ڈنگی وائرس سے مزید4افراد متاثر مریضوں پر ٹوٹکے نہ آزمائے جائیں ماہرین طب
شہر کے مختلف اسپتالوں میں درجنوں متاثرہ مریض رپورٹ ہوئے ،اب تک 186مریض متاثرہوئے، سرویلینس سیل
کراچی میں مزید 4 مریضوں میں ڈنگی وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔
ماہرین طب نے کہا ہے کہ مون سون کی بارشوںکے نتیجے میں ڈنگی وائرس کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے تاہم متاثرہ مریضوں پرگھریلو ٹوٹکے نہ آزمائے جائیں۔
کیونکہ اس میں مریض کی جان کونقصان پہنچ سکتا ہے،غیر سرکاری اعداد وشمارکے مطابق گذشتہ ایک ہفتے کے دوران مختلف نجی اسپتالوں میں درجنوں متاثرہ مریض رپورٹ ہوئے ہیں لیکن ڈنگی سرویلینس سیل کے مطابق اب تک 186مریض متاثرہوئے،ماہرین کا کہنا ہے ڈنگی وائرس میں مختلف دیسی ٹوٹکے مریض کی جان لے سکتے ہیں۔
مرض کی تشخیص سی بی سی ٹیسٹ کے ذریعے کرائی جانی چاہیے تاکہ اس میں پلیٹ لیٹ کی تعداد معلوم کی جا سکے، اس مرض میں پلیٹ لیٹ کی شدید کمی واقع ہوجاتی ہے، دریں اثنا طبی ماہرین نے کہاہے کہ کرا چی سمیت صوبے بھر میں ڈنگی اور ملیریا کا سیزن شروع ہوگیا ہے جس سے بچائو کے لیے گلی ،محلوں میں جرا ثیم کش اسپرے مہم شروع کی جائے۔
جبکہ گھروںکی چھتوں پر کھلے پانی کے ٹینکوںکو ڈھانپ کر رکھا جائے تاکہ مچھروںکی افزائش نہ ہوسکے دیگر صورت میں یہ بیماری وبائی صورت اختیار کرسکتی ہیں،ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈنگی بخارکی ابتدائی علامات میں ہڈی و جوڑوں میں درد ہونا ،متلی اور الٹی آنا، سردرد جلد پر دھبے جوڑوں اورپٹھوں میں درد سمیت دیگر علامات شامل ہیں جوکہ تین سے سات دن تک جاری رہتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بارشوں کے موسم میں سیوریج لائنیں بھر جاتی ہیں اوران میں پیدا ہونے والے کیڑے باہر نکل کر مختلف جراثیم پھیلانے کا سبب بھی بنتے ہیں،ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل بخار کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے اور اینٹی بائیٹک دوائیں استعمال کرنے سے قبل سی بی سی ٹیسٹ کرایاجائے۔
ماہرین طب نے کہا ہے کہ مون سون کی بارشوںکے نتیجے میں ڈنگی وائرس کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے تاہم متاثرہ مریضوں پرگھریلو ٹوٹکے نہ آزمائے جائیں۔
کیونکہ اس میں مریض کی جان کونقصان پہنچ سکتا ہے،غیر سرکاری اعداد وشمارکے مطابق گذشتہ ایک ہفتے کے دوران مختلف نجی اسپتالوں میں درجنوں متاثرہ مریض رپورٹ ہوئے ہیں لیکن ڈنگی سرویلینس سیل کے مطابق اب تک 186مریض متاثرہوئے،ماہرین کا کہنا ہے ڈنگی وائرس میں مختلف دیسی ٹوٹکے مریض کی جان لے سکتے ہیں۔
مرض کی تشخیص سی بی سی ٹیسٹ کے ذریعے کرائی جانی چاہیے تاکہ اس میں پلیٹ لیٹ کی تعداد معلوم کی جا سکے، اس مرض میں پلیٹ لیٹ کی شدید کمی واقع ہوجاتی ہے، دریں اثنا طبی ماہرین نے کہاہے کہ کرا چی سمیت صوبے بھر میں ڈنگی اور ملیریا کا سیزن شروع ہوگیا ہے جس سے بچائو کے لیے گلی ،محلوں میں جرا ثیم کش اسپرے مہم شروع کی جائے۔
جبکہ گھروںکی چھتوں پر کھلے پانی کے ٹینکوںکو ڈھانپ کر رکھا جائے تاکہ مچھروںکی افزائش نہ ہوسکے دیگر صورت میں یہ بیماری وبائی صورت اختیار کرسکتی ہیں،ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈنگی بخارکی ابتدائی علامات میں ہڈی و جوڑوں میں درد ہونا ،متلی اور الٹی آنا، سردرد جلد پر دھبے جوڑوں اورپٹھوں میں درد سمیت دیگر علامات شامل ہیں جوکہ تین سے سات دن تک جاری رہتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بارشوں کے موسم میں سیوریج لائنیں بھر جاتی ہیں اوران میں پیدا ہونے والے کیڑے باہر نکل کر مختلف جراثیم پھیلانے کا سبب بھی بنتے ہیں،ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل بخار کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے اور اینٹی بائیٹک دوائیں استعمال کرنے سے قبل سی بی سی ٹیسٹ کرایاجائے۔