کہ اس نیٹ ورک کے ذریعے وہ دنیا بھر میں اپنے ہم خیال لوگوں سے بہ آسانی مخاطب ہو سکتی ہیں اور لمحوں میں اپنے خیالات کا تبادلہ کر سکتی ہیں۔
فیس بک کے حوالے سے یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہوگی کہ اس کمپنی کی پہلی خاتون ڈائریکٹر شیرل سینڈ برگ (Sheryl Sandberg ) ہیں، جنہوں نے اپنی اَن تھک محنت اور قابلیت کے بل پر یہ اعزاز حاصل کیا۔
امریکی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی شیرل کا رحجان شروع سے معاشیات کے مضامین کی طرف تھا۔ انہوں نے ہارورڈ اسکول آف بزنس سے ایم بی اے کیا۔ انہوں نے 2008ء میں فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ اس دوران مارکیٹ میں فیس بک کے سو ارب ڈالر مالیت کے حصص بیچنے کے بعد کمپنی میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ اس کے بعد وہ ترقی کرتی ہوئی مشہور زمانہ ویب سائٹ ''فیس بک'' کی پہلی خاتون ڈائریکٹر بن کر دنیا بھر میںنمایاں مقام پا گئیں۔
2012ء میں اس عالمی شہرت کی حامل سماجی ویب سائٹ کے شریک بانی مارک زوکر برگ (Mark Zuckerberg) نے ایک تاریخی فیصلہ کیا اور شیرل کی صلاحیتوں کا بھر پور طریقے سے اعتراف کرتے ہوئے انہیں فیس بک کا ڈائریکٹر بنانے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل فیس بک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی ٹیم صرف مردوں پر مشتمل تھی۔ یوں شیرل کے ذریعے یہاں خواتین کو پہلی بار نمائندگی حاصل ہوئی۔
خواتین میں فیس بک کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان نے بھی شیرل کی نام زَدگی کی راہ ہموار کی۔ مارک زوکر برگ نے اعتراف کیا کہ مردوں کے اس بورڈ کے ساتھ اب کم از کم ایک خاتون کا منسلک ہونا ضروری ہو گیا ہے۔ یوں شیرل سینڈ برگ فیس بک استعمال کرنے والی تمام خواتین کی آواز بن کر اس بڑے نیٹ ورک کی ہائی پروفائل جاب سے منسلک ہو گئیں۔
دنیا بھر میں حقوق نسواں کے لیے سرگرم حلقوں نے شیرل کے ڈائریکٹر بننے کو عورتوں کی بڑی کام یابی قرار دیا اور یہ امید ظاہر کی کہ فیس بک اپنے بورڈز آف ڈائریکٹرز میں مزید خواتین کی تقرری کرے گا۔ شیرل اس سے قبل بھی کئی اہم عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں۔ جن میں سب سے قابل ذکر ان کا امریکی انتظامیہ کے زیر نگرانی کام کرنا تھا۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی حکومت میں شیرل کو امریکی محکمہ خزانہ کی چیف آف اسٹاف کے طور پر منتخب کیا گیا۔ جہاں انہوں نے اپنی خدمات بڑی جاں فشانی سے ادا کیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے گوگل سرچ انجن کی آن لائن گلوبل سیلز اینڈ آپریشنز کی نگرانی کے فرائض بھی انجام دیے۔ اسی وجہ سے جدید ٹیکنالوجی کی دنیا سے وابستہ چند نمایاں کارکردگی دکھانے والی خواتین میں شیرل کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔
امریکا کے کئی مایہ ناز جرائد میں عالمی شہرت یافتہ خواتین کے ذیل میں متعدد بار ان کا نام بھی شامل ہوا۔ مشہور جریدے ''فارچون'' نے انہیں تجارتی دنیا کی پچاس با اثر اور طاقت ور خواتین کی فہرست میں شامل کیا۔ اس فہرست میں امریکی خاتون اول مشیل اوباما، گلوکارہ لیڈی گاگا اور ٹی وی میزبان اوپیرا ونفرے جیسی عالمی شہرت کی حامل عورتوں کے نام بھی شامل ہیں۔
شیرل کا شمار ان خواتین میں ہوتا ہے، جنہوں نے اپنی کارکردگی سے اس نظریے کا رد کیا کہ صرف مرد ہی زیادہ بہتر طریقے سے پیسے کما سکتے ہیں۔ مشہور زمانہ تجارتی جریدے فوربز Forbesکی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ تنخواہ حاصل کرنے والی خواتین میں شیرل کا نمبر تیسرا ہے۔ حیرت انگیز بات ہے کہ اتنا کثیر معاوضہ لینے والی شیرل برگ کا تعلق ذرایع ابلاغ سے نہیں۔ ''فوربز'' نے ہی دنیا بھر سے ایسی خواتین کی ایک فہرست مرتب کی، جو محنت، عزم و حوصلے میں آپ ایک مثال ہیں اور ان عورتوں نے اپنی انتظامی صلاحیتوں اور بصیرت کی بنا پر دنیا میں اپنی حیثیت منوائی۔ میگزین نے جن 100 انتہائی پراثر خواتین کی درجہ بندی کی ہے۔ ان میںپہلی دس خواتین میں شیرل سینڈ برگ کا نام بھی شامل ہے۔ یہ امر یقیناً دنیا بھر کی خواتین میں ان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ سماجی روابط کی اتنی بڑی ویب سائٹ میں پہلی بار ایک خاتون کو بھی ڈائریکٹر کا عہدہ تفویض کیا گیا۔ شیرل اپنی صلاحیتوں سے دنیا کو بتا رہی ہیں کہ خواتین کسی طرح بھی مردوں سے کم نہیں۔ چاہے انتظامی صلاحیت ہو یا تخلیقی، وہ موقع ملتے ہی ہر میدان میں اپنی کام یابی کا عَلم بلند کر سکتی ہیں۔